اسلام اور عورت
نعمتوں سے محرومی کے اَسباب
* اُمِّ میلاد عطّاریہ
ماہنامہ فیضانِ مدینہ جون 2022ء
لوگوں کو جو بھی نعمتیں ، آسائشیں ، آسانیاں اور راحتیں حاصل ہیں ان میں لوگوں کا کوئی کمال نہیں بلکہ یہ سب اللہ پاک کی مہربانیوں سے ہے ، اگر ہم ان نعمتوں پر اللہ پاک کا شکر ادا کرتی رہیں تو یہ نعمتیں نہ صرف محفوظ اورباقی رہیں گی بلکہ اللہ پاک اپنے قراٰنی وعدے کے مطابق اس میں اضافہ بھی فرمادے گا ، لیکن یہاں یہ بات بھی ذہن نشین رکھنے کی حاجت ہے کہ بعض ایسے اسباب اور وجوہات بھی ہیں جو انسان کو نعمتوں سے محروم کردیتے ہیں ، اس مضمون میں ایسے ہی چند اسباب لکھے گئے ہیں ، ملاحظہ کیجئے!
(1)نعمتوں سے محرومی کا ایک سبب ناشکری ہے اگر نعمتوں پر ناشکری کی جائے تو اس سے اللہ پاک ناراض ہوتا ہے اور اس کو ناشکری سخت ناپسند ہے ، اللہ پاک نے قراٰنِ کریم میں ارشاد فرمایا : (وَاشْكُرُوْا لِیْ وَلَا تَكْفُرُوْنِ۠(۱۵۲)) ترجمۂ کنز العرفان : اور میرا شکر ادا کرو اور میری ناشکری نہ کرو۔ (پ2 ، البقرۃ : 152) (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں) یقیناً شکر کرنے سے نعمتیں بڑھتی ہیں اور ناشکری سے نعمتیں زائل ہوجاتی ہیں اس لئے ہمیں چاہئے کہ ہر حال میں یعنی لباس گھر کھانے پینے رہن سہن کے معاملات اور شوہر کے معاملے میں شکرادا کرتی رہیں تاکہ اللہ پاک ہم سے ناراض نہ ہو اور ہم کہیں نعمتوں سے محروم نہ ہوجائیں۔ (2)نعمتوں سے محرومی کا ایک سبب ظلم ہے ظلم کرنے والے لوگ اللہ پاک کو بالکل بھی پسند نہیں اور ظلم کی نحوست سے بھی بندہ بہت سی آفات میں گرفتار ہوکر نعمتوں سے محروم ہوجاتا ہے ، ظلم کی وجہ سے بندہ ایمان جیسی عظیم نعمت سے بھی محروم ہو سکتا ہے جیسا کہ حضرت ابوبکر وَرّاق رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں : بندوں پر ظلم کرنااکثر سلب ایمان کا سبب بن جاتا ہے۔ (تنبیہ الغافلین ، ص204 ماخوذاً) (3)نعمتوں سے محرومی کا ایک سبب غرور و تکبر و گھمنڈ ہے غرور و تکبر بھی زوالِ نعمت کا ایک سبب ہے ، حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہُ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضورِ اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے سامنے ایک شخص بائیں ہاتھ سے کھانے لگا ، آپ نے ارشاد فرمایا کہ “ دائیں ہاتھ سے کھاؤ “ اس نے غرور سے کہا کہ “ میں دائیں ہاتھ سے نہیں کھا سکتا۔ “ ( چونکہ اس مغرور نے گھمنڈ سے ایسا کہا تھا اس لئے )آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ “ خدا کرے ایسا ہی ہو! “ چنانچہ اس کے بعد ایسا ہی ہوا کہ وہ اپنے دائیں ہاتھ کو اٹھا کر واقعی اپنے منہ تک نہیں لے جاسکتا تھا۔ (مسلم ، ص861 ، حدیث : 5268) (4)نعمتوں سے محرومی کا ایک سبب مُطْلَقاً گناہ ہے مسلسل گناہوں میں مبتلا رہنا ، اللہ پاک سے بالکل نہ ڈرنا ، توبہ کی طرف نہ آنا اور اس کی نافرمانیاں کرتے چلے جانا بھی زوالِ نعمت اور اللہ پاک کی ناراضی کے اسباب ہیں ۔ آسمان سے اتارے گئے کھانے کے حوالے سے جب بنی اسرائیل نے نافرمانی کا معاملہ برتا تو ایسی نحوست پھیل گئی کہ جو کچھ لوگوں نے کل کے لئے جمع کیا تھا وہ سب سڑ گیا اور آئندہ کے لئے اس کا اُترنا بند ہو گیا اسی لئے اللہ پاک کے آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نےارشادفرمایا : اگر بنی اِسرائیل نہ ہوتے تو نہ کبھی کھانا خراب ہوتا اور نہ گوشت سڑتا۔ (مسلم ، ص 596 ، حدیث : 3651) کھانے کا خراب ہونا اور گوشت کا سڑنا اُسی دن سے شروع ہوا۔ معلوم ہوا نافرمانی کی نحوست سے بھی نعمتیں چھن جاتی ہیں۔
اللہ پاک ہمیں نعمتوں سےمحرومی کےتمام اَسباب سے بچنے کی توفیق عطافرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
* نگران مجلس مشاورت (دعوتِ اسلامی) اسلامی بہن
Comments