کیا حج و عمرہ کے بعد احرام دھونا ضروری ہے؟ مع دیگر سوالات

مدنی مذاکرے کے سوال جواب

ماہنامہ فیضانِ مدینہ جون2022

(1) کیا حج و عمرہ کرنے کے بعد احرام کو دھونا ضرورى ہے؟

سُوال : کیا حج و عمرہ کرنے کے بعد اِحرام  کو دھونا ضرورى ہے؟نیز بعض لوگ کہتے ہىں اگر احرام  پر کوئى بال لگا ہو تو اسے دھونا پڑے گا ، کیا یہ بات درست ہے؟

جواب : حج ىا عمرہ کرنے کے بعد احرام    کو دھونا ضرورى نہىں ہے البتہ اگر ناپاک ہو گىا ہو تو دھو کر پاک کر لىں یا مىلا ہو گىا ہو تو دھو لىنا چاہئے اور اگر کوئی دوسرا عمرہ کرنا چاہتا ہے اور احرام  مىلا نہىں ہے تو دھونا ضرورى نہىں۔ انسا ن کا بال پاک ہوتا ہے بال لگاہونے پر احرام کو دھونا ضروری نہیں۔ (مدنی مذاکرہ ، 19شوال المکرم1440ھ)

(2) “ اللہ آپ کو اتنا رِزق دے کہ آپ سنبھال نہ سکیں “ کہنا کیسا؟

سُوال : ہمارے ىہاں بڑى بوڑھىاں اکثر اِس طرح دُعا دىتى ہىں کہ “ اللہ پاک آپ کو اتنا رِزق عطا فرمائے کہ آپ سنبھال نہ سکىں “ اِس طرح کی دُعا دینا کیسا ہے؟

جواب : یہ ایک مُبالغہ ہے۔ اِس طرح دُعا دینے میں کوئى حرج نہىں ہے۔ (مدنی مذاکرہ ، 11جمادی الاخریٰ 1440ھ)

(3)گھر تبدیل کرنے کی صورت میں رُوحیں کہاں آئیں گی؟

سُوال : سُنا ہے رُوحىں گھر پر آتى ہىں تو اگر گھر تبدىل کر لىا جائے تو پھر رُوحىں کہاں آئىں گى؟

جواب : جہاں آپ رہتے ہىں وہ گھر رُوحوں کو مِل جاتا ہے تو دوسرا گھر بھى مِل جائے گا کیونکہ اللہ پاک دِکھانے والا ہے۔ (مدنی مذاکرہ ، 25جمادی الاخریٰ 1440ھ)

(4)روزانہ20 بار دُعا کرنا

سُوال : کىا روزانہ 20 بار دُعا کرنا واجِب ہے؟

جواب : روزانہ 20بار دُعا کرنا  واجِب ہے ، دیکھئے فضائل دعا ، صفحہ237۔ سورۂ فاتحہ دُعا بھی ہے ، جو پانچوں وقت کى نماز پڑھتا ہے تو اس کا یہ واجب خود ہى ادا ہوجاتا ہے کہ  کئى بار وہ دُعا کرتا ہے۔ (فیضانِ سنت ، 1 / 217ملخصاً-مدنی مذاکرہ ، 6جمادی الاولیٰ 1440ھ)

(5)قیامت کے دِن ایک دوسرے کی پہچان ہو گی؟

سُوال : کىا قىامت کے دِن ہم اىک دوسرے کو پہچانىں گے؟

جواب : اگر قیامت کے دِن ایک دوسرے کو پہچانیں گے نہىں تو دوسرے سے  اپنے حقوق  کىسے طلب کرىں گے کہ فُلاں نے مىرا حق مارا تھا ؟یُوں ہی اگر پہچانیں گے نہیں تو شَفاعت کرنے والے شفاعت کىسے کرىں گے؟یہ اِس بات پر واضح قرىنے ہیں کہ قیامت میں ایک دوسرے کو پہچانیں گے۔  

نِدا دے گا مُنادى حَشْر مىں ىوں قادرىوں کو

 کدھر  ہىں قادرى کر لىں نظارہ غوثِ اعظم کا

(قبالۂ بخشش ، ص99-مدنی مذاکرہ ، 20جمادی الاولیٰ 1440ھ)

(6)لڑکیوں کا بال کھول کر باہر جانا کیسا؟

سُوال : کیا لڑکىوں کو بال کھول کر باہر جانا جائز ہے ؟

جواب : عورت کے بال عورت (یعنی چھپانے کی چیز) ہیں۔ (فتاویٰ رضویہ ، 7 / 298) جب عورت  بالغہ ہو گئى تو اب  اسے غىر مَردوں سے اپنے با ل  چھپانا فرض ہے اور اس کے بال بھى پَردے کے حکم مىں شامل ہیں اگر وہ انہیں غىر مَردو ں کے سامنے ظاہر کرے گى تو گناہ گار ہو گى۔ (مدنی مذاکرہ ، 27ربیع الآخر 1440ھ)

(7)وہ سُوئے لالہ زار پھرتے ہیں

سُوال : اعلىٰ حضرت ، امامِ اہلِ سنَّت مولانا شاہ امام احمد رضا خان  رحمۃُ اللہِ علیہ  کے  اِس شعر کى وضاحت فرما دیجئے۔

وہ سُوئے لالہ زار پھرتے ہىں

تىرے دِن اے بَہار پھرتے ہىں

(حدائقِ بخشش ، ص99)

جواب : اِس شعر کا مطلب جو میں سمجھ پایا ہوں وہ یہ ہے کہ شعر میں موجود لفظِ “ لالہ زار “ سے مُراد باغ ہے اور لفظِ “ وہ “ سے مُراد پیارے آقا  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کی ذاتِ مُبارَکہ ہے تو اِس لحاظ سے شعر کے یہ  معنیٰ ہوئے کہ جب پیارے آقا  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کی نگاہِ کرم کسی باغ پر پڑتی ہے تو “ تیرے دِن اے بہار پھرتے ہیں “ یعنی   بہار کو بھی بہار نصیب ہو جاتی ہے اور  بہار میں بھی بہار آ جاتی ہے ۔ (مدنی مذاکرہ ، 29ربیع الآخر 1440ھ)

(8)نوافل بھی کھڑے ہو کر پڑھے جائیں

سُوال : نماز کے آخر میں دو نفل بیٹھ کر کیوں پڑھے جاتے ہیں؟

جواب : نوافل کھڑے ہو کر پڑھنے چاہئیں کیونکہ کھڑے ہو کر پڑھیں گے تو پورا ثواب ملے گا ، اگر بِلاعُذر بیٹھ کر پڑھیں گے تو آدھا ثواب ملے گا۔ [1] (مراٰۃ المناجیح ، 2 / 266ماخوذاً-مدنی مذاکرہ ، 11جمادی الاخریٰ 1440ھ)

(9)سرکار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو شافعِ اُمَم کہنے کی وجہ

سُوال : پىارے آقا  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کو شافع ِ اُمَم کیوں کہا جاتا ہے؟

جواب : اُمَم “ اُمَّت “ کی جمع ہے اور “ شافِع “ کے معنیٰ شَفاعت کرنے والا ، چونکہ ہمارے پىارے آقا  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  بروزِ قیامت تمام اَنبىائے کِرام  علیہمُ الصّلوٰۃُ  وَالسَّلام کے  اُمَّتیوں  کى شَفاعت فرمائیں گے۔ اِس لئے آپ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کو “ شافعِ اُمَم “ کہا جاتا ہے۔ یاد رَکھئے! بروزِ قیامت شَفاعتِ کُبریٰ (یعنی سب سے بڑی شفاعت) کا دَروازہ پیارے آقا  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کے ہاتھوں ہی کُھلے گا۔ (بہارِ شریعت ، 1 / 70)   اور سب سے پہلے آپ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  ہی شَفاعت فرمائیں گے۔ (مسلم ، ص962 ، حدیث : 5940) اور پھر دوسروں کو شَفاعت کی اِجازت ملے گی۔

شفاعت کرے حشر میں     جو رضاؔ کی

سِوا تیرے کس کو یہ قُدرت مِلی ہے

(حدائقِ بخشش ، ص188-مدنی مذاکرہ ، 29ربیع الآخر 1440ھ)



[1] کھڑے ہو کر پڑھنے کی قدرت ہو جب بھی بیٹھ کر نفل پڑھ سکتے ہیں مگر کھڑے ہو کر پڑھنا افضل ہے کہ حدیث میں فرمایا:بیٹھ کر پڑھنے والے کی نماز کھڑے ہو کر پڑھنے والے کی نصف (یعنی آدھی) ہے۔ (مسلم، ص289، حديث: 1715) اور عذر کی وجہ سے بیٹھ کر پڑھے تو ثواب میں کمی نہ ہو گی۔ یہ جو آج کل عام رواج پڑ گیا ہے کہ نفل بیٹھ کر پڑھا کرتے ہیں بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ شاید بیٹھ کر پڑھنے کو افضل سمجھتے ہیں ایسا ہے تو ان کا خیال غَلَط ہے۔ وِتر کے بعد جو دو رَکعت نفل پڑھتے ہیں ان کا بھی یہی حکم ہے کہ کھڑے ہو کر پڑھنا افضل ہے اور اِس میں اُس حدیث سے دلیل لانا کہ حضورِ اقدس صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وسلَّم نے وِتر کے بعد بیٹھ کر نفل پڑھے۔ (مسلم، ص290، حديث:1724) صحیح نہیں کہ یہ حُضور (صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وسلَّم) کے مخصوصات میں سے ہے۔(بہارِ شریعت،1/670)


Share