باتوں سے خوشبو آئے
اچھے بُرے اعمال کے اثرات
(1)ارشادِحضرتِ سیّدنا حسن بن صالح بن حَیّعلیہ رحمۃ اللہ القَوی:نیک عمل بدن میں قوّت، دل میں نور اور آنکھوں میں روشنی کا سبب ہے جبکہ بُرا عمل بدن میں کمزوری،دل میں سیاہی اور بینائی سے مَحْرو مِیَت کا سبب ہے۔
(حلیۃ الاولیاء،ج 7،ص385،رقم:10941)
اچھی بات لکھ لیا کرو
(2)ارشادِحضرتِ سیّدنا یحییٰ بن خالدرحمۃ اللہ تعالٰی علیہ:جو اچھی بات سنو اسے لکھ لیا کرو، جب لکھ لو تو اسے یاد کر لیا کرو اور جب یاد کر لو تو بیان کر دیا کرو۔ (وفیات الاعیان،ج5،ص184،رقم: 806)
دنیا آنے جانے والی چیز ہے
(3)ارشادِحضرتِ سیّدنا یحییٰ بن خالدرحمۃ اللہ تعالٰی علیہ:دنیا آنے جانے والی چیز ہے اور مال عارضی ہے، ہم سے پہلےلوگ ہمارے لئے نمونہ ہیں اور ہم اپنے بعد والوں کے لئے عِبْرت ہیں۔(وفیات الاعیان،ج5،ص184،رقم:806)
حقیقی روزہ دار کون؟
(4)ارشادِحضرتِ سیّدنا ابو مسلم خولانی قدس سرہ النورانی: روزہ دار کی نیند تسبیح ہے اور روزہ دار وہی ہے جوچُپ رہے اور فضول باتیں نہ کرے۔ (حسن السمت فی الصمت،ص85)
مالِ حلال سے صدقہ
(5)ارشادِحضرتِ سیّدنا ابو یحییٰ مالک بن دینار علیہ رحمۃ اللہ الغفَّار: مالِ حلال سے ایک کھجور صدقہ کرنا مجھے مالِ حرام سے ایک لاکھ صدقہ کرنےسےزیادہ محبوب ہے۔(حلیۃ الاولیاء،ج2،ص420،رقم: 2813)
خاموشی زینت ہے
(6)ارشادِحضرتِ سیّدنا عبد اللہ بن مبارک رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ:جہاں بولنا نہ ہو وہاں خاموش رہنا آدمی کے لئے زبردست زینت ہے۔(حسن السمت فی الصمت ،ص108)
سچ بولنا قسم کھانے سے اچھاہے
(7)ارشادِحضرتِ سیّدنا عبد اللہ بن مبارک رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ: سچ بولنا میرے نزدیک قسم کھانے سے زیادہ اچّھا ہے۔ (حلیۃ الاولیاء،ج8،ص180،رقم:11810)
نیک کام میں حرام مال خرچ کرنے کی مثال
(8)ارشادِحضرتِ سیّدنا سفیان بن سعید ثوری علیہ رحمۃ اللہ القَوی: جو نیک کام میں حرام مال خرچ کرتا ہے وہ اس شخص کی طرح ہے جو پیشاب سے کپڑے کو پاک کرتا ہے،کپڑا پانی سے ہی پاک ہوتا ہے اور گُناہوں کو صِرْف حلال ہی مٹاتا ہے۔(کتاب الکبائر،ص135)
احمد رضا کا تازہ گلستاں ہے آج بھی
مسلمانوں کی عادت کی مخالفت کرنا
(1)جہاں تک ممکن ہو مخالفتِ عادتِ مسلمین (یعنی مسلمانوں کی عادت کی مخالفت)سے احتِراز کریں (یعنی بچیں)۔
(فتاویٰ رضویہ،ج16،ص 299)
اُمّت پر حضورِانور صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا ایک حق
(2)تمام اُمّت پررسول اللہ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ وسلَّم کا حق ہے کہ جب حضور پُر نور صلَّی اللہ تعالٰی علیہ وسلَّم کے آثارِ شریفہ(یعنی تبرکات میں) سے کوئی چیزدیکھیں یا وہ شَے دیکھیں جو حضور کے آثارِ شریفہ(میں) سے کسی چیز پر دلالت کرتی ہو تو اس وقت کمالِ ادب و تعظیم کےساتھ حضور پُر نور سیّدِ عالم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ وسلَّم کا تَصَوُّر لائیں اور دُرود وسلام کی کثرت کریں۔ ( فتاویٰ رضویہ،ج21،ص422)
اپنی تعریف کی چاہت بُری خصلت ہے
(3)حُبِِّثنا (اپنی تعریف کو پسند کرنا )غالباً(زیادہ تر) خَصلَتِ مَذْمُومَہ(بُری عادت)ہےاور اس کے عَواقِب (نتائج) خطرناک ہیں۔(فتاویٰ رضویہ،ج21،ص596 ملتقطاً)
اولاد بیچنا کیسا؟
(4) بعض خدا ناتَرْس (اللہ سے نہ ڈرنے والے) محتاج اپنی اولاد قَحْط وغیرہ میں بیچ ڈالتے ہیں شرعاً یہ بیع کسی حالت میں جائز نہیں بلکہ باطل ومحض مُہْمَل وبے معنیٰ ہے۔(فتاویٰ رضویہ،ج 11،ص541)
شعرشریعت پر حجت نہیں ہے
(5)شرعِ مطہر شعر و غیرِشعر سب پر حُجت ہے،شعر شَرْع پر حجت نہیں ہوسکتا۔ ( فتاویٰ رضویہ،ج21،ص118)
ناجائز جائز نہیں ہوسکتا
(6)ناجائز بات کو اگر کوئی بدمذہب یا کافر مَنْع کرےتو اسے جائز نہیں کہا جاسکتا۔( فتاویٰ رضویہ،ج21،ص154)
ایک نام کے متعدد صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان
(7)صَحابۂ کرام(عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان) میں بیس سے زائد کا نام” حَکَم“ ہے ، تقریباً دس کا نام” حَکیم“،اور ساٹھ سے زیادہ کا” خالد“ اور ایک سو دس سے زیادہ کا ”مالک“۔ ( فتاویٰ رضویہ،ج21،ص359)
عطار کا چمن،کتنا پیارا چمن!
مسلمان شریعت کا پابند ہے
(1)مسلمان ہر معاملہ شریعت کےمطابق کرنے کا پابند ہے۔(مَدَنی مذاکرہ،6شوال المکرّم1435ھ)
زبان سے نکل کر الفاظ دوسروں کے ہوجاتے ہیں
(2)جب تک ہم نےالفاظ نہ بولے، ہمارے ہیں، جب زَبان سے نکل گئے تو دوسروں کے ہوگئے، وہ جو چاہیں کریں۔(مَدَنی مذاکرہ،3ذوالحجۃ الحرام1435ھ)
دل کی سختی کی وجہ
(3)افسوس! رات دن گُناہوں میں گزارنے کی وجہ سے ہمارا دل پتھر کی طرح سَخْت ہوگیا ہے۔
(مَدَنی مذاکرہ، 4ذوالقعدۃ الحرام1435ھ)
مانگنےسے بچنے کی عادت بنائیے
(4)ہر ایک کو چاہئے کہ دوسروں سے چیزیں مانگنے سے بچے، اگر یہ (نہ مانگنے والی) عادت پختہ ہوجائے تو اِنْ شَآءَ اللہ کئی دنیاوی فوائد بھی حاصل ہوں گے۔(مَدَنی مذاکرہ،20ربیع الاول1437ھ)
پیٹ بھر کر کھانے کا نقصان
(5)پیٹ بھرکرکھانا کھانا گناہ نہیں ہے، البتّہ زیادہ کھانے والے کا نفس گناہوں کی طرف زیادہ مائل ہوسکتا ہے۔
(مَدَنی مذاکرہ،16رمضان المبارک1437ھ)
دانوں سے حفاظت
(6)اگر آم(Mango) ٹھنڈا کرکے مثلاً تھوڑی دیر پانی میں رکھنے کے بعد کھایا جائے اور پھر اس کے بعد کچّی لسی پی لی جائے تو اِنْ شَآءَ اللہ دانے (پھنسی، پھوڑے وغیرہ) نہیں ہوں گے۔ (مَدَنی مذاکرہ،17رمضان المبارک1437ھ)
Comments