تجارت(Trade)انبیائے کرام علیہمُ السَّلام کی سنّت ہے ، اس کے بہت فضائل ہیں۔ تجارت کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگائیے کہ مخلوقِ الٰہی میں بہترین ، اللہ کے بندوں میں اس کے پسندیدہ ترین یعنی رسولِ خدا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی زندگی کا ایک حصہ بھی تجارت میں گزرا ہے نیز اس اُمّت کی بُزُرگ ترین شخصیات یعنی صحابۂ کرام علیہمُ الرِّضوان نے بھی اسے اپنایا ہے۔ حضرت سیِّدَتُنا عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں : كَانَ اَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ صلَّی اللہ علیہ وسلَّم عُمَّالَ اَنْفُسِهِم ترجمہ : صحابۂ کرام علیہمُ الرِّضوان خود اپنے ہاتھ سے کام کرتے تھے۔ ([1])یعنی وہ دستکاری یا تجارت یا زراعت کے ذریعے کمائی کرتے تھے۔ ([2])
آئیے اب ان صحابہ کا ذکرِ خیر کرتے ہیں جنہوں نے تجارت کو اپنایا۔
حضرت صَخْر بن وَداعہ غامِدی رضی اللہ عنہ
حضرت سیِّدُنا صَخْر بن وَداعہ غامِدِیرضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نےایک مرتبہ یہ دعا کی : اللَّهُمَّ بَارِكْ لِأُمَّتِي فِي بُكُورِهَا یعنی اے اللہ! میری امت کے صبح کے کاموں میں برکت عطا فرما۔ ([3])
حضرت سیِّدُنا صَخْررضی اللہ عنہ تاجر تھےاور اپنا مالِ تجارت دن کی ابتدا میں (سفر پر) بھیجا کرتے تھے ، اس کی برکت یہ ہوئی کہ آپ بہت امیر ہوگئے اور آپ کا مال اتنا بڑھ گیا کہ آپ کو سمجھ نہیں آتی تھی کہ مال کہاں رکھوں۔ ([4])
علامہ مُظہِر رحمۃ اللہ علیہفرماتے ہیں : دن کے ابتدائی حصے میں سفر سنّت ہے اور حضرت سیِّدُنا صَخْر رضی اللہ عنہ اس سنّت کی رعایت کرتے تھے تو (حضور کی دعا اور) اس سنّت پر عمل کی برکت سے آپ کا مال زیادہ ہوگیا کیونکہ سرکار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی دعا ضرور مقبول ہے۔ ([5])
حضرت سیِّدُنا ابو موسیٰ اَشْعَرِی رضی اﷲ عنہ
حضرت سیِّدُنا ابو موسیٰ عبدُ اللہ بن قَیْس اَشْعَرِیرضی اللہ عنہ زبردست فقیہ اور مُقْرِئ یعنی قراٰن پڑھاتے تھے اور قراٰنِ مجید بڑی پیاری آواز میں پڑھتے تھے۔ آپ کےذریعۂ معاش کے متعلق ملتا ہے کہ آپ دوائیاں فروخت کرتے تھے اور اس پر دلیل یہ واقعہ ہے کہ ایک مرتبہ حضرت سیِّدُنا عبدُ اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے دورانِ گفتگو آپ سے فرمایا : اِنَّمَا اَنْتَ مُدَاوِي (یعنی آپ تو محض دوائی دینے والے ہیں)۔ علّامہ ابن اَبی زَمَنِيْن محمد بن عبدُاللہ مُرِّی رحمۃ اللہ علیہ (وفات 399ھ) نے حضرت سیِّدُنا عبدُاللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی اس بات کی وضاحت میں فرمایا کہ كَانَ يَبِيْعُ الْعَقَاقيْرَ یعنی حضرت سیِّدُنا ابوموسیٰ اَشْعَرِیرضی اللہ عنہادویات بیچا کرتے تھے۔ ([6])
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ*…تاجر اسلامی بھائی
Comments