آبِِ زم زم ایک نہایت ہی مبارک پانی ہے جسے پی کر نہ صرف لاکھوں عاشقانِ رسول اپنی پیاس بجھاتے ہیں بلکہ اس سے خوب برکتیں بھی حاصل کرتے ہیں۔ زم زم کو زم زم کیوں کہتے ہیں؟آبِِ زم زم تقریباً پانچ ہزار سال سے بھی پہلے اللہ کے نبی حضرتِ سیّدنااسماعیل عَلَیْہِ السَّلَام کی ایڑیوں کی برکت سے جاری ہوا۔ (مراٰۃ المناجیح،ج1،ص7ماخوذاً)آپ کی والدہ حضرتِ سیّدتنا ہاجِرہ رضی اللہ تعالٰی عنہا نے پانی کی تلاش میں صفا مَرْوَہ کے7 چکر لگائے، پھر جب آپ رضی اللہ تعالٰی عنہا مَرْوَہ سے حضرت اسماعیل علیہ السَّلام کی طرف آئیں تو حضرت اسماعیل علیہ السَّلام زمین پر اپنی ایڑی رگڑ رہے تھے جہاں سے ربّ تعالیٰ نے چشمہ جاری فرمادیا۔ (تفسیر طبری،پ13، ابرٰھیم، تحت الآیۃ:37،ج7،ص462 ملخصاً) ایک روایت کے مطابق جبریلِ امین علیہ السَّلام کی ٹھوکر سے یہ چشمہ جاری ہوا۔ (ماخوذ از جامع لاحکام القرآن،پ2،البقرۃ ، تحت الآیۃ:251،ج2،ص196) حضرت ہاجرہ پانی کے پاس تشریف لائیں اور پانی کے بہاؤ کو روکتے ہوئے فرمایا: ”زَم زَم“ اسی لئے اسے آبِِ زم زم کہا جانے لگا۔ (سمط النجوم العوالی،ج1،ص187) بعدازاں اسے کنویں میں تبدیل کر دیا گیا جسے چاہِ زم زم اور بئرِ اِسماعیل کہا جانے لگا۔ آبِ زم زم کے فضائل 2فرامینِ مصطفےٰ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم:(1)”آبِِ زم زم اُسی مقصد کے لئے ہے جس کے لئے اسے پیا جائے۔‘‘ (ابن ماجہ،ج3،ص490 ، حدیث: 3062) (2)’’زمین پر سب سے بہترین پانی آبِ زم زم ہے۔‘‘ (مجمع الزوائد،ج3،ص621،حدیث:5712) محلِ وقوعیہ کنواں مسجدِحرام میں خانۂ کعبہ کے جنوب مشرق میں تقریباً 21میٹر کے فاصلے پر تہ خانے میں واقع ہے۔پانی نکلنے کی مقدار ایک عربی اخبارکے مطابق زَمْ زَم کے چشمے سےفی گھنٹہ 68ہزار4 سولیٹرپانی مسلسل نکالا جا رہا ہے۔مسجدِحرام سے ساڑھےچار کلو میٹردور ایک کارخانہ میں یومیہ دولاکھ گیلن آبِ زم زم ذخیرہ کیا جاتا ہے۔ معدنیات کی موجودگی آبِ زم زم میں سوڈیم، کیلشیم،میگنیشیم، پوٹاشیم، کلورائڈ، فلورائڈ وغیرہ پائے جاتے ہیں جو نہ صرف بڑی بڑی بیماریوں کو دور کرتے ہیں بلکہ توانائی بھی دیتے ہیں۔ زَم زَم کی خصوصیات ٭زم زم کا کنواں آج تک خشک نہیں ہوا۔٭اس میں نمکیات کی مقدار ہمیشہ یکساں رہتی ہے۔ ٭دیگر کنووں میں کائی وغیرہ جم جاتی ہےاور جراثیم و دیگر خرابیاں پیدا ہوجاتی ہیں مگر چاہِ زم زم ان تمام خرابیوں سے پاک ہے۔ ٭جس پانی پر سب سے زیادہ تحقیق کی گئی ہے وہ آبِِ زم زم ہے۔ ٭ایک تحقیق میں اسے زمین پر موجود پانی کا سب سے قدیم چشمہ قرار دیا گیاہے۔زم زم میں شِفا ہے فرمانِ مصطفےٰ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم: ’’زم زم بطورِکھانا غذا اور بیماری کےلئے شِفا ہے۔‘‘(مسند بزار،ج 9،ص361، حدیث: 3929) آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم آبِ زم زم کو برتنوں میں ڈال لیتے اور اسے مریضوں پر چھڑکا کرتے اور اُنہیں پلایا کرتے تھے۔ (تاریخ کبیر،ج3،ص167، رقم: 3533) زم زم کا ذائقہ اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ تعالٰی علیہفرماتے ہیں:زم زم شریف کا ایک معجزہ یہ بھی ہے کہ ہر وقت مزہ بدلتا رہتا ہے۔ کسی وقت کچھ کھارا پن ،کسی وقت نہایت شیریں اور رات کے دو بجے اگرپیا جائے تو تازہ دوہا ہوا گائے کا خالص دودھ معلوم ہوتا ہے۔ (ملفوظات اعلیٰ حضرت، ص435) زم زم پینے کے آداب ٭کھڑے ہوکر پئیں ٭بِسْمِ اﷲ سے شروع کریں اور اَلْحَمْدُلِلّٰہ پرختم کریں ٭حرمِ پاک میں ہوں تو زم زم پیتے وقت حتَّی الْامکان ہر بار کعبۂ معظمہ کی طرف نگاہ اُٹھا کر دیکھیں٭پیٹ بھر کر پئیں۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
٭…ذمہ دار شعبہ فیضان حدیث،المدینۃ العلمیہ باب المدینہ کراچی
Comments