ماں باپ کے نام
بچوں کی حفاظت کے اقدامات کیجئے
دعوتِ اسلامی کی مرکزی مجلسِ شوری کے نگران مولانا محمد عمران عطّاری
ماہنامہ فیضانِ مدینہ فروری2024 ء
محترم والدین! بچّوں کے اِغوا برائے تاوان اور Short-term kidnapping کی وارداتوں میں بہت اِضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔ ایک رِپورٹ کے مطابق پچھلے سات سالوں کے دوران پاکستان میں 10 ہزار سے زائد بچّے اِغوا ہوچکے ہیں۔ اگر اِس چیز کو سامنے رکھتے ہوئے ہم نے اپنے بچّوں کو تربیت نہ دی تو یہ پھول جیسے بچّے اِسی طرح ظلم و زِیادَتی کا شِکار بنتے رہیں گے۔
چھوٹے بچّوں کو یہ چیزیں سکھائیں
آپ کو چاہئے کہ اپنے بچّوں کو کچھ ایسی تربیت دیں جس سے اُن کی حِفاظت ہو سکے، مثلاً اپنے بچّوں کو اچّھی طرح سمجھادیں کہ
(1)”جس کو آپ جانتے نہیں ہیں اُس کی گاڑی میں کبھی مت بیٹھنا، کیونکہ ہم آپ کو اسکول سے لینے کےلئے کسی اَنجان آدَمی کو نہیں بھیجیں گے۔ “
(2)”اگر کوئی آپ کو پکڑنے کی کوشش کرے، یا گاڑی میں بٹھانے کےلئے زبردستی کرے تو ہاتھ پیر مار کر چیخیں ماریں اور شور مچائیں۔“ اِس طرح لوگ متوجّہ ہوجائیں گے اور اگر وہ اِغوا کرنے والا ہوگا تو شور کی وجہ سے گھبرا کر چھوڑ دے گا اور بھاگ جائے گا۔
(3)”راستے میں چلتے ہوئے اگر کوئی اَنجان شخص آپ سے کوئی سُوال کرے یا بات چیت کرے تو فوراً دُور چلے جائیں یا وہاں سے بھاگ جائیں۔“
(4)یُوں ہی بچّے کو یہ بھی سمجھائیں کہ ”اَنجان آدَمی چاہے داڑھی اور عِمامہ والا ہی کیوں نہ ہو،یا اَنجان عَورَت کیسے ہی اچھے حلیے والی کیوں نہ ہو، آپ کے ساتھ چلنے کی کوشش کرے، یا ٹافی یا کوئی کھلونا وغیرہ دے تو نہ لیں اور نہ ہی اُس کے ساتھ کہیں جائیں۔“امیرِ اہلِ سنت دامت بَرَکاتُہمُ العالیہ ارشاد فرماتے ہیں: میرے بچپن کے دِنوں میں بھی اِس قسم کے واقعات ہوتے تھے تو میری والدہ مجھے سمجھاتی تھیں کہ ”کوئی سونے کا ڈھیر دِکھائے تب بھی اُس کے پاس نہیں جانا۔“ (مدنی مذاکرہ4 صفر1440ھ،13 اکتوبر 2018ء)
ماں باپ غور کریں کہ
(5) اپنے بچّے کو اکیلے پڑھنے کے لئے نہ جانے دیں۔ یہ Risky (یعنی خطرے والی بات) ہے، اِس لئے بچّے کو لانے اور لےجانے کےلئے کوئی نہ کوئی ترکیب رکھیں۔ یا اگر گھر میں کوئی نہیں ہے اور بچّہ تالا کھول کر گھر میں جائے گا تو ایسی صورت میں بچّے کو سمجھا دیں کہ ”گھر کی چابی نہ کسی کو دے اور نہ کسی کو دِکھائے۔“ کیونکہ چابی دیکھ کر اِغوا کرنے والا سمجھ جائے گا کہ ”یہ بچّہ اکیلا ہے اور خُود ہی چابی سے دروازہ کھول کر اندر جائے گا۔“اِس طرح خطرہ بڑھ سکتا ہے۔
(6)”بچّوں کے ساتھ پیدل چلتے وقت ہمیشہ اِردگِرد نظر رکھیں اور بِلا وجہ فون کا اِستِعمال نہ کریں“ کیونکہ اِس سے توجّہ بٹ سکتی ہے اور دُوسرا اِس کا فائدہ اُٹھا سکتا ہے۔
(7)”بچّہ اکیلا گھر سے باہر نہ جائے، نہ کھیلنے اور نہ ہی کسی اور کام سے۔“ اگر کسی مجبوری کی وجہ سے بھیج دیں اور زیادہ دیر ہوجائے تو جہاں بھیجا تھا فوراً اُس جگہ معلومات کریں کہ ”بچّہ ابھی تک آیا کیوں نہیں؟“
چند اَہم ہِدایات
(1)بعض اَوقات اِغوا کرنے والے پلاننگ کے ساتھ کام کرتے ہیں اور بچوں کا آنا جانا سب نوٹ کرتے ہیں، اِس لئے میری تعلیمی اِداروں سے درخواست ہے کہ بچّے کو کسی بھی نئے شخص کے حوالے نہ کریں، آپ کو Regular (یعنی مستقل آنے والی) Vansکی پہچان ہونی چاہئے۔ بعض اَوقات گھر کے مُلازِمین وغیرہ بھی اِس طرح کی چیزوں میں مُلوّث پائے جاتے ہیں جو اِطلاع دے رہے ہوتے ہیں کہ ”بچّہ یُوں آتا ہے اور یُوں جاتا ہے“وغیرہ۔
(2)والدین سے یہ درخواست کروں گا کہ آپ کے مُلازِمین، چاہے ڈرائیورہوں، مالی ہوں، چوکیدار ہوں یا ماسی وغیرہ ہوں اُن سب کے شناختی کارڈ کی کاپی اور اُن کے نمبرز آپ کے پاس مَحفوظ ہونے چاہئیں، کیونکہ بعض اَوقات جب مسائل ہوتے ہیں تو اِن کا کوئی اَتا پتا ہمارے پاس نہیں ہوتا۔ اِسی طرح Van والے کی بھی پُوری معلومات ہونی چاہئےاور اُن کی گاڑی کا نمبر بھی پتا ہونا چاہئے، کیونکہ ہر تعلیمی اِدارہ ٹرانسپورٹ کی سہولت نہیں دیتا، پرائیویٹ اسکول والے کہہ دیتے ہیں کہ ”آپ اِن سے بات کرلیں، یہ اِس اِسکول کے بچّوں کو لاتے لے جاتے ہیں۔“ اِس لئے معلومات ہونا ضروری ہے۔
(3)اپنے قریبی تھانے کا نمبر لازمی کسی نُمایاں مقام پر لکھئے کہ ”مجھے ایمرجنسی میں اِس نمبر پر فون کرنا ہے۔“
(4)یُوں ہی ایڈوانس میں 2،3 بیلنس کارڈز اپنے پاس رکھیں، کیونکہ بعض اَوقات جب ایمرجنسی ہوتی ہے اور بیلنس نہیں ہوتا تو اِنسان کو پچھتاوا ہوتا ہے۔
بچّوں کو یہ دُعائیں یاد کروائیں
(1)صبح وشام اوّل و آخِر ایک ایک بار دُرُود شریف پڑھ کر تین تین بار یہ کلمات پڑھئے: ”بِسْمِ اللہِ عَلٰی دِیْنِیْ بِسْمِ اللہِ عَلٰی نَفْسِیْ وَوُلْدِیْ وَاَھْلِیْ وَ مَالِیْ یعنی اللہ پاک کے نام کی بَرَکت سے میرے دین، جان، اَولاد اور اَہل و مال کی حِفاظت ہو۔“ (شجرہ قادریہ رضویہ ضیائیہ عطّاریہ، ص15) صرف عَرَبی دُعا پڑھنی ہے، ترجمہ پڑھنے کی ضرورت نہیں۔
(2)وُضو کے دوران ہر عضو کو دھوتے وقت ”یَا قَادِرُ“ پڑھنے کا معمول بنالیں، اِن شآءَ اللہ اِنسان یا جِن کوئی بھی اِغوا نہیں کرسکے گا۔(40 روحانی علاج، ص9)
(3)گھر، مدرسے یا جہاں بھی کچھ دیر ٹھہریں وہاں سے نکلنے سے پہلے یہ دُعا پڑھ لیں: ”بِسْمِ اللہِ تَوَکَّلْتُ عَلَی اللہِ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہ۔“ حضرت سَیّدنا ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہسے روایت ہےکہ نبی ِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جب آدمی اپنے گھر کے دروازے سے نکلتاہے تو اس کے ساتھ دوفرشتے مقرر ہوتے ہیں،پھر جب آدمی کہتاہے کہ ”بِسْمِ اللہ“ تو فرشتے کہتے ہیں:تجھے ہدایت دی گئی۔اور جب آدمی کہتاہے: ”لَاحَوْلَ وَلَاقُوَّۃَ اِلَّا بِاللہ“تو فرشتے کہتے ہیں کہ تجھے بچالیا گیا۔اور جب آدمی کہتاہے:” تَوَکَّلْتُ عَلَی اللہ“تو فرشتے ہیں کہتے ہیں:تیری کفایت کی گئی۔آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:پھر اسے دو شیطان آتے ہوئے ملتے ہیں تو فرشتے ان سے کہتے ہیں کہ تم ایسے شخص سے کیا چاہتے ہو کہ جسے ہدایت دی گئی،جس کی کفایت کی گئی اور جسے بچالیا گیا؟(ابن ماجہ،4/292،حدیث:3886) بڑے بھی یہ دُعا یاد کرلیں کہ جب بھی آفس یا دُکان سے نکلیں تو یہ دُعا پڑھ لیں۔اِسلامی بہنوں کو بھی چاہئے کہ یہ دُعا یاد کریں، اللہ پاک نے چاہا تو حادثوں، آفتوں، ڈاکوؤں، اِغوا کرنے والے بد معاشوں اور دَرِندہ صفت لوگوں سے حِفاظت ہوگی اور اِن شآءَ اللہ خیر و عافیت کے ساتھ گھر پلٹیں گی۔
Comments