ماہنامہ فیضانِ مدینہ ستمبر 2022ء
( 1 ) انتقال کے بعد آنے والی پنشن کی ملکیت کا حکم
سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس بارے میں کہ انتقال کے بعد آنے والی پنشن کس کی ملکیت ہے ؟
بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
گورنمنٹ اداروں اور بعض کمپنیوں کی جانب سے اپنے ملازمین کے انتقال پر پنشن کے نام سے دی جانے والی رقم تنخواہ کا حصہ نہیں ہوتی اور مرنے والا اس کا مالک نہیں ہوتا ، بلکہ حکومت یا کمپنی کی طرف سے عطیہ و انعام ہوتی ہے ، لہٰذا وہ رقم مالِ وراثت نہیں بلکہ اسی کا حق ہے جس کے نام پر حکومت یا کمپنی جاری کرے ، کسی ایک وارث کے نام پر جاری کرے تو صرف وہی مستحق ہوگا ( جیسے مرحوم کی زوجہ زندہ ہو تو عموماً اسی کے نام جاری کی جاتی ہے لہٰذا وہی مالک ہوتی ہے ) باقی ورثاء کا اس میں کوئی حق نہیں اور اگر بیوہ کے علاوہ بعض دیگر ورثاء کے لئے بھی مخصوص رقم جاری کی جائے تو جتنی رقم جس فرد کے لئے جاری کی گئی ، اتنی رقم کا وہی فرد مستحق ہوگا اور جو مستحق ہے بعد قبضہ وہی مالک ہوگا۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
کتبــــــــــــــــــــــہ
مفتی فضیل رضا عطاری
( 2 ) تکلیف کی وجہ سے سجدے میں ناک کی ہڈی نہ لگانا کیسا ؟
سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ میرے ناک پر ایک دانہ نکلا ہے جو کافی تکلیف دہ ہے اور بالخصوص سجدے کی حالت میں ناک کی ہڈی لگانا بہت تکلیف کا باعث ہے ، تو کیا میں بغیر ناک کی ہڈی لگائے سجدہ کر سکتا ہوں ، اس سے میری نماز ہو جائے گی ، نیز اس تکلیف کی وجہ سے جو نمازیں میں بغیر ناک کی ہڈی لگائے پڑھ چکا ہوں ان نمازوں کا کیا حکم ہوگا ؟
بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
پوچھی گئی صورت میں جبکہ آپ کے لئے سجدے میں ناک کی ہڈی لگانا تکلیف کا باعث ہے ، تو اس صورت میں سجدے میں ناک کی ہڈی لگائے بغیر بھی آپ کی نماز بلاکراہت ہو جائے گی اور جتنی نمازیں آپ نے اس تکلیف کی وجہ سے بغیر ناک کی ہڈی لگائے پڑھیں وہ بھی ہوگئیں ، البتہ جب کوئی عذر نہ ہو تو ناک کی ہڈی زمین پر جمانا واجب ہے ، اس کے بغیر نماز مکروہِ تحریمی ہوگی ، اس نماز کو لوٹانا واجب ہے۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
کتبــــــــــــــــــــــہ
مفتی فضیل رضا عطاری
( 3 ) قراءت کے دوران امام صاحب کو لقمہ دینے کا حکم
سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ امام صاحب نے عشاء کی پہلی رکعت میں سورۃُ القدر کی تلاوت کی اور غلطی سے دوسری آیت ”وَ مَاۤ اَدْرٰىكَ مَا لَیْلَةُ الْقَدْرِؕ ( ۲ ) “ چھوڑ دی ، اور اس سے آگے قراءت کرنے لگے ، نماز میں شریک ، ایک نابالغ حافظ صاحب نے لقمہ دیا ، امام صاحب نے ، لقمہ لیکر غلطی درست کی ، اور نماز مکمل کرلی ، اب سوال یہ ہے کہ یہاں لقمہ دینے کا محل تھا یا نہیں ؟ نیز کیا نابالغ لڑکا ، لقمہ دے سکتا ہے ؟
نوٹ : حافظ صاحب کی عمر گیارہ سال ہے ، اور وہ درست طریقے سے افعال نماز ادا کرتے ہیں۔
بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
پوچھی گئی صورت میں آیت چھوٹنےکی وجہ سے ، اگرچہ معنی میں کوئی خرابی پیدانہیں ہوئی ، لیکن چونکہ یہ قراءت میں غلطی تھی ، لہٰذا یہاں لقمہ دینا منصوص ہونے کی وجہ سے درست تھا ، اسی طرح لقمہ دینے والا نابالغ سمجھدار قریُب البلوغ لڑکا ہے ، جب نماز کے افعال درست طریقہ سے ادا کرلیتا ہے ، تو اس کے لقمہ دینے کی وجہ سے بھی نماز میں کوئی خرابی پیدا نہیں ہوئی ، اور نماز درست ادا ہوگئی۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
کتبــــــــــــــــــــــہ
مفتی فضیل رضا عطاری
( 4 ) میت دفنانے کے لئے پُرانی قبر کھودنا کیسا ؟
سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بیان میں کہ میں گور کن ہوں ، ہمارے پاس بہت سے لوگ جب قبر بنوانے آتے ہیں تو وہ اپنے پہلے سے فوت شدہ کسی مرحوم کی قبر کےپاس قبر بنانے کا کہتے ہیں ، اب کبھی تو وہاں جگہ موجود ہوتی ہے تو ہم بنا دیتے ہیں اور کبھی وہاں جگہ نہیں ہوتی یا بالکل معمولی سی جگہ ہوتی ہے کہ جس میں نئی قبر نہیں بن سکتی تو اس صورت میں وہ کہتے ہیں کہ یہ جو پہلے بنی ہوئی قبر ہے اسے کافی عرصہ ہوچکا ہے ، میت ختم ہوچکی ہوگی تو آپ اسی میں نئی قبر بنا دیں اور اگر کچھ جگہ موجود ہو تو کہتے ہیں باقی جگہ اس قبر سے لے لیں الغرض وہ پرانی قبر کھودنے کا مطالبہ کرتے ہیں تو کیا ان کے کہنے پر ہم پرانی قبر کھود سکتے ہیں یا نہیں ؟
بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
کسی مسلمان کی قبر بلاضرورت شرعی کھودنا ، ناجائز و گناہ ہے ، اگرچہ قبر پرانی ہو اور میت کی ہڈیاں گل گئی ہوں بلکہ اس کا سارا جسم خاک ہوچکا ہو ، کیونکہ اس میں میت کی توہین و تحقیر ہے ، جبکہ مسلمان میت کی توہین حرام ہے اور محض اقارب کے پڑوس میں دفن کرنا کوئی شرعی ضرورت نہیں کہ جس کی وجہ سے اس ناجائز کام کے ارتکاب کی اجازت ہوسکے لہٰذا صورتِ مسئولہ میں ان کا آپ سے یہ مطالبہ کرنا اور آپ کا اس پر عمل کرنا ، ناجائز و گناہ ہے۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
مُجِیْب مُصَدِّق
محمدسعید عطاری مدنی مفتی فضیل رضا عطاری
Comments