حَشْر ونَشْر کسے کہتے ہیں؟ ’’نَشْر‘‘ کا معنیٰ ہے موت کے بعد مخلوق کوزندہ کرنا جبکہ’’ حَشْر‘‘ کا معنیٰ ہے انہیں میدانِ حساب اور پھر جنّت و دوزخ کی طرف لے جانا۔(المسامرۃ بشرح المسایرۃ، ص250) انکار کرنے والے کا حکم حشر ونشر کا عقیدہ ضروریاتِ دین میں سے ہے۔ اس بات پر اُمّت کا اجماع ہے کہ حشر و نشر کا انکا رکرنے والا کافر ہے۔ (المعتقد المنتقد مع المعتمد، ص327 ملخصاً) حشر کس کا ہو گا؟ حشر صرف رُوح کا نہیں بلکہ روح اور جسم دونوں کا ہے، جو کہے صرف رُوحیں اٹھیں گی جسم زندہ نہ ہوں گےوہ بھی کافر ہے۔دنیا میں جو رُوح جس جسم کے ساتھ متعلّق تھی اُس رُوح کا حشر اُسی جسم میں ہوگا، یہ نہیں کہ کوئی نیا جسم پیدا کرکے اس کے ساتھ روح متعلّق کر دی جائے۔ (بہارِ شریعت،ج1،ص130)جنہیں جانوروں نے کھالیا مرنے کے بعد جسم کے اجزا اگرچہ بِکھر گئے ہوں یا مختلف جانوروں کی غذا بن گئے ہوں اﷲ پاک ان سب اَجزا کو جمع فرماکر قِیامت کے دن اُٹھائے گا۔(بہار شریعت،ج1،ص130ملخصاً) کیا سب بے لباس ہوں گے؟ نبیِّ پاک صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:قیامت کے دن لوگ اپنی قبروں سے ننگے بدن،ننگے پاؤں،ناختنہ شُدہ اُٹھیں گے۔ (مسلم، ص1172،حدیث:7198) ضَروری وضاحت یاد رہے! یہ خطاب اُمّت کو ہے جس کا ظاہر یہ ہے کہ حضراتِ انبیاءِ کرام (علیہم السَّلام) سب مستثنیٰ (یعنی اس سے الگ) ہیں اور وہ سب بِفَضْلِہٖ تعالٰی لباس میں ہوں گے۔(فتاویٰ نوریہ،ج5،ص125) حضرتِ سیّدُنا امام بیہقی علیہ رحمۃ اللہ القَوی نے مختلف روایات میں یوں تَطْبِیق بیان فرمائی ہے کہ کچھ لوگ بے لباس ہوں گے جبکہ بعض لوگوں نے لباس پہنے ہوں گے۔(تفسیرمظہری، الاعراف،تحت الآیۃ: 29،ج3،ص363) فقیہِ اعظم حضرت علّامہ مفتی محمد نوراللہ نعیمی علیہ رحمۃ اللہ الغنِی فرماتے ہیں:سب صحابۂ کرام اور اولیاءِ عظام بھی لباس میں ہوں گے۔نیز شہید اور خَواصّ مَؤمنین لباس میں ہوں گے۔(تفصیل کیلئے دیکھئے:فتاویٰ نوریہ،ج 5،ص129) حشر میں لوگوں کی حالتیں حضرت علّامہ ابراہیم بیجوری علیہ رحمۃ اللہ القَوی فرماتے ہیں:حشر میں لوگوں کے مَرتبے جُدا جُدا ہوں گے: مُتقی سُوار ہوں گے، تھوڑے عمل والے لوگ پیدل ہوں گے جبکہ کافر منہ کے بَل چلتے ہوں گے۔(تحفۃ المرید، ص407)نبیِّ پاک صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے پوچھا گیا کہ کافر مُنہ کے بل کیسے چلیں گے؟ تو آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا :جس ذات نے انہیں قدموں پر چلایا وہ منہ کے بَل چلانے پر بھی قادر ہے۔ (ترمذی،ج5،ص96، حدیث: 3153) کسی کو ملائکہ گھسیٹ کر لے جائیں گے، کسی کو آگ جمع کرے گی(یعنی میدانِ محشر میں لے جائے گی)۔ (بہار شریعت،ج1،ص131) سب سے پہلے! ہمارے پیارے نبی صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم سب سے پہلے قبرِ انور سے یوں باہر تشریف لائیں گے کہ دَہنے ہاتھ میں حضرتِ سیّدنا صدیقِ اکبررضی اللہ تعالٰی عنہ کا ہاتھ اور بائیں ہاتھ میں حضرتِ سیّدنا فاروقِ اعظم رضی اللہ تعالٰی عنہ کا ہاتھ ہوگا۔(ترمذی،ج 4،ص378،حدیث:3689ما خوذاً) پھر مکۂ مُعظمہ و مدینۂ طیبہ کے مَقابِر (قبرستانوں) میں جتنے مسلمان دَفْن ہیں، سب کو اپنے ساتھ لے کر میدانِ حشر میں تشریف لے جائیں گے۔( ترمذی ،ج5،ص388، حدیث: 3712ماخوذاً) پھر اہلِ شام اور باقی لوگ اپنی اپنی قَبْروں سے باہر آئیں گے۔(شرح الصاوی علی جوھرۃ التوحید،ص373)حشر کہاں ہو گا؟یہ میدانِ حشر ملکِ شام کی زمین پر قائم ہوگا۔ زمین ایسی ہموار ہو گی کہ اِس کنارہ پر رائی کا دانہ گِر جائے تو دوسرے کنارے سے دکھائی دے۔ (بہارِ شریعت،ج 1،ص132)زمین بدل دی جائے گی: قراٰنِ پاک میں ارشاد ہے:( یَوْمَ تُبَدَّلُ الْاَرْضُ غَیْرَ الْاَرْضِ وَ السَّمٰوٰتُ) ترجمۂ کنزالایمان: جس دن بدل دی جائے گی زمین اِس زمین کے سوا اور آسمان۔(پ13،ابرٰھیم:48) (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں) اس آیتِ کریمہ کی تفسیر میں ذکر کئے جانے والے مختلف اقوال کے بارے میں امام جلالُ الدّین عبدالرحمن سُیوطی علیہ رحمۃ اللہ القَوی حافظ ابنِ حجر عسقلانی علیہ رحمۃ اللہ الغنِی سے یوں نقل فرماتے ہیں: زمین کا روٹی ہونا ، غبار والا ہونا اور آگ بن جانا جو احادیث میں آیا ہے اس میں کوئی مُنافات (ٹکراؤ) نہیں، بلکہ ان کو اس طرح جمع کیا جاسکتا ہے کہ بعض زمین کے ٹکڑے روٹی، بعض غبار، اور بعض آگ ہوجائیں گےاور آگ ہونے والا قول سمندر کی زمین کے ساتھ خاص ہے(کہ سمُندر کی زمین آگ کی ہوجائے گی)۔(البدور السافرۃ،ص 53)تفسیرِ مظہری میں ہے: ہوسکتا ہے کہ مؤمنین کے قدموں کی جگہ روٹی ہوجائے اور کفّار کے قدموں کی جگہ غُبار والی اور آگ والی ہوجائے۔(تفسیر مظہری،ابرٰھیم، تحت الآیۃ:48،ج5،ص149)
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
٭…رکن مجلس المدینۃ العلمیہ باب المدینہ کرا چی
Comments