Book Name:ALLAH Walon Ke Ikhtiyarat
جاتی ہے *ان کے ہاتھوں میں، ان کی نگاہوں میں، ان کی زبان پر شفائیں رکھ دی جاتی ہیں *وقت پر انہیں اختیار بخش دیا جاتا ہے *غیب پر انہیں اِطّلاع بخشی جاتی ہے *ان کی زبان میں یہ طاقت رکھی جاتی ہے کہ جو کہہ دیتے ہیں، وہ ہو جاتا ہے *ان کے دِلوں میں نُورِ ہدایت رکھ دیا جاتا ہے، جو چاہ لیتے ہیں، وہ ہو جاتا ہے *یہاں تک کہ ان کو سراپا بَرَکت بنا دیا جاتا ہے، ان کا وُجُود، ان کا لباس، ان کے مزارات اللہ پاک کی عطا سے سب مشکل کُشا ہو جاتے ہیں۔
اللہ پاک کی عطا پر کوئی رَوْک نہیں
ذِہن میں سُوال اُٹھ سکتا ہے کہ یہ کیسے...؟ اللہ والوں کو اتنے سارے اختیارات کیسے مِل سکتے ہیں؟ قرآنِ کریم کی آیات سنیے! اللہ پاک نے پارہ: 15، سورۂ بنی اسرائیل کی آیت نمبر 20 میں 2طرح کے لوگوں کا ذِکْر کیا؛ (1): ایک وہ ہیں جو دُنیا کے چاہنے والے ہیں (2): دوسرے وہ ہیں جو آخرت کے طلب گار ہیں۔ اللہ پاک نے فرمایا:
كُلًّا نُّمِدُّ هٰۤؤُلَآءِ وَ هٰۤؤُلَآءِ مِنْ عَطَآءِ رَبِّكَؕ-
تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان : ہم آپ کے ربّ کی عطا سے اِن (دنیا کے طلبگاروں ) اور اُن ( آخرت کے طلبگاروں )سب کی مدد کرتے ہیں ۔
یعنی انہوں نے دُنیا کمائی، یہ بھی اللہ پاک کی دِی ہوئی طاقت سے ہے، انہوں نے آخرت کمائی، یہ بھی اللہ پاک کی عطا سے ہے۔
وَ مَا كَانَ عَطَآءُ رَبِّكَ مَحْظُوْرًا(۲۰)
تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان :اور تمہارے ربّ کی عطا پر کوئی روک نہیں ۔