دودھ کا پیالہ

ایک دن ہمارے پیارے نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اپنے صحابہ کِرام کے ساتھ بیٹھے تھے۔ آپ کی سیدھی طرف آپ کے چچّا حضرت عباس کے چھوٹے بیٹے عبدُاللہ بیٹھے تھےجبکہ دوسری طرف بڑی عمر کے صحابہ تھے۔

اسی دوران ایک شخص آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے لئے دودھ کاپیالہ لےآیا ، آپ نے اس سے تھوڑا پیا باقی صحابہ میں تقسیم کرنا چاہا۔ اب رائٹ (دائیں)سائیڈ پرچھوٹا بچّہ اور لیفٹ (بائیں)سائیڈ پر بڑی عمر کے صحابہ تھے اور پیارے نبی پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی عادت تھی کہ کام سیدھی طرف سے شروع کیا کرتے تھے اس لئے عبدُ اللہ بن عباس سے فرمانے لگے : بچّے! اگر اجازت دو تو بڑوں کو دے دوں؟

عبدُاللہ بن عباس نے عرض کی : آپ کے بچّے ہوئے پر کسی کو ترجیح (Priority) نہیں دوں گا۔ پھر ہمارے نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے وہ آپ کو دے دیا۔   

(بخاری ، 2/ 95 ، حدیث : 2351 ، 1/ 81 ، حدیث : 168 ، فتح الباری ، 6/ 27)

پیارے بچّو! حضرت عبدُ اللہ بن عباس کواِبْنِ عباس بھی کہتے ہیں ، آپ بہت سمجھ دار اور ذہین تھے ، آپ کا لقب حِبْر ُالاُمَّۃہے یعنی اُمّتِ اسلامیہ کے بڑے عالم۔ آپ کی ذہانت کی وجہ سے مسلمانوں کے دوسرے خلیفہ  اَمیرُ المُؤمنین حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ آپ کو اپنے ساتھ رکھتے اور اہم معاملات میں آپ سے مشورہ کرتے تھے۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ*ماہنامہ  فیضانِ مدینہ ، کراچی

 


Share