Book Name:ALLAH Walon Ke Ikhtiyarat

نے عرض کیا: میں قرآنِ کریم کا اور حدیثِ رسول کا حافِظ بننا چاہتا ہوں۔

یُوں سب اپنی اپنی حاجتیں بیان کرتے گئے، جب سب عرض کر چکے تو سرکارِ غوثِ اعظم شیخ عبد القادر جیلانی  رحمۃُ  اللہ  علیہ  نے فرمایا: ہم سب کی حاجات پر سب کی مدد کرتے ہیں۔

شیخ اَبُو الخیر  رحمۃُ  اللہ  علیہ  فرماتے ہیں:  اللہ  پاک کی قسم! اس مجلس میں جس نے جو مانگا تھا، اُس کو وہی ملاشیخ اَبُو الْفَتُوح  رحمۃُ  اللہ  علیہ  نے قرآنِ پاک حفظ ہو جانے کی تمنا کی ،  اللہ  پاک نے انہیں توفیق عطا فرمائی اور انہوں نے 6 ماہ میں پُورا قرآنِ کریم حفظ کر لیا  شیخ جمیل  رحمۃُ  اللہ  علیہ  جنہوں نے عرض کیا کہ میں اپنے وقت کو مَحْفُوْظ کرنا (یعنی ہر وقت ذِکْرُ  اللہ  میں مشغول رہنا) چاہتا ہوں، یہ اس درجے پر پہنچے کہ ہر وقت تسبیح لیے  ذِکْرُ  اللہ  میں مَصْرُوف رہا کرتے تھے شیخ محمد بن مَحْفُوْظ  رحمۃُ  اللہ  علیہ  جو اس واقعہ کو بیان کرنے والے ہیں، آپ فرماتے ہیں: میرے دِل میں مختلف خیال آتے رہتے تھے، میں اِن میں فرق نہیں کر پاتا تھا کہ کونسا خیال  اللہ  پاک کی طرف سے ہے، کون سا خیال  اللہ  پاک کی طرف سے نہیں ہے، چنانچہ میں نے عرض کیا: حُضُور! مجھے ایسی معرفت مل جائے کہ دِلی ارادوں میں فرق کر سکوں، مجھے معلوم ہو جایا کرے کہ کون سا خیال  اللہ  پاک کی طرف سے ہے، کون سا  اللہ  پاک کی طرف سے نہیں ہے۔ میری عرضی سُن کر حُضُور غوثِ پاک  رحمۃُ  اللہ  علیہ  نے میرے سینے پر ہاتھ رکھا، اس سے میرے دِل میں ایک نُور چمکا، آج تک وہ نُور چمک رہا ہے، اِس کی بَرَکت سے میں دِلی ارادوں میں فرق کر لیا کرتا ہوں۔([1])

سُبْحٰنَ  اللہ ! پیارے اسلامی بھائیو!  ہمارے پیارے غوث پاک  رحمۃُ  اللہ  علیہ  کی کیسی نِرالی شان ہے...!! اور مانگنے والوں کی بھی کیا شان ہے..!! دیکھیے ! کیا مانگا؟ ہم ہوتے تو


 

 



[1]...بَہْجَۃُ الْاَسْرَار، ذکر فصول من کلامہ...الخ، صفحہ:66-68 ملخصاً۔