اللہ کریم کی بے شمار نعمتوں میں سے ایک بہت ہی پیاری اور قیمتی نعمت وقت ہے۔ وقت ایک ایسی نعمت ہے جو ہر انسان کو یکساں ملتی ہے۔ یہ نہیں کہا جاسکتا کہ غریب کےلئے دن ورات میں 24 گھنٹے ہیں اور امیر کے لئے 27 ، بلکہ اللہ پاک نے ہم میں سے ہر ایک کو دن و رات میں ڈبل بارہ (24) گھنٹوں میں 1440 منٹ یا 86400سیکنڈ عطا فرمائے ہیں ۔
اب یہ ہم پر ہےکہ کون ان اوقات کی قدر کرتاہے اور کون انہیں برباد کرتاہے۔ وقت کی قدر کے متعلق اللہ کریم نے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا : ترجمہ کنز الایمان : اس زمانہ محبوب کی قسم : بیشک آدمی ضرور نقصان میں ہے مگر جو ایمان لائےاور اچھے کام کئے اور ایک دوسرے کو حق کی تاکید کی اور ایک دوسرے کو صبر کی وصیت کی۔ (پ30 ، العصر : 1تا3)
بیشک وقت سے زیادہ قیمتی کوئی شے نہیں ، اگر آپ کے پاس وقت ہے تو زندگی ہے اوراگر وقت نہیں تو زندگی نہیں ۔
وقت انتہائی قیمتی ہے۔ سورۃ العصر ہمیں پکار پکار کر کہہ رہی ہے کہ ہم اپنی زندگی اور وقت کی اہمیت کو سمجھیں اور زندگی یوں گزاریں کہ ہمارے پاس ایمان ہو ، نیک اعمال ہوں ، ہم سنتوں کے پابند ہوں ، نیکی کی دعوت دینے والے ہوں۔ اگر ہم ایسا کرنے میں کامیاب ہوگئے تو ان شاءاللہ ہمار ا شمار بھی ان لوگوں میں ہوگا جو اللہ پاک کے فضل سے محروم نہیں ہوں گے۔
وقت کی اہمیت کے متعلق پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : دونعمتیں ایسی ہیں جن کے بارے میں بہت سے لوگ دھوکے میں ہیں ، ایک صحت اور دوسری فراغت۔ (بخاری ، 4 / 222 ، حدیث : 6412)
ہماری زندگی کے لمحات انمول ہیرے ہیں اگر ان کو ہم نے ضائع کردیا تو حسرت و ندامت کے سوا کچھ ہاتھ نہ آئےگا۔ ہمیں چاہئے کہ وقت کی قدر کریں کیونکہ اگر یہ ضائع ہوگیا تو دوبارہ نہیں مل سکتا جبکہ اگر دولت ضائع ہو گئی تو پھر مل سکتی ہے۔ وقت ایک ایسی دولت ہے جس کے درست استعمال سے انسان بلندی پر پہنچ سکتاہےجبکہ غلط استعمال اسے پستی کا شکار کرسکتاہے۔
بزرگانِ دین وقت کی بہت قدر کیا کرتے تھے۔ ایک مرتبہ کسی نے حضرت سیّدنا عمر بن عبد العزیز رحمۃ اللہ علیہ سے عرض کی : یاامیرالمومنین! یہ کام آپ کل پر موخر کردیجئے۔ ارشاد فرمایا : میں روزانہ کا کام ایک دن میں بمشکل مکمل کرپاتاہوں ، اگر آج کاکام بھی کل پرچھوڑ دوں گاتو پھر دو دن کا کام ایک دن میں کیسےکر سکوں گا۔ (انمول ہیرے ص17)
وقت کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتاہے کہ ہر کامیاب انسان بھی کہتاہے وقت کی قدر کرو اور نا کام انسان بھی کہتاہے وقت کی قدر کرو۔ کامیاب انسان وقت کا صحیح استعمال کر کے کہتا ہے جبکہ ناکام انسا ن وقت ضائع کرکے یہ بات کہتاہے۔
ہمیں چاہئے کہ ہم وقت کی قدر کریں اور اسے نیک کاموں میں صرف کریں تاکہ دونوں جہاں کی کامیابی ہمارا مقدر بن سکے۔
اللہ پاک ہمیں وقت جیسےانمول ہیرے کی قدر کرنے اور اس کا درست استعمال کرنے کی توفیق عطافرمائے۔
بنت بابر حسین انصاری
درجہ رابعہ ، جامعۃ المدینہ للبنات ، حیدر آباد
Comments