فائر اسٹیشن

ننھے میاں کی کہانی

فائر اسٹیشن

*مولانا حیدر علی مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ  اگست2023

اَمّی جان کل ہمارا ٹِرپ جا رہا ہے اسی لئے ٹیچر نے ایک فارم بھی دیا ہے جس پر آپ کے یا اَبُّو جان کے دستخط کروانے ہیں ، اتنا کہہ کر ننھے میاں فارم لانے کے لئے اٹھنے لگے تو اَمّی جان جلدی سے بولیں : ارے بھئی ابھی کھانا تو مکمل کھا لیں بعدمیں مجھے فارم دکھا دینا ، بیٹھو شاباش۔ کھانے کے بعد اَمّی جان کچن میں تھیں ننھے میاں وہیں فارم لے آئے ، اَمّی جان نے دیکھا ، جس پر لکھا تھا کہ ”  محترم والدین ! کل اسکول والے چوتھی اور پانچویں کلاس کے بچوں کو فائر اسٹیشن کا مطالعاتی دورہ (  Study tour )  کروانے لے جا رہے ہیں ، جو والدین اپنے بچوں کو بھیجنے کی اجازت دینا چاہتے ہیں  وہ فارم پر دستخط کر دیں  اور جو نہیں بھیجنا چاہتے ان بچوں کی کل چھٹی ہوگی۔ “ فارم دیکھ کر اَمّی جان نے ننھے میاں سے  کہا کہ   ٹھیک ہے آپ کے اَبُّو جان آئیں گے تو وہ دستخط کر دیں گے ، فارم اُن کے کمرے میں ٹیبل پر رکھ آئیں ، اَمّی جان نے یہ کہتے ہوئے فارم ننھے میاں کو پکڑا دیا۔

اگلے دن اسکول کے اندر چوتھی اور پانچویں کلاس کے بچے دو الگ الگ لائنوں میں اسمبلی ہال میں موجود تھے جبکہ باقی کلاسوں کے بچے اپنے اپنے رومز میں تھے ، بس آ چکی تھی ، دورہ شروع کرنے سے پہلے سر فاروق نے بچوں کو سمجھایاکہ کوئی بھی بچہ پوچھے بنا ٹِرپ سے دور نہ جائے ، کوئی شرارت نہیں ، اب سبھی بچے لائن میں ہی چلتے ہوئے بس میں جا کر بیٹھ جائیں ، کوئی لڑائی نہیں ، کوئی دھکا نہیں۔

ایک گھنٹے سے بھی کچھ کم وقت میں گاڑی ایک بڑے سے گیٹ والی عمارت کے سامنے تھی  جس پر بڑے بڑے لال حروف کے ساتھ لکھا ہوا تھاFire Station۔ڈرائیور نے گاڑی اندر لے جا کر مرکزی ہال کے دروازے کے پاس روکی جہاں سر فاروق کے کہنے پر سبھی بچے باری باری اتر کر لائن بنا کر کھڑے ہوگئے اور خالی بس پارکنگ کی طرف چلی گئی۔ مرکزی ہال کے دروازے کے پاس دس کے قریب افراد لال وردی پہنے کھڑے تھے ، سر فاروق نے سب سے سلام لیا اور پھر ان میں سے ایک شخص آگے آئے اور بچوں کو خوش آمدید کہا ، پھر کہنے لگے : بیٹا ! آگ بہت خطرناک چیز ہے اس سے دور ہی رہنا چاہئے ،  آپ نے ابھی تک چولہے پر ہی جلتی ہوئی آگ دیکھی ہوگی لیکن کبھی کبھار پورے پورے گھر ، فیکٹریوں میں بھی آگ لگ جاتی ہے اس کام کے لئے جہاں ماہر افراد  اور آگ بجھانے کا ساز و سامان ہوتا ہے اسے فائر اسٹیشن کہتے ہیں۔ سب سے پہلے تو یاد رکھیں کہ جہاں کہیں بڑی آگ لگی دیکھیں تو ہمیں سب سے پہلے فائر ٹول فری نمبر 16 پر کال کرنی چاہئے۔ آئیے اب میرے ساتھ ، اتنا کہہ کر وہ انکل آگے آگے اور بچے پیچھے پیچھے چلتے ہوئے  ایک کمرے میں داخل ہوئے جس کے باہر تختی پر لکھا ہوا تھا : کنٹرول روم ، کمرے میں ایک میز پر بہت سارے ٹیلی فون رکھے ہوئے تھے ، ایک جگہ اتنے سارے فونز بچوں نے پہلی بار دیکھے تھے۔ اندر داخل ہوئے تو وہ انکل کہنے لگے : بچو جب کوئی فائر اسٹیشن کال کرتا ہے تو وہ کال اسی روم میں آتی ہے جہاں کال آپریٹر یعنی ڈیوٹی پر موجود شخص کال اٹھا کر کال کرنے والے سے آگ لگنے کی جگہ وغیرہ جیسے اہم و ضروری سوالات پوچھتا ہے۔ یہ بٹن آپ دیکھ رہے ہیں ؟ انکل کے اشارہ کرنے پر سبھی بچوں نے سامنے دیوار پر لگے ایک  سرخ بٹن کی طرف دیکھا۔ بچو ! جیسے ہی کال آپریٹر کو  پتا چلتا ہے کہ زیادہ خطرے والی آگ ہے تو وہ اس بٹن کو دبا دیتا  ہے جس سے پوری عمارت میں سائرن بجنے لگتا ہے اور سارا عملہ خبردار ہوکر تیار ہو جاتا ہے۔ چلیں اب آپ کو آگ بجھانے والی گاڑی دکھاتے ہیں ، وہ انکل  کمرے بلکہ مرکزی ہال سے بھی باہر نکل کر دائیں طرف ایک کھلے گیراج کے پاس بچوں کو لے آئے جہاں سرخ رنگ کے بڑے بڑے ٹرک کھڑے تھے۔ تو بچّو ! ایک بات بتائیں جب آپ کو اَمّی جان اسکول جانے کے لئے تیاری کرنے کا کہتی ہیں تو آپ کتنا وقت لیتے ہیں تیار ہونے میں ؟ کسی نے بیس منٹ ، کسی نے پندرہ تو کسی نے آدھا گھنٹا بھی کہا۔

انکل کہنے لگے : لیکن بچّو جب فائر الارم بجتا ہے تو آگ بجھانے والا عملہ Fire fighters صرف دو منٹ میں ریڈی ہوکر اس گاڑی کے پاس پہنچ جاتے ہیں ، دو منٹ کا سن کر ایک ساتھ بچوں کے منہ سے نکلا : صرف دو منٹ ! جی بیٹا صرف دو منٹ میں وہ اپنا آگ سے بچنے والا لباس ، بوٹ اور فیس ماسک پہن کر گاڑی میں بیٹھ جاتے ہیں اور گاڑی آگ بجھانے کے لئے روانہ بھی ہو جاتی ہے اور ایک گاڑی میں تقریباً چار افراد جاتے ہیں۔ یہ جو گاڑی آپ دیکھ رہے ہیں اسے فائر ٹرک بھی کہتے ہیں ، اس کے اوپر جو لال بتی ہےناں ! وہ سائرن ہے ،  جیسے ہی ٹرک روانہ ہوتا ہے یہ سائرن چلا دیا جاتا ہے تاکہ سڑک پر چلنے والی گاڑیاں خبردار ہو کر ٹرک کے لئے راستہ چھوڑتی جائیں اور فائر ٹرک آگ والی جگہ جلد سے جلد پہنچ جائے۔ تبھی پانچویں کلاس کے ایک بچے نے سوال کرنے کے لئے ہاتھ کھڑا کیا اور سرفاروق کے اشارہ کرنے پربولا : انکل اگر آگ کسی اونچی بلڈنگ میں لگی ہو وہاں تو گاڑی جا نہیں سکتی تو پھر کیسے آگ بجھاتے ہیں ؟

انکل : جی بیٹا اس کا جواب آپ کو ابھی مل جائے گا ، اتنا کہہ کر انکل نے پاس ہی کھڑے فائر ٹرک کے ڈرائیور کو ٹرک گیراج سے باہر نکالنے کا کہا ، اور پھر بچوں نے دیکھا کہ ٹرک باہر نکلا تو اس کے اوپری طرف سے ایک سیڑھی اونچی ہوتے ہوتے بالکل سیدھی ہو گئی ۔ بچو : اسے Bronto skylift کہا جاتا ہے ، اس کے کنارے پر دو سے تین آدمیوں کے کھڑے ہونے کے لئے اسٹینڈ بھی بنا ہوا ہے ، اونچی جگہوں پر لگی آگ بجھانے کے لئے Bronto skylift کو ہی استعمال کیا جاتا ہے۔ ٹرک باہر نکلا تو اس کے پیچھے چھپے موٹر سائیکل بھی بچوں کو نظر آ گئے ، سر فاروق نے ہی ان کے متعلق پوچھا تو انکل نے بتایا : بیٹا چونکہ شہروں میں آبادی زیادہ ہونے کی وجہ سے بعض گلی محلے بہت تنگ ہوتے ہیں جہاں فائر ٹرک نہیں جا پاتا تو ایسی جگہوں میں لگی آگ بجھانے کے لئے یہ فائر موٹر سائیکل بہت کام آتے ہیں۔ پھر سبھی بچوں کو انکل مرکزی ہال میں لے آئے جہاں  اسٹیشن کا سارا عملہ موجود تھا یہاں پہنچ کر سر فاروق نے کہنا شروع کیا : پیارے بچو ! جس  آگ کو ہم چھوتے ہوئے بھی ڈرتے ہیں اس آگ کو ہمارے یہ فائر فائٹرز اپنی جان کی بھی پرواہ نہ کرتے ہوئے بجھاتے ہیں تو یہ ہیں ہمارے ہیروز اور ہمارے محسن ، آئیے ہم سب ان کو سلیوٹ کرتے ہیں۔ اور پھر سر فاروق کے ساتھ ساتھ سبھی بچوں نے اپنا داہنا ہاتھ ماتھے پر رکھ دیا اور فائر اسٹیشن کا عملہ مسکرانے لگا۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* مدرس جامعۃ المدینہ ، فیضان آن لائن اکیڈمی


Share

Articles

Comments


Security Code