عورت اور بناؤ سنگار

اسلام اور عورت

 عورت اور بناؤ سنگار

*اُمِّ میلاد عطاریہ

ماہنامہ فیضانِ مدینہ جنوری 2023ء

اسلام نے کبھی کسی معاملے میں عورت کی آزادی میں رکاوٹیں نہیں ڈالیں بلکہ جہاں معاشرے نے اسے جکڑا وہاں اسلام نے ہی اسے آزاد کروایا جیسے مطلقہ یا بیوہ کو شادی کرنے کی آزادی اسلام ہی کی مرہونِ منت ہے ، اس کے علاوہ بھی کئی معاملات میں اسلام نے عورت کے لئے آزادی رکھی البتہ کچھ نہ کچھ قوانین بھی مقرر کئے جو اس کی آزادی میں رکاوٹ نہیں بلکہ درحقیقت خواتین کو معاشرے کی میلی نظروں اور ہَوَس پرستوں کی دست درازیوں سے محفوظ رکھنے کے ضامن ہیں۔

یہی وجہ ہے اسلام ایک جانب تو خواتین کو بناؤ سنگار کا حکم دیتا ہے جیساکہ حدیثِ پاک میں ہے : کَانَ رَسُوْلُ اﷲ صلَّی اﷲ تَعالٰی عَلیہ واٰلِہٖ وسَلَّم يَكْرَهُ تَعَطُّرَ النِّسَاءِ ترجمہ : حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم عورتوں کے تعطر ( یعنی بے زیور رہنے ) کو ناپسند فرماتے۔[1]  نیز اہلِ عرب کے دانشمند بزرگ حضرت اسماء بن خارجہ فَزاری رحمۃُ اللہ علیہ نے اپنی بیٹی کی رخصتی پر ایک نصیحت یہ بھی کی کہ تمہارے شوہر کو تمہارے پاس سے خوشبو ہی محسوس ہونی چاہئے۔[2]

اور دوسری جانب ایسا بناؤ سنگار جو اس عورت کی عزّت ، مقام اور شرعی تقاضوں کے خلاف ہو اس سے منع کیا ہے جیساکہ سورۂ نور میں فرمانِ خداوندی ہے : ( وَ لَا یَضْرِبْنَ بِاَرْجُلِهِنَّ لِیُعْلَمَ مَا یُخْفِیْنَ مِنْ زِیْنَتِهِنَّؕ- ) تَرجَمۂ کنزالايمان : زمین پر پاؤں زور سے نہ رکھیں کہ جانا جائے ان کا چھپا ہوا سنگار۔[3]  (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)  یہ آیۂ کریمہ جس طرح نا محرم کو گہنے ( یعنی زیور ) کی آواز پہنچنا منع فرماتی ہے یونہی جب آواز نہ پہنچے ( تو ) اس کا پہننا عورَتوں کے لئے جائز بتاتی ہے کہ دھمک کر پاؤں رکھنے کو منع فرمایا نہ کہ پہننے کو ۔[4]

بناؤ سنگار کا مقصد : یاد رہے کہ بناؤ سنگار کے معاملے میں خواتین کیلئے شرعی احکامات کا لحاظ اور نیتوں کودرست رکھنا انتہائی ضروری ہے۔ شادی شدہ عورت کو چاہئے کہ وہ صرف اپنے شوہر کی خوشی کی خاطر ہی زینت اختیار کرے۔ اسی طرح غیر شادی شدہ بچیوں کو بھی غیرمحرموں سے شرعی پردے کا پابند رہتے ہوئے صرف اس لئے زینت اپنانی چاہئے کہ رشتہ دار و محلہ دار خواتین اس کے اوڑھنے پہننے کی سلیقہ مندی دیکھ کر جان پہچان والوں میں رشتے کے لئے اچھا تذکرہ کرسکیں جیساکہ اعلیٰ حضرت رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں : کنواری لڑکیوں کو زیور ولباس سے آراستہ رکھنا کہ ان کی منگنیاں آئیں ، یہ بھی سنّت ہے۔[5]

اے میری اسلامی بہنو ! یاد رہے زیب و زینت کےلئے فلمی ایکٹریسس کی نقالی میں خلافِ شرع چیزیں اور ذرائع نہ اپنائیے مثلاً : ( 1 ) زینت کے نام پر مکمل طور پر جسم اور جسم کی رنگت نہ چُھپانے والا ناکافی یا باریک لباس نہ پہنیں اور نہ ہی ایسا چُست لباس کہ اعضا کی ساخت ، بناوٹ اور اُبھار ظاہر ہو ( 2 ) زیورات کی جھنکار اور آواز غیر محرموں تک نہ پہنچے ( 3 ) بناؤ سنگار کرنے کے لئےجو سامان استعمال کیا جائے اس میں کوئی ایسی چیز شامل نہ ہو جو ناجائز و حرام ہو یا وضو اور غسل میں رکاوٹ بنے ( 4 ) اشیائے زینت کے لئے والدین و شوہر کی مالی حیثیت کو نظرانداز کرکے ان پر گنجائش سے زیادہ بوجھ نہ ڈالیں۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* نگران عالمی مجلس مشاورت ( دعوتِ اسلامی ) اسلامی بہن



[1] النہایہ فی غریب الحدیث والاثر ، 3 / 232

[2] قوت القلوب  ، 2 / 421

[3] پ18 ، النور  : 31

[4] فتاویٰ رضویہ ، 22 /  128

[5] فتاویٰ رضویہ ، 22 /  126


Share

Articles

Comments


Security Code