Book Name:ALLAH Walon Ke Ikhtiyarat

چنانچہ وہ بوڑھا آدمی فورًا ہی ساتھ چل پڑا، جب یہ دونوں حضرات بارگاہِ غَوْثیت میں حاضِر ہوئے تو آپ نے فرمایا: اس بوڑھے کو منبر پر لے آؤ! اسے منبر پر چڑھا دیا گیا، اب غوثِ پاک  رحمۃُ  اللہ  علیہ  نے فرمایا: اپنا واقعہ بیان کرو! بوڑھا بولا: میں جوانی میں بہت اچھا گلوکار  تھا، میری آواز سریلی  تھی، لوگ بڑے شوق سے مجھے سنتے تھے، گزر اَوْقات بہت اچھی چل رہی تھی، پِھر میں بوڑھا ہو گیا، آواز پہلے جیسی نہ رہی، بس اسی وجہ سے میری مقبولیت  کو زوال  آ گیا، اب لوگوں نے میری طرف سے تَوَجُّہ ہٹا لی، مجھے سننا چھوڑ گئے، اسی دُکھ میں ایک دِن میں نے سوچا کہ زندہ لوگ میرا گانا نہیں سنتے تو نہ سُنیں، اب میں مُردَوں کو سُنایا کروں گا، یہ سوچ کر میں قبرستان چلا گیا، کبھی اس قبر کے پاس، کبھی اُس قبر کے پاس، یُوں گھوم پِھر کر میں نے گانا شروع کر دیا۔ اسی دوران میں ایک قبر کے پاس بیٹھا تھا کہ اچانک قبر کھل گئی، اس میں سے ایک شخص نکلا، اس نے کہا: اے شخص! کب تک مُردَوں کوسُناتا رہے گا...؟ اپنی فریاد  اللہ  پاک کی بارگاہ میں پیش کر،بیشک وہ حَیّ و قَیُّوم ہے۔ یہ منظردیکھ کر میں بےہوش ہو گیا، جب ہوش آیا تو عقل بھی ٹھکانے آ چکی تھی، چنانچہ میں نے  اللہ  پاک کی بارگاہ میں فریاد پیش کی۔ ابھی رَبِّ کریم کے حُضور عرض کی ہی تھی کہ آپ کا خادِم پہنچ گیا اور مجھے 100 اشرفیاں عطا فرمائیں۔ اتنا کہنے کے بعد اُس بوڑھے آدمی نے اپنا عُوْد (یعنی موسیقی کا آلہ) توڑا اور سچّے دِل سے توبہ کر کے نیک انسان بن گیا۔ ([1])

سُبْحٰنَ  اللہ ! پیارے اسلامی بھائیو! دیکھیے! اس بوڑھے آدمی نے دُکھ، دَرْد اورپریشانی کے عالَم میں فریاد کس کے حُضُورکی؟  اللہ  پاک کے حُضُور...!! اور اشرفیاں بھیج کر اس کی


 

 



[1]...بشیر القاری، باب التصوف، نیت صادق کی منفعت اور فساد کی مضرّت، صفحہ:60-61 خلاصۃً۔