ماہنامہ فیضانِ مدینہ فروری2024 ء
(1)تکبیرِ تحریمہ میں ہاتھ نہ اُٹھانے پر سجدۂ سہو لازم ہوگا یا نہیں؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کےبارےمیں کہ اگر تکبیر تحریمہ کےلیے بھولے سے ہاتھ نہ اٹھائے،فقط زبان سے ”اللہ اکبر“کہہ لیا تو کیا حکم ہے؟ سجدۂ سہو لازم ہو گا یا نہیں ؟
بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
قوانینِ شریعت کے مطابق سجدۂ سہو، بھولے سے نماز کا کوئی واجب چھوٹنے سے واجب ہوتا ہے، سنن ومستحبات کے ترک سے واجب نہیں ہوتا اورتکبیرِ تحریمہ کےلیے دونوں ہاتھ اٹھانا سنت مؤکدہ ہے، واجب نہیں،لہٰذا سہواً (یعنی بھولنے کی وجہ سے )اس کے ترک سے سجدہ سہو واجب نہیں ہوگااور گناہ بھی نہیں ہوگا،البتہ سنتِ مؤکدہ کے حکم کے مطابق جان بوجھ کر ایک آدھ بار تکبیرِ تحریمہ کےلیے ہاتھ نہ اٹھانا اگرچہ گناہ نہیں مگرقابلِ ملامت ضرور ہے اور بلاعذر اس کی عادت بنالینا،گناہ ہے۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
کتبــــــــــــــــــــہ
مفتی فضیل رضا عطاری
(2)بھُولے سے سورۂ فاتحہ کی جگہ کوئی اور سورت شروع
کردیں تو یاد آنے پر کیا کرنا ہوگا ؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کےبارےمیں کہ اگر نماز میں سورۂ فاتحہ پڑھنےکے بجائے بھولے سے کوئی اور سورت شروع کردی ،پھریاد آیاتو اب کیا حکم ہے ؟
بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
فرض کی پہلی ، دوسری رکعت اورباقی تمام نمازوں کی کسی بھی رکعت میں فاتحہ کے بجائے بھولے سے سورت شروع کردی تو اس حوالے سے حکم کی تفصیل یہ ہے کہ :(1)اگر رکن کی ادائیگی کی مقدار (یعنی محتاط قول کے مطابق ایک ایسی آیت جو کم از کم چھ حرف پر مشتمل ہو اور صرف ایک کلمہ کی نہ ہو،) پڑھنے سے پہلے ہی یاد آجائے کہ سورہ فاتحہ نہیں پڑھی، تو فورا ً سورہ فاتحہ شروع کردیں ، پھر سورت ملائیں اور اس صورت میں سجدہ سہو بھی لازم نہیں ہوگا ۔(2) اگر رکن کی ادائیگی کی مقدار یا اس سے زیادہ پڑھ لینے کے بعد اور رکوع سے پہلے یاد آجائے ، تو حکم یہ ہے کہ سورہ فاتحہ پڑھیں، پھر دوبارہ سورت ملائیں اور آخر میں سجدہ سہو کریں۔ (3) اگررکوع میں یا رکوع سے کھڑے ہونے کے بعد اورسجدے سے پہلے یاد آیا ،تو واپس آکر سورہ فاتحہ پڑھیں، پھر سورت ملائیں، دوبارہ رکوع کریں اور آخر میں سجدہ سہو کریں ۔ (4) اوراگر سجدے میں جانے تک یاد نہ آئے ،تو آخر میں سجدہ سہو کرلینا کافی ہے ۔
خیال رہے سجدےسے پہلے یاد آنے کی صورت میں اگر قراءت مکمل نہ کی یعنی سورہ فاتحہ اور اس کے بعد سورت نہ پڑھی، تویہ قصداً ترکِ واجب ہوگا ،لہٰذا نماز دوبارہ پڑھنا واجب ہو گا اور اگررکوع میں یا رکوع کے بعدیاد آیا اور کھڑے ہوکر قراءت مکمل کرلی ،تو رکوع سےبعد والی قراءت ، پہلی سے لاحق ہوکر یہ ساری قراءت فرض واقع ہوگی اور پہلے والا رکوع معتبر نہیں رہے گا،اس لیےاب رکوع دوبارہ نہ کیا ،تو فرض ترک ہونے کی وجہ سے نماز ہی فاسد ہوجائے گی۔نیزجہاں سجدہ سہو کا حکم ہے وہاں اگر سجدہ سہو نہ کیا، تو نماز دوبارہ پڑھنا واجب ہے ۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
مجیب |
مصدق |
مولانا محمد سرفراز اختر عطّاری |
مفتی فضیل رضا عطاری |
(3) بچہ کی وفات کے بعد عقیقہ ہوسکتا ہے یا نہیں؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائےدین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ بچے کی وفات کے بعد اس کا عقیقہ ہوسکتا ہے یا نہیں ؟ ؟
بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
عقیقہ، بچے کی پیدائش کی صورت میں اللہ کی عطا کی گئی نعمت کے شکرانےکے طور پر کیا جاتا ہے۔چونکہ بچے کی وفات سے یہ نعمت زائل ہوجاتی ہے اور نعمت زائل ہوجانے کے بعد اس کے شکرانے کا موقع نہیں رہتا،لہٰذابچے کا عقیقہ اس کی زندگی میں ہی ہوسکتا ہے، اس کی وفات کے بعد نہیں ہوسکتا۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
کتبــــــــــــــــــــہ
مفتی فضیل رضا عطاری
(4)کیا مسجد کی تعمیر میں حصہ ملانے کی منت پوری کرنا لازم ہے ؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائےدین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ چند سال پہلے میرے دوست نے مجھ سے قرض لیا تھا، کئی بار کوشش کے باوجود قرض وصول نہیں ہوا تو میں نے منت مانی کہ اگر میرا قرض واپس مل گیاتو میں دس ہزار روپے اپنے شہر کی جامع مسجد کی تعمیر کے لیے دوں گا،اب قرض وصول ہو چکا ہے تو کیا شرعاً اس منت کو پورا کرنا لازم ہے؟
بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
منت کے لازم ہونے کی شرائط میں سے یہ بھی ہے کہ جس چیز کی منت مان رہے ہیں وہ عبادت مقصودہ ہو اوراس کی جنس میں سے کوئی فرض یا واجب ہو اور مسجد کی تعمیر میں رقم دینا عبادت مقصودہ نہیں ہے اور نہ اس کی جنس میں سے کوئی فرض یا واجب ہے، بلکہ یہ ایک مستحب کام ہے، لہٰذا پوچھی گئی صورت میں آپ پر اپنے شہر کی جامع مسجد کی تعمیر میں رقم دیناشرعاً لاز م نہیں ہے، مگر دے دیں تو اچھا ہے کہ مسجد کی تعمیرات میں حصہ لینا اجر و ثواب کا کام ہے۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
مجیب |
مصدق |
مولانا محمد سرفراز اختر عطّاری |
مفتی فضیل رضا عطّاری |
(5) کسی کا سلام پہنچانا کب لازم ہے؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائےدین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر کوئی شخص کسی سے کہے کہ ”فلاں کو میرا سلام کہنا“تو کیا یہ سلام پہنچانا،اس پر لازم ہوگا ؟
بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
اگرکوئی شخص کسی سے کہے کہ”فلاں کو میرا سلام کہنا“تو اس پر یہ سلام پہنچانا اسی صورت میں واجب ہے جب اس نے جواب میں سلام پہنچانے کا التزام کر لیا ہویعنی کہہ دیا ہوکہ ہاں آپ کا سلام کہہ دوں گا اور اگر پہنچانے کا التزام نہ کیا،تو واجب نہیں۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
کتبــــــــــــــــــــہ
مفتی فضیل رضا عطاری
Comments