بخشش کے اسباب (قسط:01)

نیکیاں

بخشش کے اسباب  ( قسط : 01 )

*مولانا محمدنوازعطاری مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ جنوری 2023ء

اللہ پاک کی ہمیشہ رہنےوالی نعمتوں سےبھرپور جنّت میں داخلہ اور مختلف عذابات سے بھری جہنّم سے نجات کا دار و مدار انسان کی بخشش پرہے۔ آئیے ! بخشش کاسبب بننے والی نیکیوں پر مشتمل 3 فرامینِ مصطفےٰ پڑھئے ، عمل کیجئے اور اپنی مغفرت کے لئے اللہ پاک کے فضل وکرم پر نظر رکھئے۔

 ( 1 ) نمازِتوبہ پڑھنے کے سبب بخشش جس شخص سے کوئی گناہ سرزد ہوجائے پھر وہ وضو کرکے  ( 2رکعت )  نماز پڑھتا ہےاور اللہ پاک سے بخشش طلب کرتاہےتو اللہ پاک اسے بخش دیتاہے۔  [1]حکیمُ الْاُمّت حضرت مفتی احمد یار خان نعیمی  رحمۃُ اللہ علیہ اس حدیث ِ مبارکہ کی شرح میں لکھتےہیں : اس نماز کا نام  ” نمازِ توبہ “  ہے۔ بہتر یہ ہے کہ اس کی پہلی رکعت میں سورۂ فاتحہ کے بعد سورۂ کافرون اور دوسری  رکعت میں  سورۂ فاتحہ کے بعد سورۂ اخلاص پڑھے یا پہلی رکعت میں پارہ4 ، سورۂ اٰلِ عمرٰن کی آیت نمبر 135 اور دوسری رکعت میں پارہ5 ، سورۃُ النساء کی آیت نمبر 110 پڑھے۔بہتر ہے کہ اس نماز سے پہلے غسل کرلے اور دُھلے ہوئے کپڑے پہن لے۔  [2]

 ( 2 )  بخشش کا سبب بننےوالااِسْتِغفار جس شخص نے کہا :  ” اَسْتَغْفِرُ اللہ الَّذِیْ لَااِلٰہَ اِلَّا ھُوَ الْحَیُّ الْقَیُّوْمُ وَاَتُوْبُ اِلَیْہ یعنی میں معافی مانگتا ہوں اس اللہ سے جس کے سواء کوئی عبادت کے لائق نہیں ، وہ زندہ ہے ، قائم رکھنے والا ہے اور اس کی بارگاہ میں توبہ کرتا ہوں۔ اس کی بخشش کردی جائے گی۔  [3] حکیمُ الْاُمّت حضرت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں : یہ استغفار بدترین گناہوں کی بخشش کے لئے مفید ہے ، مگر علماء فرماتے ہیں کہ توبہ سچے دل سے ہوکہ توبہ کے وقت آئندہ گناہ سے بچنے کا پورا ارادہ ہو ، گناہ پر قائم رہتے ہوئے منہ سے توبہ توبہ بول دینا ایک طرح کا مذاق ہے۔ایک اور جگہ مفتی صاحب لکھتےہیں : استغفار کی حقیقت یہ ہے کہ مجرم گزشتہ  ( گناہ )  پر نادم  ( شرمندہ )  ہو اور آئندہ گناہ نہ کرنے کا عہد کرے ، اگر حقوق سے توبہ کرتا ہے تو ادا کردے ، گناہ پر قائم رہتے ہوئے منہ سے توبہ توبہ کرنا استغفار کی حقیقت نہیں۔  [4]

 ( 3 )  بخشش کاسبب بننےوالے کلمات اللہ کے رسول  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی بارگاہ میں ایک شخص نے حاضرہو کرعرض کی ہائے میرے گناہ ! ہائے میرے گناہ ، اس نے یہ بات دو یا تین مرتبہ کہی تو اللہ کے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اس سے فرمایا کہ تم کہو : اَللّٰھُمَّ مَغْفِرَتُکَ اَوْسَعُ مِنْ ذُنُوْبِیْ وَرَحْمَتُکَ اَرْجٰی عِنْدِیْ مِنْ عَمَلِی یعنی اے اللہ ! تیری مغفرت میرے گناہوں سے زیادہ وسیع ہے اور میں اپنے عمل کے مقابلے میں تیری رحمت کی زیادہ امید رکھتا ہوں۔ اس نے یہ کلمات کہے ، نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اس سےفرمایا : دوبارہ  کہو ، تو اس نے یہ کلمات دوبارہ کہے۔نبیِّ رحمت    صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے اس سے فرمایا پھر کہو ، اس نے پھردہرادئیے تو آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے ارشاد فرمایا : کھڑے ہوجاؤ ! بے شک اللہ پاک نے تمہیں بخش دیا ہے۔  [5]

جاری ہے۔۔۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* فارغ التحصیل جامعۃ المدینہ ، ماہنامہ فیضانِ مدینہ کراچی



[1] ترمذی ، 1 / 415 ، 414 حدیث : 406ملتقطاً

[2] مراٰۃ المناجیح ، 2 / 303ملخصاً

[3] ترمذی ، 5 / 336 ، حدیث : 3588ملتقطاً

[4] مراٰۃ المناجیح ، 3 / 372۔2 / 303

[5] مستدرک ، 2 / 238 ، حدیث : 2038


Share