اپنےبزرگو ں کو یادرکھئے
*مولانا ابو ماجد محمد شاہد عطّاری مدنی
ماہنامہ فیضانِ مدینہ ستمبر 2022ء
صَفَرُالْمُظفر اسلامی سال کا دوسرا مہینا ہے۔ اس میں جن صحابۂ کرام ، اَولیائے عظام اور علمائے اسلام کا وِصال یا عُرس ہے ، ان میں سے71کا مختصر ذکر ” ماہنامہ فیضانِ مدینہ “ صَفَرُ الْمُظفر 1439ھ تا1443ھ کے شماروں میں کیا جا چکا ہے مزید 12کا تعارف ملاحظہ فرمائیے :
صحابہ کرام علیہمُ الرِّضوان :
شہدائےسریۃُ الرجیع : صفر3ھ میں 10 صحابۂ کرام حضرت عاصم بن ثابت انصاری رضی اللہ عنہ کی کمانڈ میں کفار مکہ کی معلومات کے لئے روانہ ہوئے ، جب یہ مقام رجیع پر پہنچے تو دو سو تیر اندازوں نے ان پر حملہ کردیا ، سات وہیں شہید ہوگئے ، کفار نے تین ( حضرت عبداللہ بن طارق ، حضرت زید بن دثنہ اور حضرت خبیب بن عدی رضی اللہ عنہم ) کو قیدی بنا لیا ، حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ راستے میں شہید کردئیے گئے اور حضرت خبیب اور حضرت زید رضی اللہ عنہما کو مکہ کے کفار کے ہاتھوں بیچ دیا ، کفار مکہ نے 4ھ میں محرم الحرام کے گزرنے کے بعد دونوں کوایک ہی دن شہیدکردیا۔ [1]
( 1 ) حضرت عبیداللہ بن عمر قرشی عدوی رضی اللہ عنہ امیر المؤمنین حضرت عمر فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کے بیٹے ، طویل قد کے مالک ، جرأت و بہادری کے پیکر اور اہلِ قریش کے صاحبِ فراست لوگوں میں سے تھے۔ زمانۂ نبوی میں پیدا ہوئے ، صحابۂ کرام سے احادیث سماعت کیں ، عراق کی فتوحات میں شرکت کی ، جنگِ صفین ( صفر 37ھ ) میں شہید ہوئے۔ [2]
اولیائے کرام رحمہمُ اللہ السَّلام :
( 2 ) شیخ العُباد حضرت امام عبدالواحد بن زید بصری رحمۃُ اللہ علیہ کی ولادت بصرہ میں ہوئی ، ان کی کنیت ابوعبیدہ اور ابوالفضل ہے ، آپ نے حضرت حسن بصری ، حضرت عطاء بن ابی رباح اور امام اعظم رحمۃُ اللہ علیہم جیسے اکابرین کی صحبت پائی ، آپ راوی حدیث ، بہترین خطیب اور پیر طریقت تھے ، آپ عابد و زاہد ، کثیرالمجاہدات ، مستجابُ الدعوات ، صائم الدہر اور قائم اللیل تھے۔ آپ کا وصال 27صفر177ھ کو ہوا اور تدفین بصرہ یا جنۃ المعلیٰ مکۂ مکرّمہ میں ہوئی۔ [3]
( 3 ) صاحبزادۂ اکبر غوث الاعظم حضرت سیّد عبداللہ جیلانی رحمۃُ اللہ علیہ کی ولادت508ھ کو ہوئی اور 18صفر587ھ کو وصال فرمایا ، آپ کے ایک بیٹے حضرت سیّدعبدالرحمٰن جیلانی تھے جن کا وصال 26محرم 614ھ کو ہوا۔ حضور غوث الاعظم رحمۃُ اللہ علیہ کی ساری اولاد اکابر علما ، فقہا اور اولیائے کرام سے تھی۔ [4]
( 4 ) حضرت سیّد شمسُ الدین عارف قادری رحمۃُ اللہ علیہ کی ولادت حضرت سیّد ابوالحسن یحییٰ کبیر رحمۃُ اللہ علیہ کے ہاں 16 جمادی الاخریٰ 724ھ کو پشاور میں ہوئی ، آپ کے والد اکابر خلفائے گداء رحمٰن قادری رحمۃُ اللہ علیہ سے تھے ، ابتدائی تعلیم و تربیت اپنے والد صاحب سے پانے کے بعد مرشدِ گرامی کی خدمت میں حاضر ہوگئے ، مجاہدات و ریاضات کرنے کے بعد کوہِ جموں میں 17رجب 774ھ کو سلسلہ قادریہ کی خلافت سے نوازے گئے ، آپ کا حلقۂ ارادت کئی ممالک میں پھیلا ہوا تھا ، لوگ جسمانی و روحانی دونوں طرح کے مسائل کے حل کے لئے آپ سے رجوع کرتے ، بیمار و اپاہج آپ کے فیضان سے صحت یاب ہوجاتے ، آپ قطبِ وقت ، قطبِ ارشاد اور قطبُ الاقطاب کے مناصب پر فائز تھے ، آپ نے 6صفر 804ھ کو وصال فرمایا ، مزار مبارک کوہِ سلیمان میں ہے۔ [5]
علمائے اسلام رحمہمُ اللہ السَّلام :
( 5 ) شیخ القراء اندلس حضرت امام ابوجعفر احمد بن علی بن یحییٰ بن عونُ اللہ الحصّار رحمۃُ اللہ علیہ اسپین کے تاریخی شہر دانیہ ( Denia ) کے رہنے والے تھے ، آپ کی ولادت تقریباً 530ھ میں ہوئی ، جید علما سے علومِ اسلامیہ حاصل کئے ، اپنے شہر میں علمِ قراءت اور دیگرعلومِ اسلامیہ کی تدریس میں مشغول ہوگئے ، کچھ عرصے کے بعد بلنسیہ شہر میں منتقل ہوگئے اور تدریس کرنے لگے ، کثیر عُلما نے آپ سے استفاد کیا ، آپ باعمل عالمِ دین ، بہترین قاری اور تقویٰ و ورع کے پیکر تھے ، آپ کا وصال 3صفر609ھ میں ہوا۔ [6]
( 6 ) قاضی المسلمین حضرت امام شرفُ الدّین ابوالعباس احمد بن حسین بن سلیمان بن فزارہ حنفی رحمۃُ اللہ علیہ کی ولادت 691ھ میں ہوئی اور آپ نے 19صفر 776ھ میں وصال فرمایا ، آپ اپنے والد کے جلیلُ القدر شاگرد تھے ، طویل عرصہ دمشق کے قاضی رہے ، آپ دن رات کا اکثر حصہ تدریس ، قضا ، افتا ، عبادت اور تلاوتِ قراٰن میں صرف فرمایا کرتے تھے۔ [7]
( 7 ) استاذالعلماء حضرت مولانامیاں محمدافضل علوی رحمۃُ اللہ علیہ کی ولادت1193ھ کومیکی ڈھوک ( ضلع اٹک ) میں ہوئی اور جہاد کرتے ہوئے 9صفر1251ھ کو فتح جنگ میں شہید ہوئے ، تدفین قبرستان شہیداں میکی ڈھوک میں ہوئی۔ آپ جید عالم دین ، حدیث ، فقہ اور منطق میں ماہر ، پنجاب ، سوات ، قندھار کے مرجع ، ہمدردی اور خدمتِ خلق کے شائق تھے ، پیر سیال حضرت خواجہ شمس العارفین آپ کے مشہور شاگرد ہیں۔ [8]
( 8 ) اجل عالم حضرت مولانا فیضی میاں قادری رحمۃُ اللہ علیہ کی ولادت 1253ھ کو علاقہ چھچھ ( تحصیل حضرو ، ضلع اٹک ) میں ہوئی اور 15صفر1301ھ کو وصال فرمایا ، آپ شارحِ بخاری حافظ دراز محمد احسن پشاوری رحمۃُ اللہ علیہ کے شاگرد ، علوم عقلیہ و نقلیہ میں ماہر اور درسِ نظامی کے مدرّس تھے۔ [9]
( 9 ) خلیفۂ امیرِ ملت حضرت مولانا کریم بخش قصوری رحمۃُ اللہ علیہ کی ولادت 1214ھ اور وصال 10صفر1321ھ کو قصور میں ہوا ، آپ دینی اور دنیاوی تعلیم سے آراستہ ، صوفیِ کامل ، صاحب کشف و کرامت اور فعّال شخصیت کے مالک تھے۔ [10]
( 10 ) حضرت مولانا حشمت اللہ قادری رضوی رحمۃُ اللہ علیہ اترپردیش ہند کے رہنے والے تھے ، درسِ نظامی کی اکثر کتابیں خاتم الحکماء مولانا ہدایت اللہ خان اور کچھ کُتب رئیسُ المتکلمین مولانا نقی علی خان قادری رحمۃُ اللہ علیہما سے پڑھیں ، اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خا ن رحمۃُ اللہ علیہ سے سلسلہ عالیہ قادریہ میں بیعت کا شرف پایا ، دینی تعلم کے بعد دنیاوی تعلیم حاصل کی ، الٰہ آباد میں وکالت شروع کی ، کئی حکومتی عہدوں پر فائز رہے ، آپ کا شمار ان لوگوں میں ہوتا تھا جو دینی و دنیاوی دونوں اعتبار سے معزز تھے ، تین زبانوں عربی ، فارسی اور انگریزی پر عبور تھا ، آپ کا وصال 19صفر1338ھ کو ہوا۔ [11]
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
* رکنِ شوریٰ و نگرانِ مجلس المدینۃ العلمیہ ( اسلامک ریسرچ سینٹر ) ، کراچی
[1] سبل الھدیٰ والرشاد ، 6/39 ، سیرت سیدالانبیاء ، ص186
[2] الاصابۃ فی تمییز الصحابۃ ، 5/41 ، اسد الغابۃ ، 3/545 ، تاریخ ابن عساکر ، 38/56 ، 77
[3] سیراعلام النبلاء ، 7/137 ، تحفۃ الابرار ، ص38
[4] اتحاف الاکابر ، ص365
[5] تذکرہ مشائخ قادریہ فاضلیہ ، ص107 ، 108
[6] غایۃ النہایۃ فی طبقات القراء ، 1/84 ، 85 ، سیراعلام النبلاء ، 16/68 ، معرفۃ القراء الکبار علی طبقات الاعصار ، 3/1152
[7] الدرر الکامنۃ ، 1/125 ، غایۃ النہایۃ فی طبقات القراء ، 1/49 ، طبقات السنیۃ فی تراجم الحنفیۃ ، 1/338
[8] فوزالمقال فی خلفائےسیال ، 1/19
[9] تذکرہ علمائےاہلسنت ضلع اٹک ، ص95
[10] تذکرہ خلفائے امیرملت ، ص28
[11] ماہنامہ الرضا ، بابت ماہ ربیع الاول 1338ھ ، جلد1 ، شمارہ3 ، ص28۔
Comments