حضرتِ سیّدتنا بی بی اُمِّ کلثوم رضی اللہ تعالٰی عنہا نور والے آقا، میٹھےمیٹھےمصطفےٰ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی نواسی، حضرتِ سیّدُناعلیُّ الْمرتضٰی و حضرتِ سیّدتنا فاطمۃ الزہراء رضی اللہ تعالٰی عنہما کی لاڈلی شہزادی اورجنّتی نوجوانوں کے سردارحضراتِ حسنینِ کریمین رضی اللہ تعالٰی عنہما کی سگی بہن ہیں۔
ولادتِ باسعادت آپ رضی اللہ تعالٰی عنہا ہجرت کے چھٹے سال پیدا ہوئیں اورحضورِ اکرم، نورِ مجسم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی زِیارت کا شرف بھی حاصل کیا۔(سیر اعلام النبلاء،ج 5،ص22)
ازدواجی زندگی روایت میں ہے کہ امیر المؤمنین حضرتِ سیّدنا عمر فاروقِ اعظم رضی اللہ تعالٰی عنہ نے مولا علی شیر ِخدا کَرَّمَ اللہ تعالٰی وجہَہُ الکریم سے کہا: اے علی! آپ اپنی بیٹی کا نِکاح مجھ سے کر دیجئے کیونکہ میں نے سلطانِ مدینہ، قرارِ قلب و سینہ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو فرماتے سُنا ہے کہ بروزِ قِیامت ہر نَسَب اور رشتہ ٹوٹ جائے گا سوائے میرے نَسب اور رشتے کے (لہٰذا آپ مجھے اپنا رشتہ دار بنا لیجئے) تو مولا علی المرتضیٰ کَرَّمَ اللہ تعالٰی وجہَہُ الکریم نے اپنی بیٹی سیّدتنا اُمِّ کلثوم رضی اللہ تعالٰی عنہا کا نِکاح آپ سے کر دیا۔ان سے ایک بیٹے حضرتِ سیّدنا زید اکبر اور ایک بیٹی حضرتِ سیّدتنا رقیہ رضی اللہ تعالٰی عنہما کی وِلادت ہوئی۔ (فیضانِ فاروقِ اعظم،ج 1،ص79ملخصاً)
امیر المؤمنین حضرتِ سیّدنا عمر فاروق رضی اللہ تعالٰی عنہ کی شہادت کے بعد مولا علی المرتضیٰکَرَّمَ اللہ تعالٰی وجہَہُ الکریم نے اپنے بھتیجے حضرت عون بن جعفر رضی اللہ تعالٰی عنہما سے آپ کا نِکاح کیا، کچھ عرصے بعد ان کا بھی انتِقال ہو گیا تو آپ رضی اللہ تعالٰی عنہا ان کے بھائی حضرت محمد بن جعفر رضی اللہ تعالٰی عنہما کے نِکاح میں آئیں،ان کی زندگی نے بھی زیادہ عرصہ وفا نہ کی اوروہ بھی اس عالَمِ فانی سے رُخْصت ہو گئے، اس کے بعد آپ اپنے سابقہ بہنوئی یعنی اپنی مرحوم بہن حضرت زینب رضی اللہ تعالٰی عنہا کے شوہر حضرت عبداللہ بن جعفر رضی اللہ تعالٰی عنہما کے نِکاح میں آئیں۔ ان تینوں حضرات سے آپ کی کوئی اولاد نہیں ہوئی۔(طبقات الکبریٰ،ج 8،ص338)
یاد رکھئے! اس دنیا میں جس کے لئے جتنی سانسیں لینا مُقَدّر ہے وہ ان کی گنتی ضرور پوری کرتا ہے اور جب کسی کا وقتِ مُقَرّر آ پہنچتا ہے تو اس کی روح قبض کرنے میں لمحہ بھر کی بھی تاخیر نہیں کی جاتی۔ کسی کا مرنا یا زِندہ رہنا محض اللہ پاک کی مَشِیّت سے ہے، کوئی بھی کسی کی نُحوست سے نہیں مرتا۔ جن مُعاشَروں میں بیوہ کو منحوس سمجھ کر مَعَاذَ اللہ ذلیل و خوار کیا جاتا ہے، انہیں صحابۂ کرام علیہمُ الرِّضوان کی مبارک زندگیوں سے سبق لینا چاہئے۔اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جس عورت کا شوہر وفات پا جائے یا اسے طلاق ہوجائے تو ممکنہ صورت میں اس کا نِکاح کر دینا کوئی بُری بات نہیں بلکہ اگر وہ عورت جوان ہو تو اسے نِکاحِ ثانی سے روکنا کئی بُرائیوں کو جنم دے سکتا ہے۔
وصال مبارک حضرتِ سیّدتنا اُمِّ کلثوم رضی اللہ تعالٰی عنہا اور آپ کے بیٹے حضرتِ زیدبن عمر رضی اللہ تعالٰی عنہما ایک ہی دِن دنیا سے رخصت ہوئے، حضرتِ سیّدنا سعید بن عاص رضی اللہ تعالٰی عنہ نے دونوں کی ایک ساتھ نمازِ جنازہ پڑھائی۔(طبقات ابن سعد،ج 8،ص340)
اللہ پاک کی اُن پر رَحْمت ہو اور اُن کے صدقے ہماری بے حساب مغفرت ہو۔
اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
٭…شعبہ فیضان صحابیات وصالحات،المدینۃ العلمیہ،سردارآباد(فیصل آباد)
Comments