حضرت  حولاء  بنت تویت  رضی اللہ عنھا

مختصر تعارف:نام حَوْلاء اور والد کا نام تُوَیْت بن حبیب ہے ، آپ کا تعلق خاندانِ قریش سے ہے۔ مدینۂ منوّرہ کی طرف ہجرت  اور رسولِ پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کی بیعت کرنے کا شرف حاصل کرنے والی صحابیات میں سے ہیں۔ تہجد گزاری ، کثرتِ عبادت اور شب بیداری کے  حولے سے  مشہور ہیں۔

                                                                                                                                                                                                                                                                                                              (الاستیعاب ، 4 / 377 ، حلیۃ الاولیاء ، 2 / 78)

رات بھر عبادت میں مشغول رہتیں:ایک بار آپ اُمُّ المؤمنین حضرت سیّدتُنا عائشہ صدّیقہ رضی اللہ عنہا کے پاس سے گزریں ، اس وقت حضورِاکرم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم بھی آپ کے پاس ہی تشریف فرماتھے ، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے سرکارِمدینہ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  سے عرض کی کہ یہ حولاء بنت تویت ہیں ، “ لوگ کہتے ہیں کہ یہ رات بھر نہیں سوتیں(بلکہ عبادت میں مصروف رہتی ہیں)تو آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے (حیرت سے) فرمایا : رات بھر نہیں سوتیں! (پھر فرمایا) اتنا ہی عمل کرو جتنا کرسکتے ہو ، بخدا ! اللہ پاک(اجر عطا فرمانے سے) نہیں اُکتائے گا بلکہ تم اُکتا جاؤ گے۔ (مسلم ، ص308 ، حدیث : 1833)

حضرت خدیجہ کی سہیلی:حضرت سیدتنا عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ ایک مرتبہ حضرت حولاء بنت تویت نے حضور پر نور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے گھر میں داخل ہونے کی اجازت طلب کی تو آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ان کو اجازت عطا فرما دی اور جب یہ گھر میں آئیں تو حضور اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ان کی طرف خصوصی توجہ کی اور ان کی مزاج پُرسی فرمائی ، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ یہ دیکھ کر میں نے عرض کی : یارسولَ اﷲ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم! آپ ان پر اس قدر زیادہ توجہ فرمارہے ہیں اس کی کیا وجہ ہے؟ تو آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : یہ خدیجہ کے زمانے میں بھی ہمارے گھر آیاجایا کرتی تھیں ، اور پرانے ملاقاتیوں کے ساتھ اچھا سلوک کرنا ایمانی خصلت ہے۔

(الاستیعاب ، 4 / 377 ، جنتی زیور ، ص523 ، 522)

محترم اسلامی بہنو!بیان کئے گئے واقعات سے سبق حاصل کرتے ہوئے ہمیں چاہئے کہ اپنے پُرانی ملنے والیوں کے ساتھ بھی اچھے اخلاق سے پیش  آئیں اور ان کی خیر خواہی کریں کیونکہ یہ ایمان والوں کی خصلت ہےمزید یہ کہ حضرت حولاء رضی اللہ عنہا کی سیرت کو اپناتے ہوئے زیادہ زیادہ سے عبادتیں کریں لیکن یاد رکھیں کہ اللہ پاک کے نزدیک پسندیدہ عمل وہ ہے جو استقامت کے ساتھ کیا جائے اگرچہ تھوڑا  ہی کیوں نہ ہو (بخاری ، 4 / 67 ، حدیث : 5861)لہٰذااعمال میں اعتدال(Moderation) سے کام لیں اور عبادت کرنے میں خود کو بہت زیادہ تکلیف میں ڈالنے سے گریز کریں تاکہ اعمال میں استقامت عطا ہو جو کہ دینِ اسلام کو مطلوب و محبوب ہے۔


Share

Articles

Comments


Security Code