شوال کے روزے کیسے رکھے جائیں؟

دارالافتاء اہلِ سنّت (دعوتِ اسلامی) مسلمانوں کی شرعی رہنمائی میں مصروفِ عمل ہے، تحریراً، زبانی،فون اور دیگر ذرائع سے ملک بیرونِ ملک سے ہزارہا مسلمان شرعی  مسائل دریافت کرتےہیں،جن میں سے 6 منتخب فتاویٰ ذیل میں  درج کئے جارہے ہیں۔

(1)شوال کے روزے کیسے  رکھے جائیں ؟

سوال:کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ہمارے دوستوں کی آپس میں یہ بات ہورہی تھی کہ شوال کے روزے ایک ساتھ رکھنے چاہئے یا الگ الگ یعنی کس طرح رکھنا بہتر ہے۔ ایک ساتھ یا الگ الگ؟برائے کرم اس حوالے سے ہماری راہنمائی فرمائیں۔

بِسْمِ اﷲالرَّحْمٰنِِ ا لرَّحِیْمِ

اَلْجَوابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

شوال کے چھ روزے مُتَفَرِّق یعنی الگ الگ رکھنا افضل ہے اور چاہیں تو ایک ساتھ بھی رکھ سکتے ہیں لیکن افضل الگ الگ رکھنا ہی ہے۔(درمختارمع ردالمحتار،ج3،ص485ملخصاً)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم

مُجِیْب                                                                                                                                                             مُصَدِّق

                محمدحسان رضا عطاری مدنی عبدہ المذنبفضیل رضا عطاری عفا عنہ الباری

(2)آنکھیں بند کر کے نماز پڑھنا

سوال:کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ ہم آنکھیں بند کر کے نماز پڑھ سکتے ہیں یا نہیں؟

بِسْمِ اﷲالرَّحْمٰنِِ ا لرَّحِیْمِ

اَلْجَوابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

آنکھیں بندکرکے نمازپڑھناکراہت کے ساتھ جائز ہے اور کراہت تنزیہی ہے یعنی گناہ تو نہیں مگر بچنا بہتر ہے البتہ اگر کسی کو آنکھیں کھلی رکھنے کی صورت میں خشوع  نہ آتا ہو اور بند کرنے میں خشوع حاصل ہو تواس کے لئےآنکھیں بند کرنے میں اصلاً حرج نہیں بلکہ بہترہے ۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم

کتبـــــــــــــــــــــہ

عبدہ المذنب فضیل رضا عطاری عفا عنہ الباری

(3)طواف و سعی کے وقت باتیں کرنا کیسا ؟

سوال:کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ طواف یا سعی کرتے وقت باتیں کرنا کیسا ہے؟

بِسْمِ اﷲالرَّحْمٰنِِ ا لرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

طواف اور سعی کے دوران دینی بات کرنے میں تو کوئی حرج نہیں یونہی  حاجت کی دنیاوی بات حاجت کےمطابق کرنے میں بھی حرج  نہیں ہے ہاں بغیر حاجت دنیا کی باتیں کرنا مکروہِ  تنزیہی ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم

مُجِیْب                                                                                                                              مُصَدِّق

                 محمد ساجد عطاری                           عبدہ المذنبفضیل رضا عطاری عفا عنہ الباری

(4)دودھ  پلانےکی مدّت

سوال:کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ بچوں کو کتنی عمر تک دودھ پلانا چاہئے؟ اور کیا بیٹی اور بیٹے کی دودھ پلانے کی مدت میں کوئی فرق ہے یانہیں؟

بِسْمِ اﷲالرَّحْمٰنِِ ا لرَّحِیْمِ

اَلْجَوابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

دودھ پینے والا لڑکا ہو یا لڑکی دوسال کی عمر تک دودھ پلایا جائے اس کے بعد اگر پلائیں گے توناجائز و گناہ  ہوگا اور یہ جو بعض عوام میں مشہور ہے کہ لڑکی کو دو برس تک اور لڑکے کو ڈھائی برس تک پلا سکتے ہیں اس کا کوئی ثبوت نہیں غلط بات ہے۔ یاد رہے کہ دودھ پلانے کے جواز کی مدت تو دوسال ہی ہے البتہ اگر کوئی عورت دو سال کے بعد بھی ڈھائی سال کے اندر اندرکسی بچّے کو دودھ پلادے توحرمتِ رضاعت ثابت ہوجاتی ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم

کتبــــــــــــــــــہ

عبدہ المذنب فضیل رضا عطاری عفا عنہ الباری

(5)داماد کے لئے محرم کون ؟

سوال:کیا فرماتے ہیں علمائےدین و مفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ساس اور داماد کے درمیان شرعی نقطۂ نظر سے پردہ واجب ہے یا نہیں؟ نیز بیوی کی دادی، نانی سے  پردہ ہے یا نہیں؟یہ بھی بیان فرمادیں۔

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

ساس اور داماد کے درمیان پردہ واجب نہیں ہے کیونکہ ان کے درمیان حرمتِ مصاہرت کی وجہ سے نکاح ہمیشہ ہمیشہ  کیلئے حرام ہے اور جن دو شخصوں کے مابین نکاح ہمیشہ کےلئے حرام ہو، ان کے درمیان پردہ واجب نہیں ہوتا۔ البتہ چونکہ اس حرمت کی وجہ نسب نہیں بلکہ مصاہرت یعنی سسرالی رشتہ ہے لہٰذا پردہ کرنا منع بھی  نہیں ہے اگر عورت پردہ کرنا چاہے تو اسے پردہ کرنے کا اختیار حاصل ہے بلکہ ساس جوان ہو تو اسے داماد سے پردہ کرنا ہی  بہتر ہے اور اگر خدا نخواستہ فتنہ میں پڑنے کا اندیشہ ہو تو خاص اس صورت میں پردہ کرنا واجب ہوگا ۔

نیز جو حکم خاص اپنی ساس کا ہے بعینہ وہی حکم بیوی کی دادی، نانی کا ہےکہ جس طرح حرمتِ مصاہرت کی وجہ سے  بیوی کی ماں  یعنی اپنی ساس سے نکاح حرام ہے اسی طرح بیوی کی دادی، نانی سے بھی نکاح ہمیشہ ہمیشہ کے لئےحرام ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم

کتبـــــــــــــــــــہ

عبدہ المذنب فضیل رضا عطاری عفا عنہ الباری

(6)ننگے سر نماز پڑھنا کیسا؟

سوال:کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس بارے میں کہ سر پر ٹوپی یا عمامہ نہ ہو تو اس حالت میں نماز پڑھنے کا کیا حکم ہے؟

بِسْمِ اﷲالرَّحْمٰنِِ ا لرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

نماز پڑھتے ہوئے سر کو عمامہ شریف یا کم از کم ٹوپی سے ڈھانپنا چاہئے،سُستی کاہلی کی وجہ سے ننگے سر نماز پڑھنا مکروہِ تنزیہی ہے۔ البتہ اگر واقعی کوئی ایسا ہے کہ جسے برہنہ سر نماز پڑھنے میں خشوع نصیب ہوتا ہو اور عمامہ یا ٹوپی پہننے سے خشوع نہ آتا ہو تو اس کے لئے بہتر برہنہ سر نماز پڑھنا ہے۔ البتہ عور ت کےلئے ننگے سر نماز پڑھنا جائز نہیں بلکہ اس کی نماز ہی نہیں ہوگی کہ اس کےلئے سر کےبالوں کا نماز کی حالت میں چھپانا شرائطِ نماز میں سے ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم

مُجِیْب                                                                                                                                                                                                             مُصَدِّق

ابوالحسن جمیل  احمد غوری عطاری                   عبدہ المذنبفضیل رضا عطاری عفا عنہ الباری


Share