اشعار کی تشریح
نبی زندہ ہیں ! ( قسط : 01 )
*مولانا راشد علی عطاری مدنی
ماہنامہ فیضانِ مدینہ جنوری 2023
( 1 ) اَنبیا کو بھی اَجل آنی ہے
مگر ایسی کہ فَقط آنی ہے
الفاظ معانی اَجَل : موت ، مرگ۔ آنی ( دوسرے مصرعے میں ) : وقتی ، آن بھر کی ، عارضی۔
شرح ذی رُوح یعنی جاندار مخلوق ہونے کی بناءپروعدۂ الٰہی ” كُلُّ نَفْسٍ ذَآىٕقَةُ الْمَوْتِؕ- “ ( پ17 ، الانبیآء : 35) (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں) ( ہرجان کوموت کا مزہ چکھناہے ) کی تصدیق کے لئے اَنبیائے کِرام علیہم الصّلوٰۃُ والسّلام کی عالی بارگاہوں میں بھی موت نے حاضری دینی ہے۔ مگر یہ مَوت ایسی ہے کہ صرف ایک آن یعنی لمحہ بھر کے لئے ہی آنی ہے۔
( 2 ) پھر اُسی آن کےبعد اُن کی حَیات
مِثلِ سابِق وُہی جِسْمانی ہے
الفاظ معانیآن : لمحہ ، لحظہ ، دَم بھر ، تھوڑی دیر۔ مِثلِ سابِق : پہلے کی طرح۔
شرحپھر ” كُلُّ نَفْسٍ ذَآىٕقَةُ الْمَوْتِؕ- “ کاوعدۂ اِلٰہی پُورا ہوجانےکےفوراً بعداُسی لمحے اُن حضراتِ انبیاء و مُرسَلین علیہم الصّلوٰۃُوالسّلام کی زندگی پہلے ہی کی طرح حَیا تِ جسمانی حِسّی حقیقی ہوجاتی ہے۔
حیاتِ انبیاء کا عقیدہ : اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رحمۃُ اللہ علیہ انبیائے کرام کی حیاتِ مبارَکہ کے اِجماعی عقیدے کا بیان یوں فرماتے ہیں کہ : ” رسولُ اللہ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وسلَّم اور تمام انبیاءِ کرام علیہم الصّلوٰۃُوالسّلام حقیقۃ ًایسے ہی زندہ ہیں جیسے رونق افروزیِ دُنیا کے زمانہ میں تھے۔اُن کی موت ایک آن کے لیے تصدیقِ وعدۂ الٰہیہ كُلُّ نَفْسٍ ذَآىٕقَةُ الْمَوْتِؕ- ( ہر جاندار نے موت کا ذائقہ چکھنا ہے۔ ) کے واسطے ہوتی ہے ، پھر وہ ہمیشہ ہمیشہ بحیاتِ حقیقی جسمانی دُنیاوی زندہ ہیں ، نمازیں پڑھتے ہیں ، حج کرتے ہیں ، مجالسِ خیرمیں تشریف لے جاتے ہیں ، کھانا پینا سب کچھ دُنیا کی طرح بے کسی آلائش کے جاری ہیں کَمَا نَطَقَتْ بِہِ الْاَحَادِیْثُ وَاَئِمَّۃُ الْقَدِیْمِ وَالْحَدِیْث (جیسا کہ اس بارے میں احادیث اورزمانہ قدیم وجدید کے ائمہ کے ارشادات موجود ہیں ) ۔ “ ( فتاویٰ رضویہ ، 9 / 612 )
حیاتِ انبیاء اور اَحادیث : حیاتِ انبیاء کے ثبوت پر ویسے تو بہت سی اَحادیث اور روایات موجود ہیں لیکن اختصاراً دو حدیثیں یہاں ملاحظہ کیجئے :
( 1 ) حضورِ اَنور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : اِنَّ اللّٰہَ حَرَّمَ عَلَی الْاَرْضِ اَنْ تَاْکُلَ اَجْسَادَ الْاَنْبِیَاءِ فَنَبِيُّ اللّٰہِ حَيٌّ یُّرْزَقُ یعنی ، بیشک اللہ تعالیٰ نے زمین پر انبیائے کرام علیہم الصّلوٰۃُ والسّلام کے جسموں کا کھانا حرام فرمادیاہے ، لہٰذا اللہ پاک کے نبی زندہ ہیں ، انہیں رزق دیاجاتا ہے۔ ( ابن ماجہ ، 2 / 291 ، حدیث : 1637 )
( 2 ) سیِّدِ عالَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : اَلْاَنْبِیَاءُ اَحْیَاءٌ فِيْ قُبُوْرِھِمْ یُصَلُّوْنَ یعنی انبیائے کرام زندہ ہیں اپنی قبروں میں نماز پڑھتے ہیں۔ ( مسند ابی یعلیٰ ، 3 / 216 ، حدیث : 3412 )
جاری ہے۔۔۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
* فارغ التحصیل جامعۃُ المدینہ
Comments