حضرت سیّدنا سلمان فارسی رضی اللہ تعالٰی عنہ کا ذریعۂ معاش

صحابیٔ رسول حضرتِ سیّدُنا سلمان فارسی رضی اللہ تعالٰی عنہ جب دامنِ اسلام سے وابستہ ہوئے تو آپ نے  اپنے نسب میں والد کے نام کی جگہ لفظ اسلام لگا کرخود کو سلمان بن اسلام  فرمایا۔آپ کی کنیت ابوعبد اللہ اورلقب سَلْمَانُ الْخَیْر ہے۔

(معرفۃالصحابہ،ج2،ص455،تقریب التہذیب،ص398)

حالاتِ زندگی حضرتِ سیّدُنا سلمان فارسیرضی اللہ تعالٰی عنہکا تعلّق فارس کے شہر اصفہان سے تھا۔آپ نےحق کی تلاش میں اپنا وطن چھوڑا، پہلے مجوسی تھے اس باطل مذہب کو چھوڑ کر عیسائی بنے پھر اسلام قبول کرلیا۔آپ فَہم و فراست کے مالِک، عقلمند اور دوراندیش تھےاوراُن ہستیوں میں سے ایک ہیں جن کی جنّت مشتاق ہے۔

(مراٰۃ المناجیح،ترجمہ اکمال،ج8،ص33ملخصاً) (سیر اعلام النبلاء ،ج3،ص 318،319)

وصال امیر المؤمنین حضرتِ سیّدُنا عثمانِ غنی رضی اللہ تعالٰی  عنہ کی خلافت کے آخِری دورمیں بمقام مدائن 10 رجب المرجب 33ھ یا 36ھ میں آپ کا وصال ہوا، مزار مبارک مدائن(سلمان پاک)عراق میں ہے۔ (تاریخ ابن عساکر،ج21،ص376، کرامات صحابہ ،ص219) آپ نے250 یا  350 سال کی طویل عُمْر پائی۔(معرفۃ الصحابہ،ج 2،ص455)

ذریعۂ آمدن حضرتِ سیّدُنا سلمان فارسی رضی اللہ تعالٰی عنہ مدائن  کے گورنرتھے  اور بیت المال سے آپ کو وظیفہ ملا کرتا تھا لیکن اس کے باوجود اپنے ہاتھ سےکمانے کو ترجیح دیتے تھےاور کھجور کے پتّوں کی ٹوکریاں بناتے تھے، چنانچہ آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ خود فرماتے ہیں: میں اپنے ہاتھ کی کمائی سے کھانا پسندکرتاہوں۔(حلیۃ الاولیاء،ج1،ص258)

دنیا سے بے رغبتی حضرتِ سیّدُنا حسن رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ فرماتے ہیں: حضرت سلمان فارسیرضی اللہ تعالٰی عنہ 30 ہزار مسلمانوں کے حاکم تھے اورآپ کا وظیفہ 5 ہزار درہم تھا۔ جب آپ کے پاس وظیفہ آتا تو اسے مسلمانوں پر خرچ کر دیتے اورخود اپنے ہاتھوں سے کھجور کے پتّوں کی ٹوکریاں بنا کر گزارہ کرتے۔ (الزہد للامام احمد،ص173،رقم:815) حضرتِ سیّدُنا عبداللہ بن بُرَیْدَہ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ سے مروی ہے کہ حضرت سلمان فارسی رضی اللہ تعالٰی عنہ اپنے ہاتھ سے روزی کماتے، جب کچھ پیسے حاصل ہوجاتے تو اس سے گوشت یا مچھلی خریدتے پھر کوڑھ کے مرض میں مبتَلا لوگوں کو بلاکران کو اپنے ساتھ کھانا کھلاتے تھے۔(سیر اعلام النبلاء،ج3،ص346)

 راہِ خدا میں خرچ حضرتِ سیّدُنا نعمان بن حُمید رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کا بیان ہے کہ میں  اپنے ماموں کے ساتھ مدائن میں حضرتِ سیّدُنا سلمان فارسیرضی اللہ تعالٰی عنہ کی خدمت میں حاضِر ہوا، آپ اس وقت کھجور کے پتّوں کی ٹوکریاں بنارہے تھے، آپ نے یہ فرمایاکہ میں ایک درہم میں کھجور کے پتّے خریدتا ہوں اور اس سے ٹوکری بنا کر  تین درہم میں بیچتا ہوں پھر ایک درہم سے مزید ٹوکریاں بناتا ہوں، ایک اپنے اَہل و عیال پر خرچ کرتا ہوں اور ایک صدقہ کردیتا ہوں۔(سیر اعلام النبلا ء،ج3،ص346 ملتقطاً)

 میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! مذکورہ واقعات سے  پتا چلا کہ حضرتِ سیّدُنا سلمان فارسی رضی اللہ تعالٰی عنہ   دنیا سے بہت زیادہ بے رغبت تھے اور راہِ خدا میں بکثرت خرچ کیا کرتے تھے  کہ  بیت المال سے ملنے والا وظیفہ تو سارا ہی مسلمانوں پر خرچ کردیا کرتے تھے  اور اپنے ہاتھ کی کمائی کا بھی ایک تہائی حصّہ صدقہ کردیا کرتے تھے، ہمیں بھی حضرتِ سیّدُنا سلمان فارسی رضی اللہ تعالٰی عنہ کی اتباع میں اپنی آمدنی  کا ایک تہائی نہ سہی توکچھ نہ کچھ حصّہ تو راہِ خدا میں  ضَرور خرچ کرنا چاہئے، حدیث شریف میں ہے: لَا تُوْکِيْ فَیُوکٰی عَلَیْکِیعنی تم صدقہ کرنے میں بُخل نہ کرو وَرنہ (تمہارارزق) روک دیا جائے گا۔(بخاری،ج1،ج483، حدیث:1433)

اللہ پاک حضرتِ سیّدُنا سلمان فارسی رضی اللہ تعالٰی عنہ کے صدقے  ہمیں دنیا سے  بے رغبتی عطا فرمائے  اور اپنی راہ میں زیادہ سے زیادہ خَرْچ کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

٭…ماہنامہ فیضان مدینہ ،باب المدینہ کراچی


Share

Articles

Comments


Security Code