قادیانیوں کے ہتھکنڈے

عقیدۂ ختمِ نبوت

قادیانیوں کےہتھکنڈے

*  مولانا محمد نواز عطّاری مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ ستمبر 2022ء

انسان کی دنیا و آخرت کی بھلائی اور کامیابی اسلام پر ثابت قدم رہنے اور اس کے احکام پر عمل کرنے میں ہے ،  دینِ اسلام کا مسلّمہ نظریہ اور عقیدہ ہےکہ ہمارے پیارے نبی محمدِ عربی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اللہ پاک کے سب سے آخری نبی ہیں ،  آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے تشریف لانے کے بعد آپ کے زمانے میں بھی کوئی نیا نبی نہیں آسکتا اور نہ ہی آپ کی وفاتِ ظاہری کے بعد قیامت تک کوئی نیا نبی آئے گا۔ دشمنانِ اسلام شروع ہی سے اسلام ،  پیغمبر اسلام اور مسلمانوں کے خلاف طرح طرح کی سازشیں کرتے اور اسلام کو کمزور بلکہ مَعاذَ اللہ اسے جڑ سے ختم کرنے کے لئے مختلف ہتھکنڈے استعمال کرتے چلے آرہے ہیں ،  پچھلے کچھ عرصے سے ان کے ہتھکنڈوں میں سے ایک ہتھکنڈہ  ” قادیانیت “  کو فروغ دینا بھی ہے ،  بلکہ ایک رپورٹ کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں اسلام اور مسلمانوں کے خلاف جو  Lobby سب سے زیادہ متحرک ہے وہ قادیانیوں ہی کی لابی ہے۔ یہ لوگ مرزا غلام احمد قادیانی کو نبی کہتے ہیں اور جو لوگ اس کے ماننے والوں میں سے اس کے ساتھ ہوتے تھے انہیں صحابہ اور اس کی بیویوں کو ازواجِ مطہرات اور امہات المؤمنین کہتےہیں۔ ( استغفراللہ العظیم ،  الامان والحفیظ )

خوب یاد رکھئے کہ قادیانیت اسلام کا کوئی فرقہ ، جماعت یا گروہ نہیں بلکہ سراسر فتنہ ہی فتنہ اور شر ہی شر ہے۔

یہ لوگ مسلمانوں کو جن طریقوں اور ہتھکنڈوں سے ورغلاتے ہیں ان ہتھکنڈوں میں سے چند یہ ہیں: کسی بھی جگہ پر لوگوں کو میڈیکل کی فیسلیٹی دے دینا ،  کھانے پینے کی اشیاء مہیا کردینا ،  رفاہِ عامہ کے کام کروانا ،  لوگوں کو کاروبار اور مختلف مہنگے ممالک کے ویزے دلانا وغیرہ۔ شروع شروع میں اس طرح کے مختلف ناموں پر یہ لوگوں کو اپنے قریب کرتے ہیں اور پھر قادیانیت کے زہر سے بھرا ہوا انجکشن انہیں لگا دیتے ہیں۔ چونکہ عام عوام کو دین کا علم نہیں ہوتا ،  اس اِرتداد اور کفر کی طرف جانے والے زیادہ تر وہی ہوتے ہیں جو دین سے جاہل ہوتے ہیں ،  البتہ جو دین سے واقف ہوتے ہیں اور علمائے حق کی صحبتوں سے فیض یافتہ ہوتے ہیں وہ اپنے عقائد سے آگاہ ہوتے ہیں چنانچہ وہ اللہ کی رحمت سے قادیانیوں کے فریب سے بچ جاتے ہیں اور ان کے دھوکوں کو بھی پہچان لیتے ہیں ،  لیکن اگر انسان دین سے جاہل ہو اور مال کی محبت اس میں غالب ہو تو پھر وہ اس فتنے کا جلد شکار ہوسکتا ہے۔ علمِ دین سے دُوری اور مال کی محبت یہ دو چیزیں مل کر انسان کو تباہ کر دیتی ہیں۔

یاد رکھئے! دین اور ایمان کا معاملہ اس قدر حسّاس  ( Sensitive )  ہے کہ حالتِ اکراہ کے بغیر جو بندہ بھی زبان سے اپنے آپ کو عیسائی  ( کرسچین ) ، یہودی ،  قادِیانی یا کسی بھی کافِر و مُرتد گُروہ کا  ” فرد “  بول دے یا لکھ دے یا لکھوا دے شریعتِ اسلامیہ کی رُو سے اس پر حکمِ کفر ہی لگے گا۔

قراٰنِ کریم کے پارہ 22 سورۃُ الاحزاب کی آیت نمبر 40 میں واضح طور پر ہمارے پیارے نبی محمدِ عربی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو  ” خاتمُ النَّبِیّٖن “  فرمایا گیا ہے۔ کثیر احادیثِ کریمہ ،  صحابۂ کرام ،  تابعین عظام اور ساری امت کے علما و فقہا کے ارشادات سے یہ واضح ہے کہ خاتمُ النَّبِیّٖن کا معنیٰ  ” آخری نبی “  ہے بلکہ رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی ظاہری حیات اور آپ کے بعد خلیفۂ اوّل جنابِ صدیقِ اکبر رضی اللہ عنہ کے دورِ خلافت میں تمام صحابۂ کرام کا اسی معنیٰ پر عملی اجماع رہا اور ان الفاظ کا ترجمہ صحابۂ کرام علیہمُ الرّضوان سے لے کر اب تک مسلمانوں نے یہی سمجھا ہے ،  مگر قادیانی صحابۂ کرام سے لے کر اب تک کے تمام تر مسلمانوں کو غلط کہتے ہوئے ان الفاظ کا ترجمہ ایسا کرتے ہیں ہے جو پوری تاریخِ اسلام میں کسی نے بیان نہیں کیا ،  اور نہ ہی وہ عربی زبان اور عربی اسلوب کے موافق بنتا ہے ،  پوری امت کو غلط کہہ کر قراٰنِ کریم کی کسی آیت کا ایک نیا معنی اور ایک نئی تشریح لےکر آنا ہی ضلالت و گمراہی کا دروازہ ہے ،  بڑے بڑے فتنے اسی وجہ سے پیدا ہوئے اور ہوتے ہیں۔

دنیا جانتی ہے کہ مرزا قادیانی نے نبی ہونے کا دعویٰ کیا تھا مگر فِی زمانہ قادیانیوں کے ہتھکنڈوں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ دینِ اسلام سے متعلق تھوڑی بہت معلومات رکھنے والا شخص جب ان کے قریب ہوتا ہے تو یہ لوگ شروع شروع میں اس سے کہتے ہیں کہ مرزا صاحب نے نبی ہونے کا دعویٰ تھوڑی کیا تھا ،  وہ تو مجدد تھے ،  مسیح تھے ،  وہ تو مسیحِ موعود تھے ،  وہ تو مَہدی تھے ،  اور پھر جب باری آتی ہے بیعت کی تو اس وقت یہ لوگ اس سے بیعت میں یہ الفاظ بھی دہرواتے ہیں کہ  ” مرزا کو میں مانتا ہوں اور جو اُسے نہ مانے میں اسے کافر سمجھتا ہوں “  ،  بلکہ خود مرزا نے بھی کئی جگہ لکھا ہے کہ  ” جو مجھے نہیں مانے گا وہ کافر ہے۔ “

انتہائی بدنصیب ہوتے ہیں وہ لوگ جو دنیا کے لالچ ،  باہر  ملکوں کے ویزے یا نیشنلٹی کے لئے خود کو کاغذات میں قادیانی یا کسی بھی دوسرے مذہب کا فَرد ظاہر کرتے ہیں اور گلے میں کفر کی لعنت کا طوق ڈال لیتے ہیں۔

اےعاشقانِ رسول! اپنے ایمان کی حفاظت کی فکر کیجئے ،  میرے شیخِ طریقت ،  امیرِ اہلِ سنّت دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ کی کتاب  ” کُفریہ کلمات کے بارے میں سوال جواب “  خود بھی پڑھئے اور دوسروں کو بھی پڑھنے کا ذہن دیجئے ،  عقیدۂ ختمِ نبوت کے تحفظ کے لئے اپنی کوششوں کو تیز کر دیجئے ،  اپنی اولاد ،  اپنے گھر والوں اور جہاں تک آپ سے ہوسکے اس عقیدے کو اچھے انداز سے پہنچائیے ،  اپنے پیارے اور آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے اپنی محبت کو مزید بڑھائیے ،  قادیانیوں کے ہتھکنڈوں سےبچئے ،  احادیثِ طیبہ کےمطابق یہ فتنوں کا دروازہ بند نہیں ہوگا ،  آج قادیانیت کا فتنہ ہے تو کل کوئی اور فتنہ سَر اُٹھالے گا ،  لہٰذا عقیدے کے حوالے سے اپنا اور اپنی نسلوں کا تحفظ کیجئے اور دعوتِ اسلامی کے دینی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیجئے۔ اللہ پاک ہمیں اور ہماری نسلوں کو ہر طرح کے فتنے سے محفوظ فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

*  ( فارغ التحصیل جامعۃ المدینہ ،  ماہنامہ فیضانِ مدینہ کراچی )


Share

Articles

Comments


Security Code