کیا نفلی طواف کے بعد بھی نوافل پڑھنا ضروری ہیں؟/کیاہر انسان کے کندھوں پر فرشتے ہوتے ہیں؟/مِنیٰ میں پانچ نمازیں اور حج سے قبل وقوف کا حکم

(1)شراب پینے سے کب وضو ٹوٹے گا؟

سوال:کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کیا شراب کا ایک قطرہ پینے سے بھی وضو ٹوٹ جائے گا؟

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَاب

شراب کا ایک قطرہ پینا بھی حرام ہے اور شراب ناپاک بھی ہوتی ہے لہٰذا منہ یا لباس یا جسم کا جو بھی حصّہ مجموعی یا متفرق طور پر اتنا آلودہ ہو کہ درہم کی مقدار کو پہنچے تو نماز پڑھنا جائز ہی نہ ہوگا اور پڑھ لی تو اِعادہ واجب ہوگا اور اگر آلودہ حصّہ درہم کی مقدار سے زیادہ ہوا تو اصلاً نماز ہی نہ ہوگی۔ رہی بات وضو ٹوٹنے کی تو کسی خارجی ناپاکی کے لگنے سے وضو نہیں ٹوٹتا بلکہ جسم سے ناپاک چیز نکلنے پر وضو ٹوٹا کرتا ہے اپنی تفصیل کے ساتھ۔ البتہ اتنی مقدار میں شراب یا کسی نشہ آور چیز کا پینا یا استعمال کرنا جسے لینے کے بعد اتنا نشہ چڑھ جائے کہ چلنے میں پاؤں لڑکھڑائیں وضو کو توڑ دیتا ہے۔ واضح رہے کہ شراب پینا حرام ہے اور پینے والے پراس سے بچنا اور توبہ کرنا ضروری ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم

مُجِیْب                                                                                                             مُصَدِّق

محمد طارق رضا عطاری                              ابو محمد علی اصغر عطاری

(2)کیا نفلی طواف کے بعد بھی نوافل پڑھنا ضروری ہیں؟

سوال:کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ طوافِ عمرہ کے علاوہ جو نفلی طواف کیا جائے اس کے بعد بھی مقامِ ابراہیم پر نوافل ادا کرنا ضروری ہے اور کسی اور جگہ یہ نوافل پڑھے جا سکتے ہیں؟

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَاب

طواف یعنی کعبہ شریف کے گِرد سات چکر بہ نیتِ عبادتِ طواف لگانے پر دو رکعت نماز ِطواف پڑھنا واجب ہے چاہے وہ کوئی بھی طواف ہو لہٰذا نفلی طواف کے بعد بھی دو رکعت نمازِ طواف ادا کرنا واجب ہے، یہ نماز مقامِ ابراہیم پر ہی پڑھنا ضروری نہیں ہے البتہ افضل یہ ہے کہ مقامِ ابراہیم کے قُرب میں اس کے پیچھے کھڑا ہوکر پڑھے کہ مقامِ ابراہیم اس کے اور کعبہ شریف کے درمیان ہو۔ مقامِ ابراہیم کے بعد اس نماز کے لئے سب سے افضل جگہ خاص کعبۂ معظمہ کے اندر پڑھنا ہے، پھر حطیم میں میزابِِ رحمت کے نیچے، اس کے بعد حطیم میں کسی اور جگہ، پھر کعبۂ معظمہ سے قریب تر جگہ میں، پھر مسجدُ الحرام میں کسی جگہ، پھر حرمِ مکّہ کے اندر جہاں بھی ہو، اس کے بعد کسی جگہ کو فضیلت نہیں البتہ اگر بیرونِ حرم پڑھ لی تب بھی اداہو جائے گی مگر کراہتِ تنزیہی کے ساتھ۔ (شرح لباب المناسک لملا علی قاری،ص156)فی زمانہ طواف کا دائرہ بہت وسیع ہوتا ہے اور مقامِ ابراہیم کے مقابل نمازِ طواف پڑھنا رَش کے اوقات میں بہت ہی مشکل ہوتا ہے بعض لوگ تو صرف اس فضلیت کو حاصل کرنے کے لئے طواف کرنے والوں کے درمیان ہی کھڑے ہوکر نیت باندھ لیتے ہیں جس سے  طواف کرنے والوں کو دھکے پڑتے ہیں اور لوگ گِر بھی جاتے ہیں۔ ایک عمل میں جب وُسعت رکھی گئی ہے اور پوری مسجدِ حرام میں کہیں بھی نمازِ طواف پڑھنے کی رخصت ہے تو رَش کے اوقات میں رخصت پر عمل کیا جائے ہاں جب رَش نہ ہو اور موقع ملے تو مقامِ ابراہیم پر پڑھنے کی سعادت حاصل کی جائے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم

کتبــــــــــــــــــــــہ

ابومحمد  علی اصغر عطاری مدنی

(3)کیاہر انسان کے کندھوں پر فرشتے ہوتے ہیں؟

سوال:کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کیا ہر انسان کےکندھوں پر فرشتےہوتے ہیں؟ میں نےسُناہےکہ صرف مسلمان کے کندھوں پر فرشتےہوتے ہیں غیر مسلم کے کندھوں پرنہیں ہوتے۔

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

جی ہاں! ہر انسان کے ساتھ فرشتےہوتے ہیں چاہے وہ مسلما ن ہو یا کا فر، فرشتےاس کے اچھے بُرے ہرعمل کو لکھتے ہیں اور قیامت کے دن ہر ایک کو اس کا نامۂ اعمال دیا جائے گا جس کووہ پڑھے گامسلما ن کا نامۂ اعمال سیدھے ہاتھ میں اور کافر کا اُلٹے ہاتھ میں دیا جائے گا۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم

کتبــــــــــــــــــــــہ

ابومحمد  علی اصغر عطاری مدنی

(4)مِنیٰ میں پانچ نمازیں اور حج سے قبل وقوف کا حکم

سوال:کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ مِنیٰ میں وقوف اور پانچ نمازیں پڑھنے کا کیا حکم ہے؟

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

آٹھ ذوالحجہ کی نمازِ ظہر سے لے کر نویں ذوالحجہ کی نمازِ فجر تک پانچ نمازیں مِنیٰ میں پڑھنا اور آٹھ اور نو ذوالحجہ کی درمیانی رات مِنیٰ میں گزارنا سنتِ مؤکدہ ہے۔ اگر کوئی اس سنّت کو ترک کردے تو وہ اِساءَت کا مرتکب ہوگا۔ فی زمانہ بعض مُعلّم عرفہ کی پوری رات مِنیٰ میں گزارنے اور فجر کی نماز مِنیٰ میں پڑھنے کا موقع نہیں دیتے رات ہی میں عرفات پہنچا دیتے ہیں بوڑھے افراد یا فیملی والوں کا اپنے طور پر اگلے دن فجر پڑھ کر عرفات کے لئے جانا بہت سخت دِقّت کا کام ہے۔ جوان افراد میں سے بھی جو پہلی بار گیا ہے وہ بھی اکیلا عرفات پہنچ کر اپنے خیمہ تک پہنچ جائے یہ بہت مشکل ہوتا ہے لہٰذا ایسی صورت میں بامرِ مجبوری قافلے کے ساتھ ہی عرفات کی طرف نکلا جاسکتا ہے۔ واضح ہو کہ یہاں حرج کی وجہ سے سنّتِ مؤکدہ کے ترک کی خاص موقع پر اجازت دی گئی ہے۔ حج کے بعد بہت سارے لوگ محض آرام طلبی کے لئے مِنیٰ  کی راتیں عزیزیہ یا اپنے ہوٹل میں کہیں اور گزارتے ہیں وہ بُرا کرتے ہیں وہاں رخصت کی گنجائش نہیں۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم

                          کتبـــــــــــــــہ

ابومحمد علی اصغر عطاری مدنی

(5)یہ جملہ کہنا کیسا ”اللہ کے یہاں دیر ہے اندھیر نہیں“

سوال:کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ”اللہ تعالیٰ کے یہاں دیر ہے اندھیر نہیں“کہنا کیسا ہے؟

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

مذکورہ جملہ بولنے میں کوئی مضائقہ نہیں، اس سے مراد یہ لیا جاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ بعض اوقات بندے کی دُعا دیر  سے قبول فرماتا ہے کسی بھی وجہ سے، لیکن بندہ جب بعد میں اس دُعا کی قبولیت کو پاتا ہے تو اسے احساس ہوتا ہے کہ اس کی دُعا رَدّ نہیں گئی۔ اِسی طرح مزید بھی کئی مختلف اعتبار سے اس جملہ کی درست تعبیریں ممکن ہیں۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم

کتبــــــــــــــــــــــہ

ابومحمد  علی اصغر عطاری مدنی


Share