اپنےبزرگو ں کو یادرکھئے
*مولانا ابو ماجد محمد شاہد عطّاری مدنی
ماہنامہ فیضانِ مدینہ جنوری 2023ء
جمادَی الاخریٰ اسلامی سال کا چھٹا مہینا ہے۔ اس میں جن صحابۂ کرام ، علمائے اسلام اور اَولیائے عظام کا وصال ہوا ، ان میں سے87کا مختصر ذکر ماہنامہ فیضانِ مدینہ جمادَی الاخریٰ 1438ھ تا 1443ھ کے شماروں میں کیا جا چکا ہے ، مزید12کا تعارف ملاحظہ فرمائیے :
صحابہ کرام علیہمُ الرِّضوان :
( 1 ) حضرت ہِنْدبن اَبِی ہَالَہ نَبَّاش بن زُرَارَہ تمیمی رضی اللہ عنہ حضرت خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ عنہا کے بیٹے ہیں جو سابقہ شوہر سے تھے ، انہوں نے کاشانۂ نبوی میں پرورش پائی ، آپ فصیح و بلیغ اور عربی شاعر تھے ، نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے اوصاف بہت عمدہ انداز میں بیان فرمایا کرتے تھے ، آپ سے کئی احادیث مروی ہیں ، جنگِ جَمَل ( جمادَی الاخریٰ 36ھ ) میں درجۂ شہادت پر فائز ہوئے۔ [1]
( 2 ) حضرت مُطِیْع بِن اَسْوَد قُرَشِی عَدَوِی رضی اللہ عنہ نے فتحِ مکہ کے دن اسلام قبول کیا ، آپ کا نام عاص تھا ، نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے بدل کرمطیع رکھ دیا ، کئی صحابہ نے آپ سے احادیث روایت فرمائیں ، عظیم سپہ سالار معزز و مکرم صحابی حضرت عبداللہ بن مطیع رضی اللہ عنہاپ کے ہی فرزند ہیں۔ ایک قول کے مطابق آپ جنگِ جَمَل ( جمادَی الاخریٰ36ھ ) میں شہید ہوئے۔ [2]
اولیائے کرام رحمۃُ اللہ علیہم :
( 3 ) حضرت سیّدُنا قاسم بن محمد بن ابوبکر صدیق رحمۃُ اللہ علیہم کی ولادت 24 ھ کو مدینۂ منورہ میں ہوئی ، آپ کی پرورش حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے ہاں ہوئی ، آپ راویِ حدیث ، امام ُالحُفَّاظ ، عالِم و فقیہ اور مَرجَعِ زمانہ تھے ، آپ کا شمار کِبار تابعین اور مدینۂ منورہ کے فقہائے سَبعہ میں ہوتا ہے۔ آپ کا وصال 24 جمادَی الاخریٰ 105 یا 106 یا 108 ھ کو قُدَید کے مقام میں ہوا ، تدفین مقام مُشَلّل میں ہوئی۔ [3]
( 4 ) امامُ الاَبدال حضرت خواجہ قُدْوَۃُ الدّین ابو احمد ابدال حسنی چشتی رحمۃُ اللہ علیہ کی ولادت 260ھ میں چشت کے ایک معزز سیّد گھرانے میں ہوئی اور یہیں95سال کی عمر میں جمادی الاخریٰ 355ھ کو وفات پائی ، آپ بیس سال کی عمر میں تصوف کی جانب متوجہ ہوئے اور مَسْنَدِ قُطبِیَت پر فائز ہو گئے ، آپ کی کرامات کثیر ہیں۔ [4]
( 5 ) شمسُ الاولیاء حضرت خواجہ شمسُ الدین تُرک پانی پتی صابری رحمۃُ اللہ علیہ کی ولادت 21 جمادی الاُخریٰ597ھ کو مرخس ( ترکستان ) کے علوی خاندان میں ہوئی اور وصال 15 جمادَی الاخریٰ 716ھ کو پانی پَت میں فرمایا ، یہیں مزار ہے ، آپ علمِ ظاہری و باطنی کے جامع ، سَیّاحِ مقاماتِ کثیرہ اور صاحبِ مجاہدات و کرامات تھے۔ [5]
( 6 ) سربراہِ خاندانِ مشائخِ جیلانیہ حضرت شیخ سیّد علاءُالدّین علی جیلانی رحمۃُ اللہ علیہ کا نسب ساتویں پُشت میں حضور غوثُ الاعظم سے مل جاتا ہے۔ آپ کا وصال 24جمادی الاخریٰ 793ھ کو قاہرہ مصرمیں ہوا۔ [6]
( 7 ) قطبِ عالَم حضرت مولانا حکیم شاہ محمد اسماعیل مہمی قادری رحمۃُ اللہ علیہ کی ولادت 1200ھ کو کاہ نورضلع رہتک ( مشرقی پنجاب ، ہند ) میں ہوئی اور جنگِ آزادی 1857ء میں شرکت کی وجہ سے 28جمادی الاخریٰ 1274ھ کو شہید کردئیے گئے ، مزار مبارک پیپل کے درخت کے نیچے حصار ریلوے اسٹیشن ( مشرقی پنجاب ، ہند ) میں ہے۔ آپ عالمِ دین ، شیخ ِطریقت ، حکیمِ حاذِق ، شاعرِ اسلامی اور صاحبِ تصنیف تھے ، ریاض الادویہ اور بیاض حاصل السفرآپ کی یادگار تصانیف ہیں۔ [7]
( 8 ) شیخ ِزماں حضرت پیر سیّد اسد اللہ گیلانی المعروف بڈھن میاں رحمۃُ اللہ علیہ ، ہند کے خاندان ِغوث الاعظم میں پیدا ہوئے ، آپ ولیِّ کامل ، شیخِ طریقت اور جنوبی ہند کے مشہور ولیُّ اللہ تھے ، آپ کا وصال4جمادَی الاخریٰ1301ھ کو ناسک ( ریاست کرناٹک ، ہند ) میں ہوا اور دھرن گاؤں ( ضلع خاندیس ، ہند ) میں تدفین ہوئی۔ [8]
( 9 ) حضرت پیر حیات محمد سیالکوٹی رحمۃُ اللہ علیہ کی ولادت سیالکوٹ کے کاشمیری گھرانے میں ہوئی اور یہیں 11جمادی الاخریٰ 1361ھ کو وصال فرمایا ، آپ امیرِ ملت پیر سیّد جماعت علی شاہ محدث علی پوری کے مرید و خلیفہ ، عابد و زاہد ، مقبولِ عوام و عُلما ، کشمیری زبان کے مبلغ اور شریعت و طریقت کے جامع تھے۔ [9]
علمائے اسلام رحِمہمُ اللہ السَّلام :
( 10 ) عالمِ باعمل حضرت علّامہ سیّد موسیٰ شاہ گیلانی رحمۃُ اللہ علیہ کی ولادت کشمیر کے خاندان ساداتِ گیلانیہ میں ہوئی ، آپ عالمِ باعمل ، مدرسِ درسِ نظامی ، ولیِّ کامل ، صاحبِ کشف و کرامت بزرگ اور متبعِ شریعت تھے ، آپ کی خانقاہِ مُعَلّٰی بَیَک وقت علومِ ظاہریہ و باطنیہ کا سَر چَشمہ تھی ، آپ کا وصال 17 جمادی الاخریٰ 1236ھ کو ہوا ، مزار مبارک کشمیر میں ہے۔ [10]
( 11 ) حضرت مولانا گل شیر میروی رحمۃُ اللہ علیہ 1316ھ کو ملہو والی ( ضلع اٹک ) میں پیدا ہوئے اور یکم جمادی الاخریٰ 1363ھ کو شہید ہوئے ، تدفین ملہو والی کے جنوبی قبرستان میں ہوئی۔ آپ حافظِ قراٰن ، عالمِ دین ، خواجہ احمد میروی کے مرید اور بہترین مقرِّر تھے۔ [11]
( 12 ) صاحبِ حق ، استاذالعلماء حضرت علّامہ عبد المنان شہباز گڑھی رحمۃُ اللہ علیہ 1313ھ کو شہباز گڑھ ضلع مَردان کے علمی گھرانے میں پیدا ہوئے۔اپنے علاقے کے عُلَما سے علومِ عقلیہ و نقلیہ سے فراغت کے بعد مدرسہ اندر کوٹ میرٹھ ( یوپی ہند ) سے دورۂ حدیث کیا ، مدرسہ نُصرۃُ الاسلام ہند ، دارُالعلوم مَنظرِ اسلام بریلی ، دارُ العلوم حزب الاحناف لاہور ، مدرسہ شہباز گڑھ میں تدریس فرمائی اور مسجد بہرام خیل کے امام و خطیب بھی رہے۔ وفات8جمادی الاخریٰ 1399ھ میں ہوئی ، مزار مسجد صاحبِ حق شہباز گڑھ سے متصل ہے۔ [12]
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
* رکنِ شوریٰ و نگرانِ مجلس المدینۃ العلمیہ Islamic Research Center
[1] الاصابہ ، 6 / 436- اسدالغابہ ، 5 / 434
[2] استیعاب فی معرفۃ الاصحاب ، 4 / 38-الاصابہ ، 6 / 105
[3] سیر اعلام النبلاء ، 5 / 534تا539-تاریخ مشائخ نقشبند ، ص68
[4] تحفۃ الابرار ، ص52تا54-اقتباس الانوار ، ص277
[5] انسائیکلوپیڈیا اولیائے کرام ، 3 / 57
[6] اتحاف الاکابر ، ص399
[7] تذکرہ صوفیائے میوات ، ص500تا510
[8] تذکرۃ الانساب ، ص112
[9] تذکرہ خلفائے امیرملت ، ص109
[10] انسائیکلوپیڈیا اولیائے کرام ، 1 / 368
[11] تذکرہ علمائے اہلسنت ضلع اٹک ، ص233
[12] تعارف علماء اہل سنت ، ص210-حیات صاحب حق ، ص52تا85
Comments