تذکرۂ صالحات
حضرت ارویٰ بنتِ عبدالمطلب رضی اللہ عنہما
*مولانا وسیم اکرم عطاری مدنی
ماہنامہ فیضانِ مدینہ ستمبر2022ء
حضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے دادا حضرت عبدُ المطلب رضی اللہ عنہ کی شہزادی ، رسولِ پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے والدِ محترم حضرت عبدُ اللہ رضی اللہ عنہ کی ہمشیرہ اور ہمارے پیارے نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی پھوپھی حضرت اَرْویٰ بنتِ عبدُالمطلب رضی اللہ عنہما وہ عظیم صحابیہ ہیں جو زمانۂ جاہلیت و اسلام کی ممتاز اور اچھی رائے رکھنے والی خاتون اور بہترین شاعرہ تھیں۔[1]
والدہ کا نام آپ کی والدہ کا نام فاطمہ بنتِ عمرو ہے۔[2]
اِزدواجی زندگی اسلام سے پہلےآپ کی پہلی شادی عمیر بن وہب سے ہوئی جس سے آپ کے ہاں قدیمُ الاسلام مہاجر و بدری صحابی حضرت طُلیب رضی اللہ عنہ کی ولادت ہوئی۔اس کے بعد آپ كا دوسرا نكاح اَرطاۃ بن شُرحبیل سے ہوا جس سے فاطمہ نامی لڑکی پیدا ہوئی۔[3]
جاں نثاری کی آرزو جب حضرت طُلیب بن عمیر رضی اللہ عنہ نے اپنی والده کو اپنے قبولِ اسلام کی خوش خبری سنائی تو انہوں نے اپنے جذبات کا اظہار ان الفاظ میں کیا:بے شک تمہارے ماموں کے بیٹے تمہاری مدد کے سب سے زیادہ مستحق ہیں۔اللہ پاک کی قسم!اگر ہم بھی اس چیز پر قادر ہوتیں جس پر مردوں کو قدرت حاصل ہے تو ضرور ہم بھی آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا دفاع کرتیں اور دشمنوں کو ان سےروکتیں۔[4]
قبولِ اسلام رسولِ پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی پھوپھیوں میں سے حضرت صفیہ اور حضرت اَرْویٰ رضی اللہ عنہما دولتِ اسلام سے مشرف ہوئیں۔[5] طبقاتِ ابنِ سعد میں ہے:آپ مکے میں مسلمان ہوئیں اور مدینہ کی جانب ہجرت بھی کی۔ [6] آپ کے قبولِ اسلام کی تفصیل کچھ اس طرح ہے کہ حضرت طُلیب بن عمیر رضی اللہ عنہ قبولِ اسلام کے بعد اپنی والدہ حضرت اَرْویٰ بنتِ عبدُالمطلب رضی اللہ عنہما کے پاس آکر کہنے لگے:ماں!میں نے اسلام قبول کرليا اور رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی پیروی بھی کی ، لیکن آپ کو اسلام قبول کرنے اورحضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی پیروی کرنے سے کیا چیز روکتی ہے؟ جبکہ آپ کے بھائی حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ بھی مسلمان ہوچکے ہیں! انہوں نے جواب دیا: میں اس انتظار میں ہوں کہ میری بہنیں کیا کرتی ہیں تاکہ میں بھی ویسا ہی کروں۔حضرت طُلیب رضی اللہ عنہ نے عرض کی:میں آپ کو اللہ پاک کا واسطہ دیتا ہوں کہ آپ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی خدمت میں حاضر ہو کر انہیں سلام کریں ، ان کی تصدیق کریں اور اس بات کی گواہی دیں کہ اللہ پاک کے سوا کوئی معبود نہیں ( یعنی مسلمان ہوجائیں ) ۔بیٹے کی فریاد سُن کر ماں کا دل پسیج گیا اور وہ کلمہ پڑھ کر مسلمان ہوگئیں۔[7]
قبولِ اسلام کے بعد آپ اپنی زبان سے نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی حمایت کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے شہزادے کو بھی آپ کی مدد و پیروی پر اُبھارتی تھیں۔[8]
وصال: امیرُ المؤمنین حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دورِ خلافت میں آپ کا وصال ہوا۔[9]
اللہ پاک کی ان پر رحمت ہو اور ان کے صدقے ہماری بےحساب مغفرت ہو۔
اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
* شعبہ فیضانِ صحابیات و صالحات ، المدینۃ العلمیہ کراچی
[1] الاعلام للزکلی ، 1 / 290 ماخوذاً
[2] الطبقات الکبیر ، 1 / 73
[3] طبقات ابنِ سعد ، 8 / 35
[4] الاستیعاب ، 2 / 323
[5] اسد الغابہ ، 7 / 10
[6] طبقات ابنِ سعد ، 8 / 35
[7] الاستیعاب ، 4 / 343
[8] الاستیعاب ، 4 / 343
[9] الاعلام للزرکلی ، 1 / 290
Comments