تذکرہ ٔشیخ سعدی شیرازی علیہ رحمۃ اللہ القَوی

مشہور صوفی بُزرگ حضرتِ سیّدُناشیخ ابومحمد مُصْلِحُ الدِّین سَعدی شیرازی علیہ رحمۃ اللہ الکافی بہت بڑےشاعراورادیب تھے۔ آپ کی ولادت ایران کےشہرشیراز میں 589 ہجریکو ہوئی۔سعدی کہنے کی وجہ سعدی آپ کا تَخَلُّص ہے۔ آپ کے والد عبداللہ بادشاہ”سعدزنگی“کے ملازم تھے۔ والد کے انتقال پر سعد زنگی نےآپرحمۃ اللہ تعالی علیہ کی پرورش اور تعلیم و تربیَت کا ذمّہ لیا۔بادشاہ کےنام کی نسبت سےآپ نے اپنا تَخَلُّص سعدی تجویز کیا۔(حیاتِ سعدی، ص20ملخصاً،حکایاتِ سعدی، ص11)

تحصیلِ علم شیخ سعدی علیہ رحمۃ اللہ القَوی نےوطن میں جاری جنگ کی وجہ سے وطن چھوڑ کربغداد  کارخ کیا اور وہاں ”مدرسہ نظامیہ“ میں داخلہ لےکر تحصیلِ علم میں مصروف ہو گئے۔ تقریباً 30 سال کی عمر تک علم حاصل کرتےرہے۔ (حیاتِ سعدی، ص23،25،32 ماخوذاً)

عبادت و ریاضت آپرحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں:بچپن سے ہی  مجھے عبادت و رِیاضت کا بڑا شوق تھا اور میں تہجد کی نَماز اور تلاوتِ قراٰن کا بڑا حریص تھا۔

بیعت آپرحمۃ اللہ تعالی علیہ حضرتِ سیّدُناشیخ شہابُ الدّین عمر سہروردی علیہ رحمۃ اللہ القویسے بیعت تھے۔راہِ سلوک کی مَنازِل انہی کی راہنمائی میں طےکیں۔(حیات سعدی، ص25ماخوذاً)

سیر و سِیاحَت آ پ رحمۃ اللہ تعالی علیہ کی سیاحت تقریباً 30 برس جاری رہی حتی کہ ابنِ بَطُّوطہ کے بعدآپ کو سب سے بڑامشرقی سَیّاح کہا گیا۔آپ رحمۃ اللہ تعالی علیہ نے جن مَمالک کا سفر فرمایا ان میں شام،فلسطین،مصر،افریقہ اور ہندوستان بھی شامل ہیں۔ (حیات سعدی، ص35ماخوذاً)

تَصانیف آپ رحمۃ اللہ تعالی علیہ کی تصانیف میں ’’گلستان‘‘

اور ’’بوستان‘‘ مشہورہیں۔فارسی زَبان میں کوئی کتاب ان سے زیادہ مقبولِ خاص و عام نہ ہوئی۔

اللہ و رسول کی بارگاہ میں مقبولیت ایک بُزرگ نے خواب دیکھاکہ فرشتوں کے ہاتھوں میں  نور کے طَباق ہیں۔ پوچھا:یہ کس کیلئے ہیں؟ فرشتوں نے کہا: یہ سعدی      شیرازی کیلئے تحفہ ہے کیونکہ اس کاایک شعر بارگاہِ حق تعالیٰ میں مقبول ہوا ہے:

برگِ درختانِ سبز در نظرِ ہوشیار                                                                               ہرورقے دفتریست معرفتِ کردگار

(یعنی صاحبِ نظر کی نگاہ میں سبزدرختوں کےپتّوں میں سے            ہر ایک پتّا خالقِ کائنات کی مَعرِفت کا ایک دفتر ہے)

جب وہ بُزرگ نیند سے بیدار ہوئے تو اسی وقت شیخ  سعدی  کےمکان پر خوشخبری دینے گئے۔کیا دیکھتے ہیں کہ شیخ سعدی چراغ جلاکر یہی شعر پڑھ رہے تھے۔(مراٰۃ الاسرار مترجَم ، ص731 ملخصاً)ایک بار کسی  نے آپ رحمۃ اللہ تعالی علیہ کوسخت سُست (یعنی بُرا بھلا)کہاتو رسولِ کریم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم اس کے خواب میں تشریف لائے اورناراضی کا اظہار فرمایا، وہ شخص بیدار ہوتے ہی شیخ سعدی علیہ رحمۃ اللہ القَوی کی خدمت میں حاضر ہوا اور مُعافی مانگ کر آپ کو راضی کرلیا۔(ایضاً، ص731)

دوفرامین(1)نعمت کی قَدْر اس کے زائل ہونے کے بعد معلوم ہوتی ہے۔ (ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت،ص142) (2) بُرائی کا بُرا بدلہ دینا تو بہت آسان ہے لیکن اگر تم جوان مرد ہو تو بُرائی کرنے والے کے ساتھ بھلائی کرو۔(عجائب القران،ص103)

وصال آپ رحمۃ اللہ تعالی علیہ نے شبِ  جمعہ شوّالُ المکرّم 691 ہجریکو(102سال کی عمر میں) شیرازہی میں وِصال فرمایا اور یہیں آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کا مزار مبارک ہے۔(مراٰۃالاسرارمترجَم،ص732،مفہوماً۔حکایات ِسعدی، ص12)

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

٭…ماہنامہ فیضانِ مدینہ،باب المدینہ کراچی


Share