شوّالُ المکرَّم اسلامی سال کادسواں مہیناہے

شوَّالُ الْمُکرّم اسلامی سال کا دسواں مہینا ہے۔ اس میں جن صحابۂ کرام ، اَولیائے عُظّام اور عُلَمائے اسلام کا وِصال یا عُرس ہے ، ان میں سے 45 کا مختصر ذکر “ ماہنامہ فیضانِ مدینہ “ شوَّالُ المکرّم 1438ھ تا1440ھ کے شماروں میں کیا جاچکا ہے۔ مزید 13کا تعارف مُلاحَظَہ فرمائیے :

صحابۂ کرام علیہمُ الرِّضوان:(1)حضرت ابوعامرعُبیدبن سلیم اشعری رضی اللہ عنہ  مشہورصحابی حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کے چچا تھے ، قدیمُ الاسلام صحابی ہیں ، ابتدا میں نابینا تھے ، پھر اللہ پاک نے انہیں آنکھوں کی روشنی   عطا فرمادی ، پہلے حبشہ اور پھر مدینۂ منوّرہ ہجرت فرمائی ، غزوۂ حُنین (10شوال 8ھ)  میں نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ان کے لئے لِواء (جھنڈا) باندھا اور دشمنوں کی جانب روانہ فرمایا ، آپ نے بہت بہادری و شجاعت کے ساتھ اس غزوے میں حصہ لیا پھر بالآخر اسی جنگ میں شہادت سے سرفراز ہوئے۔   نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے دعا فرمائی : اَللّٰھُمَّ اغْفِرْ لِاَبِی عَامِرٍ وَ اجْعَلْہُ مِنْ اَعْلٰی اُمَّتِی فِی الْجَنَّۃِ (اے اللہ! ابوعامر کی مغفرت فرما اور انہیں جنّت میں میری اُمّت کے اعلیٰ طبقے میں شامل فرما)۔ ([1]) (2)حضرت سیّدنا عبدُاللہ بن ابوبکر تمیمی قرشی رضی اللہ عنہما کی ولادت  مکّۂ مُکرّمہ میں ہوئی ، آپ اور حضرت اسما بنتِ ابوبکر رضی اللہ عنہم ایک ہی والدہ سے تھے ، آپ ابتدائے اسلام میں مسلمان ہوئے اور ہجرتِ مدینہ کا شرف پایا ، آپ غزوۂ طائف میں زخمی ہوکر تندرست ہوگئے تھے مگرپھر اس زخم کے کُھل جانے پر شوّال 11ھ میں شہید ہوگئے۔ ([2])اولیائے کرام  رحمہم اللہ السَّلام: (3)پیرِ ترکستان حضرت خواجہ حافظ احمد یسوی علوی حنفی رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت پانچویں صدی کے آخر میں سیرام جنوبی قازقستان میں ہوئی۔ 27شوّال 562 ھ کو وصال فرمایا ، مزار یسہ (نزدترکستان) جنوبی قازقستان میں ہے۔ آپ مُرید و خلیفہ خواجہ یوسف ہمدانی رحمۃ اللہ علیہ ، صاحبِ دیوان صوفی شاعر ، مُبلّغِ اسلام اور سلسلۂ یسویہ کے بانی تھے۔ آپ ترکوں کی مؤثرشخصیت ہیں۔ ([3])(4)شہزادہ ٔ نبیرۂ غوثُ الاعظم حضرت سیّد ابونصر محمد جیلانی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے والد حضرت سیّد ابوصالح نصر بن سیّد عبدُالرّزاق جیلانیرحمۃ اللہ علیہما اوردیگر عُلَمائے کرام سے علم حاصل کیا ، آپ حضرت غوثِ اعظم رحمۃ اللہ علیہ سے بہت مشابہ ، عالمِ دین ، مُتّقی اور مدرسہ بابُ الازج کے مُدَرِّس تھے ، 12شوّال 656ھ کو فوت ہوئے اور مدرسہ بابُ الازج (بغداد )میں دفن کئے گئے۔ ([4])  (5)مسیحُ الاولیا حضرت مولانا شیخ عیسیٰ جنداللہ صدیقی قادری رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت ایلچ پور (ضلع امرواتی ، مہاراشٹر) ہند میں 962ھ کو ہوئی اور 14شوال 1031ھ کو محلہ سندھی پورہ برہانپور (مدھیہ پردیش) ہند میں وصال ہوا ، یہیں مزار مرجعِ خاص و عام ہے۔ آپ حافظِ قراٰن ، عالمِ دین ، 13سے زیادہ کُتُب و رَسائل کے مُصَنّف اور سلسلۂ قادریہ شطّاریہ کے شیخِ طریقت تھے۔ ([5]) (6)قطبُ الاقطاب حضرت علّامہ پیر سیّد آدم خان بنوری مشوانیرحمۃ اللہ علیہ کی ولادت قصبہ ہودہ (نزدسرہند شریف ، پٹیالہ) ہند میں 997ھ میں ہوئی اوروصال 13 شوّال 1053ھ کو مدینۂ مُنوّرہ میں فرمایا ، جنّتُ البقیع میں دفن کئے گئے۔ آپ مادرزاد ولی ، علمِ لَدُنّی سے مالامال ، نیکی کی دعوت کے جذبے سے سرشار ، صاحبِ کرامات ، بانیِ خانقاہِ نقشبندیہ بنور (نزدچندی گڑھ ہند) اور حضرت مُجَدّد الف ثانی کے اَجَلّہ خُلَفا میں سے تھے۔ ([6]) (7)ولیِّ شہیر حضرت شاہ گدا سیّد ابوتراب حسینی قادری شطاری کی ولادت شیراز ایران میں ہوئی اور وفات 14شوال 1071ھ کو لاہورمیں ہوئی ، آپ کا دربار (ریلوے کالونی ، گڑھی شاہو(لاہور میں ہے۔ آپ حضرت علّامہ شاہ وجیہُ الدین گجراتی کے مُرید و خلیفہ ، صاحبِ کرامت اور مجذوبانہ و قلندارنہ انداز کے حامل تھے۔ ([7]) (8)حضرت جی کلاں حضرت پیر شاہ میاں غلام محمد پشاوری سرہندی کی ولادت 1101ھ میں پشاورکے عِلمی و صوفی خاندانِ مجددی میں ہوئی اور یہیں یکم شوال المکرم 1175ھ کو وصال فرمایا ، مزار باغ اسدُاللہ خان ریلوے روڈ پشاور میں ہے۔ آپ عالمِ باعمل ، جامع شرائط شیخِ طریقت اور خانقاہ مجددیہ پشاور کے سجّادہ نشین تھے۔ ([8]) عُلَمائے اسلام رحمہم اللہ السَّلام: (9)شیخُ الاسلام حضرت علّامہ شیخ ابوحامد احمد اِسْفَرا یِینی شافعی کی ولادت اِسفرایین (نزد نیشاپور ، خراسان) ایران میں344 ھ میں ہوئی جبکہ وفات 19شوال 406ھ کو بغداد میں ہوئی ، مزار بابِِ حرب میں ہے۔ آپ فقہِ شافعی کے        عظیمُ المرتبت مفتی ، عالم ، مُناظر ، کئی کُتُب کے مُصَنّف ، حدیثِ پاک کے ثقہ راوی ، استاذُ الْعُلَماء ، مُتّقی و زاہد اور چوتھی صدی ہجری کے مُجدّدِ اسلام تھے۔ ([9]) (10)حضرت مولانا مفتی شاہ محمد رُکنُ الدّین اَلوَرِی  رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت موضع کھیڑلہ (ضلع گڑگانوہ نزددہلی ہند) میں ہوئی اور انتقال 21شوال 5513ھ کو اَلْور(راجستھان ہند) میں ہوا ، مزارِ مبارک یہیں ہے۔ آپ ایک فقیہ ، عالم ، سلسلۂ نقشبندیہ کے شیخِ طریقت ، صاحبِ تصنیف بُزُرگ ہیں ، “ رکن دین “ آپ کی ہی تصنیف ہے۔ آپ نے اعلیٰ حضرت امام احمد رضا رحمۃ اللہ علیہسے بذریعہ ڈاک سوال کرکے استفادہ کیا۔ ([10])(11)تلمیذِ خلیفۂ اعلیٰ حضرت ، استاذُالْعُلَماء حضرت مولانا فریدُالدّین ہاشمی رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت 1324ھ میں بھوئی گاڑ(تحصیل حسن ابدال ، ضلع اٹک ، پنجاب) کے ایک عِلمی گھرانے میں ہوئی اور یہیں 2شوال 1392ھ کو وصال ہوا ، آپ تلمیذِ مولانا مشتاق احمد کانپوری رحمۃ اللہ علیہ  ، حکیمُ الْاُمّت مفتی احمد یارخان نعیمی کے ہم درجہ (Class Fellow) ، جیّد عالمِ دین اور ماہر مُدرّس تھے۔ ([11])  (12)غزالیِ زماں ، رازئ دوراں علامہ سیّد احمد سعید کاظمی چشتی قادری کی ولادت 1331ھ محلہ کٹوتی امروہہ (ضلع مرادآباد یوپی) ہند میں ہوئی ، آپ شیخُ الحدیث ، استاذُ الْعُلَما ، بانیِ جامعہ اسلامیہ عربیہ انوارُالعُلوم ، بہترین خطیب ، مُصنِّف کُتُب ، دینی ، قومی اور مِلّی رہنما ، شیخِ طریقت اور اکابرینِ اہلِ سنّت سے تھے۔ وصال 26رمضان 1406ھ کو ہوا ، سالانہ عرس چار پانچ شوال کوہوتا ہے۔ مزار عیدگاہ مدینۃُ الاولیاء ملتان میں ہے۔ ([12]) (13)صاحبزادۂ قطبِ مدینہ ، حضرت مولانا حافظ فضلُ الرّحمٰن قادری مَدَنی رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت 1344ھ کو محلہ بابُ السّلام زقاق الزرندی مدینۂ مُنوّرہ میں ہوئی اور 27شوال 1423ھ کو وصال فرمایا۔ تدفین جنّتُ البقیع میں ہوئی۔ آپ عالمِ دین ، بہترین قاری اورشیخِ طریقت تھے۔ امیرِ اہلِ سنّت علّامہ محمد الیاس عطّار قادری مُدَّ ظِلُّہُ الْعَالِی کو آپ سے سلاسلِ کثیرہ کی خلافت حاصل ہے۔ ([13])

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ*رکنِ شوریٰ و نگران مجلس المدینۃالعلمیہ ، کراچی

 



([1])   طبقاتِ ابنِ سعد ، 2 / 115 ، اصابہ ، 7 / 210

([2])   اسدالغابہ ، 3 / 305

([3])   اردو دائرہ معارفِ اسلامیہ ، 2 / 157 ، 158 ، مرآۃ الاسرار ، ص533 ، وفیات الاخیار ، ص16

([4])   اتحاف الاکابر ، ص396

([5])   برہان پورکے سندھی اولیا ، ص82تا115

([6])   سوانح حیات سید آدم بنوری ، ص31تا 103

([7])   تذکرہ اولیائے لاہور ، ص231 تا234

([8])   تذکرۂ علماء و مشائخ سرحد ، 1 / 101تا103

([9])   وفیات الاعیان ، 1 / 94

([10])   جہان امام احمدرضا ، 5 / 386تا 390

([11])   علامہ قاضی عبدالحق ہاشمی اورتاریخ علمائے بھوئی گاڑ ، ص131

([12])   فیضانِ علامہ کاظمی ، ص3تا60

([13])   سیدی ضیاء الدین احمد القادری ، 2 / 406تا 417 ، انوارِ  قطبِ  مدینہ ، ص 576 ، تعارف امیر اہل سنّت ، ص73۔

 


Share