اپنےبزرگو ں کو یادرکھئے
* مولانا ابو ماجدمحمد شاہد عطّاری مَدَنی
ماہنامہ فیضانِ مدینہ جون2022ء
ذوالقعدۃ الحرام اسلامی سال کا گیارھواں (11) مہینا ہے۔ اس میں جن صحابۂ کرام ، اَولیائے عظام اور علمائے اسلام کا وصال یا عرس ہے ، ان میں سے 82 کا مختصر ذکر “ ماہنامہ فیضانِ مدینہ “ ذوالقعدۃ الحرام1438ھ تا1442ھ کے شماروں میں کیا جاچکا ہے ، مزید 13کا تعارف ملاحظہ فرمائیے :
صحابۂ کرام علیہمُ الرِّضوان :
(1)حضرت ابوسِنان یا سِنان بن صَیفی رضی اللہُ عنہ انصار کے قبیلے خزرج کی شاخ بنوسلمہ بن سعد سے تھے ، آپ مدینہ شریف کے اُن 70افراد سے تھے جنہوں نے ذوالحجہ 13بعثت نبوی کو تیسری بیعتِ عقبہ (مکۂ مکرّمہ ) میں اسلام قبول کیا ، آپ نے غزوۂ بدر اور غزوۂ خندق میں شرکت کی اور غزوۂ خندق (ذوالقعدہ5ھ) میں شہادت پائی ، آپ کے بیٹے مسعود تھے جن کی والدہ اُمِّ ولد تھیں مگر آپ کی وفات کے وقت آپ کی کوئی اولاد یا آپ کا کوئی جانشین نہیں بچا تھا۔ [1]
(2)حضرت انس بن اوس بن عتیک رضی اللہُ عنہ انصار کے قبیلہ بنو اوس سے تعلق رکھتے ہیں ، آپ غزوۂ بدرمیں شریک نہ ہوسکے مگر غزوۂ احد میں شریک ہوئے ، غزوۂ خندق (ذوالقعدہ 5ھ) میں حضرت خالد بن ولید رضی اللہُ عنہ (جو ابھی مسلمان نہیں ہوئے تھے) کے تیر سے شہید ہوئے ، ایک قول کے مطابق آپ غزوۂ احد میں شہید ہوئے ، حضرت مالک بن اوس ، حضرت عمیر بن اوس اور حضرت حارث بن اوس رضی اللہُ عنہم آپ کے بھائی ہیں۔ [2]
اولیائے کرام رحمہمُ اللہ السَّلام :
(3)صاحبزادۂ غوثُ الاعظم حضرت شیخ محمد جیلانی رحمۃُ اللہِ علیہ کی ولادت آستانہ غوثیہ میں ہوئی اور آپ نے وصال 25 ذوالقعدہ 600ھ کو فرمایا ، تدفین مقبرہ حلبہ میں والد گرامی کے مزار کے قریب ہوئی ، آپ نے اپنے والد اور دیگر عُلما سے علم حاصل کیا ، آپ شیخُ الحدیث اور واعظِ دلپزیر تھے۔ [3]
(4)سیّدُالسادات حضرت مولانا خواجہ سیّد نور محمد بدایونی رحمۃُ اللہِ علیہ عالمِ دین ، شیخِ طریقت ، مُشْتَبِہَات سے بچنے والے ، کثیرُ المجاہدات اور صاحبِ کرامات تھے ، خواجہ سیفُ الدّین سرہندی رحمۃُ اللہِ علیہ کے مرید و خلیفہ تھے ، آپ کا وصال 11 ذوالقعدہ 1135ھ کو ہوا ، تدفین دہلی میں مزارِ خواجہ نظامُ الدّین اولیا رحمۃُ اللہِ علیہ کے قریب نواب مکرم خان کے باغ میں ہوئی۔ [4]
(5)حضرت خواجہ سیّد عباس علی شاہ گیلانی رحمۃُ اللہِ علیہ کی پیدائش ٹھٹھی نور احمد شاہ (نزد پنڈی گھیپ ضلع اٹک) میں تقریباً 1242ھ کو ہوئی اور یہیں 12ذوالقعدہ1307ھ کو وصال فرمایا۔ آپ صاحبِ کرامات و مجاہدہ ، مستجابُ الدّعوات اور خلیفۂ خواجہ شمسُ العارفین تھے۔ [5]
(6)زیبِ درگاۂ قادریہ حضرت میاں محمدحسن قادری رحمۃُ اللہِ علیہ کی پیدائش1198ھ کو درگاہِ قادریہ (کٹبار شریف ، تحصیل لہڑی ، ضلع سبی ، بلوچستان) میں ہوئی اور 27 ذوالقعدہ 1274ھ کو وصال فرمایا ، تدفین والدِ گرامی کے پہلو میں ہوئی ، آپ بانی ِ درگاہِ میاں محمد کامل قادری کے صاحبزادے و خلیفہ ، ذہین عالمِ دین ، عابد و زاہد اور صاحبِ کرامات تھے۔ [6]
(7)شاہ مظہر ولی حضرت مخدوم سیّد شاہ یحییٰ علی رحمۃُ اللہِ علیہ مشہور اولیا سے ہیں ، آپ کی پیدائش خاندانِ ساداتِ زیدیہ میں ہوئی اور 10ذوالقعدہ 1264ھ میں وفات پائی ، تدفین مدینۃُ الاولیاء صفی پور(ضلع اناؤ ، یوپی ، ہند) میں ہوئی ، آپ سلسلہ قادریہ ابوالعلائیہ منعمیہ کے شیخِ طریقت ہیں۔ [7]
(8)حضرت میاں محمد امیرُ اللہ کلانوری رحمۃُ اللہِ علیہ 1254ھ کو کلانور (ضلع گورداسپور ، ہند) میں پیدا ہوئے اور 24 ذوالقعدہ 1353ھ کو وصال فرمایا ، آپ اپنے علاقے کے معزز و اہلِ ثروت ، ہمدردِ ملت ، مرید و خلیفۂ امیرِ ملت اور باعمل بُزُرگ تھے۔ [8]
(9)صوفیِ باصفا حضرت پیر ابُوالمخدوم سیّد صابر اللہ شاہ رحمۃُ اللہِ علیہ ساداتِ کاکاخیل کے فرزند ، علمِ ظاہری و باطنی سے متصف ، صدرُ الافاضل کے صحبت یافتہ و خلیفہ ، حضرت سیّد شاہ علی حسین اشرفی کے مرید و خلیفہ ، خطّاط و کاتب ، مفکر و صاحبِ دیوان شاعر اور بانیِ ادارہ نعیمیہ رضویہ سوادِ اعظم لاہور تھے ، آپ مرادآباد میں پیدا ہوئے اور 19 ذوالقعدہ 1394ھ کو لاہور میں وصال فرمایا ، مزار گلبرگ قبرستان (سیون اپ فیکٹری) لاہور میں ہے۔ [9]
(10)اشرفُ الاولیاء حضرت مولانا سيّد ابوالفتح محمد مجتبیٰ اشرف اشرفی جیلانی رحمۃُ اللہِ علیہ کی ولادت1346ھ میں کچھوچھہ شریف میں ہوئی اور 21 ذوالقعدہ 1418ھ کو وصال فرمایا ، تدفین آستانہ عالیہ کچھوچھہ شریف میں ہوئی۔ آپ شبیہ غوثُ الاعظم حضرت شاہ سیّد علی حسین اشرفی جیلانی کچھوچھوی کے پوتے و خلیفہ ، جامعہ اشرفیہ کچھوچھہ شریف سے فارغُ التحصیل ، مناظرِ اہلِ سنّت ، 20مدارس کے بانی و سرپرست اور شیخِ طریقت تھے ، بنگال میں آپ نے خوب رُشد و ہدایت کا سلسلہ جاری رکھا۔ عظیمُ الشّان ادارہ مخدوم اشرف مشن پنڈوہ بنگال آپ کی یادگار ہے۔ [10]
علمائے اسلام رحمہمُ اللہ السَّلام :
(11)شیخُ الاسلام ، مسندُ الآفاق ، حضرت شیخ امام ابُوالوقت عبدُ الاوّل بن عیسیٰ سجزی ہَرَوی رحمۃُ اللہِ علیہ کی ولادت 458ھ کو ہَرات میں ہوئی ، آپ امامِ وقت ، محدثِ کبیر ، صوفیِ کامل ، حسنِ اَخلاق کے پیکر ، متقی و متواضع ، راتوں کو عبادت و گریہ و زاری کرنے والے اور علم وعمل کے جامع تھے ، آپ کے شاگردوں کی تعداد کثیر ہے۔ آپ کاوصال 6ذوالقعدہ553ھ کو بغداد میں ہوا ، نماز ِجنازہ غوثُ الاعظم شیخ عبدُالقادر جیلانی رحمۃُ اللہِ علیہ نے پڑھائی۔ [11]
(12)حضرت شیخ شمسُ الدّین ابوعبدُاللہ محمد بن سلیمان رودانی مالکی رحمۃُ اللہِ علیہ مراکش کے علاقے تارُودَنْت (صوبہ سوس ماسہ) میں 1037ھ کو پیدا ہوئے ، آپ نے کئی ممالک میں علمِ دین حاصل کرنے کے بعد مکہ شریف میں رہائش اختیار کی ، آپ کا شمار مکہ شریف کی مؤثر و مقبول شخصیات میں ہوتا تھا ، آپ حدیث ، فقہ ، حساب ، فلکیات اور عربی ادب میں ماہر تھے۔ آپ نے دینی خدمات میں امامت ، فتویٰ نویسی اور تدریس کو منتخب فرمایا ، تحریر و تصنیف میں بھی مصروف رہے ، آپ کی سات تصانیف میں سے جَمْعُ الْفَوَائِد مِن جَامعِ الْاُصُوْلِ وَ مَجْمَعِ الزَّوَائِد آپ کی پہچان ہے ، اس عظیم محدث کا وصال 10ذوالقعدہ 1094ھ کو دمشق میں ہوا اور جبل قاسیون میں تدفین کی گئی۔ [12]
(13)علامۂ دوراں حضرت مولانا میاں عبدُالحق رحمۃُ اللہِ علیہ موضع غورغشتی (تحصیل حضرو ، ضلع اٹک) کے ایک علمی گھرانے میں 1305ھ کو پیدا ہوئے اور 3ذوالقعدہ1414ھ کو وصال فرمایا۔ آپ استاذُالعلماء ، درسِ نظامی کی تدریس کے محنتی استاذ ، شریعت پر عمل کرنے کرانے کے جذبے سے سرشار ، بانی خانقاہ چشتیہ میرا شریف کے مرید و خلیفہ اور مرجع عام و خاص تھے۔ آپ کے فتاویٰ کو علاقہ چھچھ میں تسلیم کیا جاتا تھا۔ [13]
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
* رکنِ شوریٰ و نگرانِ مجلس المدینۃ العلمیہ (اسلامک ریسرچ سینٹر) ، کراچی
[1] سیرت ابن ہشام، ص183، طبقات ابن سعد، 3/430، سیرۃ سیدالانبیاء،ص136
[2] اسد الغابہ، 1/186
[3] اتحاف الاکابر، ص373
[4] فیوضات حسنیہ،ص387
[5] فوز المقال فی خلفائے پیر سیال، 7/132
[6] انسائیکلوپیڈیا اولیائے کرام، 1/389
[7] تذکرۃ الانساب، ص152
[8] تذکرہ خلفائے امیرملت،ص84
[9] غلام معین الدین نعیمی، حیات و خدمات، ص30تا34، 119
[10] اشرف الاولیاء حیات وخدمات، ص104تا225
[11] سیراعلام النبلاء، 15/96تا100، المنتظم فی تاریخ الملوک والامم، 18/127
[12] صلۃ الخلف بموصول السلف، ص7تا 12، خلاصۃ الاثر، 4/204، شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کے عرب مشائخ، ص37، فہرس الفہارس، 1/425
[13] تذکرہ علماء اہلِ سنّت ضلع اٹک،ص194
Comments