ہوم ورک

ننھے  میاں کی کہانی

ہوم ورک

*مولانا حیدر علی مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ جنوری 2024ء

کل شام سے ننھے میاں کو ہلکا سا بخار تھا، بدلتے موسم کے باعث ہلکی سی بے احتیاطی بھی بیماری کو مزید بڑھا دیتی ہے اس لئے دادی جان کے کہنے پر ننھے میاں کو آج اسکول سے چھٹی کروالی گئی تھی۔ کچھ طبیعت  بہتر ہوئی تو ننھے میاں نے  امی جان سے پوچھا: میں اپنے دوست کے گھر جاؤں؟

لیکن بیٹا آپ ابھی تو بستر سے اٹھے ہو ایسی بھی کیاجلدی ہے دوست سے ملنے کی۔ امی جان نے پیار سے ننھے میاں کے سرپر ہاتھ پھیرتے ہوئے کہا۔

ننھے میاں: امی جان ایک تو ان سے ہوم ورک پوچھنا ہے ورنہ کل ہر پیریڈ میں کھڑا ہونا پڑے گا اور ساتھ ہی ان کی کاپی بھی لے آؤں گا۔

امی جان: چلیں ٹھیک ہے، احتیاط سے جانا اور جلدی واپس آنا ۔ جی بہتر امی جان،  ننھے میاں  یہ کہتے ہوئے باہر نکل گئے۔

بلال بھائی آپ نے سبھی کتابوں کا ہوم ورک کر لیا ہے؟ ننھے میاں بلال بھائی کے گھر کے باہر کھڑے ان سے پوچھ رہے تھے۔

بلال: جی بھائی! سر فاروق تو آئے ہی نہیں تھے تو دو کتابوں کا کام میں نے انہی کے پیریڈ میں کر لیا تھا اور باقی کتابوں کا گھر پہنچ کر لنچ کے بعد کیا ہے۔

چلیں پھر آپ مجھے ریاضی کی نوٹ بک دے دیں، میں آپ کورات تک واپس کر جاؤں گا، ننھے میاں نے کہا تو بلال نے اندر سے کاپی لا کر دیتے ہوئے کہا: نہیں بھائی! رات کو واپس دینے کی ضرورت نہیں ہے آپ صبح اسکول لیتے آئیے گا۔ لیکن وعدہ(Promise) کریں کہ لازمی لائیں گے۔

اور ننھے میاں جی اچھا کہتے ہوئے گھر واپس آ گئے۔

ننھے میاں اپنی کتابیں اور کاپیاں بیگ میں رکھ کر سونا، یوں بکھری نہ پڑی رہیں، رات کا کھانا کھانے اورہوم ورک کرنے کے بعد ننھے میاں  ابھی اپنی جگہ پر ہی بیٹھے ہوئے تھے کہ آپی نے پاس سے گزرتے ہوئے کہا۔لیکن ننھے میاں پر تو نیند سوار تھی لہٰذا آپی کی  بات سنی اَن سُنی کرتے ہوئے اپنے بستر پر جاگرے۔

اگلے دن اسکول میں  بریک کے دوران  ننھے میاں کلاس روم میں ہی بیٹھے لنچ کر رہے تھے۔ تبھی بلال ننھے میاں کے پاس آئے تو ننھے میاں نے انہیں لنچ کی دعوت دی، بلال   نے کہا:”بارَکَ اللہُ اللہ پاک آپ کو برکت دے“مجھے میری کاپی لوٹا دیں۔ ننھے میاں نے جب کاپی نکالنے کے لئے بیگ دیکھا تو کاپی غائب، ساری کتابیں کاپیاں باہر نکال کر باری باری دیکھا  لیکن کاپی نہ ملی اب ننھے میاں کو احساس ہوا کہ بلال بھائی کی کاپی گھر ہی رہ گئی تھی۔ بلال بھائی ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے بولے: ننھے میاں آپ نے وعدہ کیا تھا۔

ننھے میاں: جی بھائی میں نے وعدہ کیا تھا لیکن صبح بیگ میں رکھنا بھول گیا ہوں آپ ناراض مت ہوں۔

اتنے میں  بریک ختم ہو چکی تھی  سر  آئے تو ابتدائی سلام و دعا کے بعد بچوں کو اپنے ہوم ورک والی نوٹ بک ٹیبل پر رکھنے کا کہا اور نہ کرنے والے بچوں کو اپنی جگہ پر کھڑے ہونے کا کہا۔ اور پھر بلال کو کھڑا دیکھ کر حیرانی سے کہا: بلال بیٹا!  آپ نے بھی ہوم ورک نہیں کیا؟

بلال: نہیں نہیں سَر! میں نے ہوم ورک  تو کیا تھا لیکن کاپی ننھے میاں لے کر گئے تھے اور وعدہ کرنے کے باوجود نہیں لائے ۔

جی ننھے میاں! کیا کہہ رہے ہیں بلال بھائی؟ سر نے ننھے میاں کی طرف گھومتے ہوئے پوچھا۔

ننھے میاں: سر! میری غلطی نہیں ہے، رات ہوم ورک کرنے کے بعد میں نے ٹیبل پر رکھی تھی لیکن صبح بیگ میں رکھنا بھول گیا۔

سر : ننھے میاں! ٹھیک ہے آپ نے جان بوجھ کر کاپی گھر  میں نہیں چھوڑی لیکن جب آپ نے وعدہ کیا تھا تو آپ کو رات میں ہی  بے پروائی  نہیں کرنی چاہئے تھی۔ پھر سر نے پوری کلاس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا: بچّو! ہمارے پیارے اور آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا ہے کہ تمہارے بہترین لوگ وہ ہیں جو وعدہ پورا کرتے ہیں۔ (مسند ابی یعلیٰ،1/451، حدیث:1047) ہمارے بزرگ وعدے کو اتنی اہمیت دیتے تھے کہ ایک بار شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃُ اللہِ علیہوعدے کی وجہ سے ایک سال تک ایک شخص کا انتظار کرتے رہے۔ (اخبار الاخیار،ص12) وعدہ پورا کرنے سے آدمی پر لوگوں کا اعتماد بڑھتا ہے اور اپنی زبان اور وعدے کا بھرم رکھنے والی قومیں ہی دنیا میں ترقی کرتی ہیں۔ تو پیارے بچو! جب بھی کسی سے وعدہ کیا جائے تو اسے نبھانے میں کسی قسم کی بے پروائی  یا سستی نہیں کرنی چاہئے۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* مدرس جامعۃ المدینہ، فیضان آن لائن اکیڈمی


Share

Articles

Comments


Security Code