فریاد
اللہ کی رحمت ہے یہ دعوتِ اسلامی
دعوتِ اسلامی کی مرکزی مجلسِ شوریٰ کے نگران مولانا محمد عمران عطّاری
ماہنامہ فیضانِ مدینہ ستمبر 2022ء
انبیائے کرام و رُسُل عظام علیہمُ السّلام کے بعد اَمْربِالْمَعْرُوْف وَنَہْی عَنِ الْمُنْکَر کا عظیم فریضہ اُمّتِ محمدیہ کے سپرد ہوا ، صحابۂ کرام علیہمُ الرّضوان ، تابعین وتبع تابعینِ عظام ، اولیائےکاملین و علمائے ربّانیّین اس اہم فریضے کو بخوبی انجام دیتے رہے اور اب بھی اولیائے کرام وعُلمائے عظام اس اہم کام کو اپنے اپنے طور پر کر رہےہیں۔
اپنے بُزرگوں کےطریقےپرعمل کرتےہوئے میرےشیخِ طریقت امیرِ اہلِ سنّت حضرت علامہ مولانا محمد الیاس عطّاؔر قادری رضوی ضیائی دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ نے نیکی کی دعوت دینے اور برائی سے روکنے کا کام بہت پہلے شروع کردیا تھا اور پھر اولیائے کرام و علمائے اسلام کے فیضان سے 2ستمبر 1981ءکو دعوت ِ اسلامی کی بنیاد رکھی گئی ، امیرِاہلِ سنّت دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ کی دن رات کی مسلسل کوششوں ، آپ کے مخلص ساتھیوں کی انتھک محنتوں اور آپ کےتقویٰ و پرہیزگاری کی بدولت اللہ پاک نے ایسا کرم کیاکہ دعوتِ اسلامی پھلنے پھولنے لگی ، دنیا کے حریصوں کو نیکیوں کا اور علمِ دین کا حریص بنانے لگی ، راہِ حق سے بھٹکے ہوؤں کو سیدھا اور سچا راستہ دکھانے لگی یہاں تک کہ غیرمسلموں کو دامنِ اسلام میں لانے لگی۔
کچھ عرصہ پہلے کی بات ہے کہ جلوسِ میلاد کے حوالے سے میں بینکاک میں تھا ، ایک غیرمسلم نے میرے پاس آکر مجھ سے چند سوالات کئے ، اللہ کی رحمت سے میں نے اسے جوابات دیئے تو اس نے اسلام قبول کرلیا۔ اسی طرح تھائی لینڈ میں ایک مرتبہ ہم گاڑی میں سفرکررہے تھے ، میرے ساتھ جو وہاں کے میزبان تھے وہ راستہ بھول گئے ، ایک بائک والے سے ہم نے راستہ پوچھا اور پھر آگے بڑھ گئے ، میں نے اپنے میزبان سے کہا کہ اس شخص نے ہمیں راستہ بتایا ہے ہمیں اس کا شکریہ ادا کرنا چاہئے تھا ، ہم نے گاڑی روک کر اس کا شکریہ ادا کیا تو اس نے اپنا تعارف کرواتے ہوئے کہا کہ میں غیرمسلم ہوں ، میں نے اسلامی بھائیوں سے کہا کہ” اس نے ہمیں راستہ بتایا ہے لہٰذا ہمیں بھی اس کوراستہ بتانا چاہئے“ میں نے اسلام کے تعلق سےاس کے ساتھ بات چیت شروع کردی ، اتنے میں میرے ساتھ والے اسلامی بھائی گاڑی سے اُترکر ملاقات کی مووی بنانے لگ گئے ، ایک یا ڈیڑھ منٹ کی گفتگو کے بعد اس شخص نے کہا کہ مجھے کلمہ پڑھاکر مسلمان کرلیجئے ، اَلحمدُ لِلّٰہ ! میں نے اسے کلمہ پڑھایا اور پھر گاڑی سے اترکر اسے گلے لگایا۔ اور یہ سارا معاملہ کیمرے میں قید ہے۔ اس کے بعد راستے بھر ہم اللہ کی رحمت اور اس کی بےنیازی پر غور کرتے رہے اور ہمیں اس کی کرم نوازی کے بارے میں سوچ سوچ کر رونا آرہا تھا۔
یاد رکھئے ! ایک حد تک بات اگرچہ یہ بھی ہے کہ خود مسلمانوں کی بےعملی غیرمسلموں کے اسلام قبول کرنے میں رُکاوٹ ہے مگر اس سے بڑھ کریہ ہے کہ ان کے ذہنوں میں اسلام اور مسلمانوں کےتعلق سےکچھ غلط باتیں پہنچی ہوئی ہیں ، اگر انہیں اسلام کی درست معلومات پہنچ جائیں اور ان کے ذہنوں میں جوسوالات ہیں ان کے درست اورتسلی بخش جوابات انہیں مِل جائیں تو اسلام قبول کرنے کے واقعات بڑھ سکتے ہیں۔
دعوتِ اسلامی کی برکت سے غیرمسلموں کے اسلام قبول کرنے کے واقعات تو آئے دن اَلحمدُ لِلّٰہ سننے میں آتے رہتے ہیں اور یہ سلسلہ اللہ کی رحمت سے جاری ہے ، ابھی پچھلے دنوں ہی کی بات ہے کہ مبلغینِ دعوتِ اسلامی کی چند ہفتوں کی کوششوں کی بدولت افریقی ملک ملاوی میں 2200 سے زائد افراد اپنا پُرانا باطل مذہب چھوڑکر دائرۂ اسلام میں داخل ہوچکے ہیں۔ یقیناً کسی بےنمازی کا نمازی بن جانا ، داڑھی مُنڈے شخص کا پوری ایک مٹھی داڑھی شریف کی مبارک سنت کو اپنے چہرے پر سجالینا ، بے عمامہ شخص کا عمامہ باندھ لینا اور دیگر تقویٰ و پرہیزگاری والے کام اختیار کرلینا بڑی سعادت و نیکی والےکام ہیں ، مگر کسی غیر مسلم کا اسلام کو قبول کرلینا ، ایمان کی دولت کا اسے مل جانا بہت ہی بڑی سعادت کی بات ہے کہ ایمان لاتے ہی اس شخص کے سابقہ سارے گناہ معاف ہوجاتے ہیں۔
اب تک جتنے بھی غیرمسلموں نے اسلام قبول کیا اللہ پاک ان کا اور ہم سب کا ایمان سلامت رکھے ، یہ لوگ اسلام قبول کرنے کے بعد آزمائشوں میں گِھرکر یا شیطانی وسوسوں میں مبتلا ہوکر پھر پلٹ نہ جائیں اس کے لئے دعوتِ اسلامی نے باقاعدہ انسٹیٹیوشنز قائم کئے ہیں ، دعوتِ اسلامی کا ایک پورا شعبہ ”فیضانِ اسلام“ اس پر کام کرتاہے ، نیومسلمز ( New Muslims ) کو باقاعدہ دعوت دے کر اور ان سے وقت لےکر کچھ دنوں یا گھنٹوں پر مشتمل انہیں کوئی کورس کروایا جاتا ہے جس میں اسلام کی ضروری اور بنیادی باتیں انہیں بتائی اور سکھائی جاتی ہیں ، اس دوران ان کا کھانا پینا اور رہنا فِری ہوتا ہے اور باقاعدہ انہیںHostel Facility دی جاتی ہے ، اور یہ بہت ہی اہم کام ہے جو دعوت ِ اسلامی کررہی ہے ، کیونکہ آپ بھی سنتے رہتے ہوں گے کہ فلاں نے اسلام قبول کیا اور فلاں نے اسلام قبول کیا مگر اس کے بعد کیا ہوا؟ اب قبولِ اسلام کے بعد خدانخواستہ اگروہ اپنے سابقہ باطل مذہب کو اپنا لیتا ہے تو پھر مُرتَد کے احکام اس پر لاگُو ہوجاتے ہیں ، لہٰذا اللہ کی رحمت سے دعوتِ اسلامی کے ذمہ داران اس حوالے سے بہت حساس ( Sensitive ) رہتے ہیں۔
میری تمام عاشقانِ رسول سے فریاد ہے ! اس فتنوں سے بھرے دور میں اسلام کا بول بالا کرنے والی پیاری تحریک دعوتِ اسلامی سے ہر دَم وابستہ رہئے ، ہر طرح سے اس کے ساتھ تعاون کرکے اپنی قبر و آخرت کی بہتری کا سامان کیجئے۔ اللہ پاک ہم سب کا خاتمہ ایمان پر فرمائے۔
اٰمِیْن بِجَاہِ خاتَمِ النبیّن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
Comments