جامعۃُ المدینہ اور تربیت برائے مقالہ نگاری(پانچویں اور آخری قسط)
* مولانا ابوالنور راشد علی عطّاری مدنی
ماہنامہ فیضانِ مدینہ جون2022ء
4نومبر2021ء بروزجمعرات ننکانہ سے لاہور مدنی مرکز فیضانِ مدینہ جوہر ٹاؤن پہنچا، تازہ وضو کیا اور جامعۃُ المدینہ کی سیڑھیاں چڑھتے ہوئے دارُالحدیث شریف میں پہنچا جہاں ملحقہ آفس میں استاذُ الحدیث مولانا حامد رضا عطّاری مدنی صاحب سے ملاقات ہوئی، استاذِ محترم نے مقالہ نگاری کی تربیت کے حوالے سے ہونے والے اِن سیشنز پر حوصلہ افزائی فرمائی اور مجلس کے اقدام کو سراہا۔
تقریباً 10بجے سیشن کا آغاز ہوگیا، طلبہ کے سامنے بڑی ایل ای ڈی پر پریزینٹیشن دکھانے کا اہتمام کافی مفید ثابت ہوا۔
سیشن کے بعد مجلسِ رابطہ بالعلماء والمشائخ کے ذمہ دار مولانا محمد افضل عطّاری مدنی کے ہمراہ لاہور میں کچھ علمائے کرام سے ملاقات کا جدول تھا۔ جامعۃُ المدینہ کے سیشن اور کچھ دیگر مصروفیات سے فارغ ہونے کے بعد نمازِ عصر سے کچھ قبل حضور سیدی داتا گنج بخش علی ہجویری رحمۃُ اللہِ علیہ کے مزار شریف کی عَقْبِی جانب محلہ بلال گنج میں حضرت علامہ مولانا محمد علی نقشبندی رحمۃُ اللہ علیہ کے قائم کردہ عظیم دینی ادارے جامعہ رسولیہ شیرازیہ میں حاضر ہوا۔
قراٰن و سنّت کا پیغام عام کرنے اور اپنی اور ساری دنیا کے لوگوں کی اصلاح کی کوشش کے حوالے سے جو کوئی بھی دعوتِ اسلامی کے تنظیمی نیٹ ورک سے واقف ہوتا ہے توحیران رہ جاتاہے، ہر شہر، ہرعلاقہ میں یہاں تک کہ گاؤں دیہات میں بھی باقاعدہ ذمہ داران مقرر ہیں جو دینی کاموں کے سلسلے میں اپنے بڑے ذمہ داران سے رابطے میں اور اپ ڈیٹ رہتے ہیں۔
جامعہ رسولیہ شیرازیہ میں مولانا افضل صاحب، مجلس رابطہ بالعلماء والمشائخ کے لاہور ریجن کے ذمہ دار مولانا محمد طیّب عطّاری مدنی کے ساتھ میرے منتظر تھے۔ جامعہ ھٰذا میں علامہ مولانا محمد علی نقشبندی رحمۃُ اللہِ علیہ کے پوتے اور جامعہ ھٰذا کے مہتمم و ناظم مولانا محمد نعمان صاحب سے ملاقات ہوئی، کچھ علمی پہلوؤں پر گفتگو ہوئی، ماہنامہ فیضانِ مدینہ اور تحریری مقابلہ کا تعارف پیش کیا اور جامعہ رسولیہ شیرازیہ کے طلبہ و عُلَما کو اس مقابلہ میں شریک کرنے کی دعوت دی۔
نمازِ عصر کی ادائیگی کے بعد جامعہ رسولیہ شیرازیہ اور جامعہ ہجویریہ کے شیخُ الحدیث، حضرت علامہ مولانا مفتی گل احمد عتیقی صاحب دَامَ ظِلّہٗ کی بارگاہ میں ان کے دولت خانہ پر حاضری ہوئی۔
مفتی گل احمد عتیقی صاحب نے بھی کمال شفقت فرمائی، چائے بسکٹ کا بھی اچھا اہتمام فرما رکھا تھا۔ مفتی صاحب نہایت سادہ طبیعت کے مالک ہیں جیسے ہی ماہنامہ فیضانِ مدینہ کا تذکرہ ہوا تو فرمانے لگے کہ آپ کے عربی شمارے پر میں نے کچھ تأثرات لکھ رکھے ہیں، جَلد اِرسال کروں گا، پھر ہماری عرض پر اُردو شمارے پر بھی تاثرات دینے کی حامی بھری ، دورانِ گفتگو کچھ اپنے بچپن، دورِ طالبِ علمی اور زمانۂ تدریس کے واقعات بھی سنائے۔
مفتی صاحب نے بتایا کہ انہوں نے ما شآءَ اللہ 38یا40سالہ تدریسی دور میں ہر درسی کتاب کی تدریس فرمائی ہے۔ بعض کتابیں تو کئی کئی بار پڑھاچکے ہیں۔
قبلہ مفتی صاحب ضعیفُ العمر بھی ہیں اور یقیناً ان کی مصروفیات بھی خاصی ہیں جیسا کہ آپ دو جامعات میں بخاری شریف پڑھاتے ہیں اس لئے مختصر وقت میں قبلہ مفتی گل احمد عتیقی صاحب سے برکتیں اور دعائیں لیں اور روانہ ہوئے۔
مولانا طیب عطّاری مدنی نے لاہور ہی میں مولانا پروفیسر محمد عطاء الرحمٰن صاحب سے ملاقات کا وقت طے کررکھا تھا چنانچہ یہاں سے سیدھے ان کی رہائش گاہ پر پہنچے اور ان کے محلے کی مسجد میں نمازِ عشاء ادا کی۔ ان کے گھر پر ان کے بڑے بھائی جان اور جواں سال بھانجے مولانا احمد رضا عطّاری مدنی جو کہ دارُالافتاء اہلِ سنّت لاہور میں مصروفِ خدمتِ افتاء ہیں، سے ملاقات ہوئی، کچھ ہی دیر میں پروفیسر صاحب بھی تشریف لے آئے۔
موصوف سے کچھ بزرگانِ دین و اَسلاف کے حوالے سے علمی گفتگو ہوئی پھر ماہنامہ فیضانِ مدینہ کا تعارف پیش کیا، انہوں نے ماہنامہ فیضانِ مدینہ کی 6زبانوں میں اشاعت کو سراہتے ہوئے خوشی کا اظہار فرمایا اور شیخ طریقت امیرِ اہلِ سنّت کے پیر و مرشد قطبِ مدینہ سیدی ضیاء الدین مدنی رحمۃُ اللہِ علیہ کا ذکرِ مبارک بھی کیا پھر حضرت نے ان کے بارے میں کچھ کتب المدینۃُ العلمیہ لائبریری کے لئے تحفہ میں دیں۔ گھنٹے بھر کی ملاقات اور چائے کی پُر تکلف دعوت کے بعد ہماری گوجرانوالہ روانگی ہوئی۔
فقیر کی دورِ طالبِ علمی کی کچھ یادیں گوجرانوالہ سے بھی وابستہ ہیں، گوجرانوالہ کے قریبی علاقہ موڑایمن آباد کے جامعۃ المدینہ میں بھی تعلیم حاصل کرنے کا موقع ملا ہے جہاں دیگر اساتذہ کرام کے ساتھ ساتھ بالخصوص مرحوم مولانا اشفاق احمد عطّاری مدنی رحمۃُ اللہِ علیہ سے پڑھنے کا موقع ملا، موصوف کا ایک روڈ حادثے میں انتقال ہوگیا تھا اللہ کریم انہیں غریقِ رحمت فرمائے۔ اٰمین
رات تقريباً 12بجے کے بعد گوجرانوالہ پہنچے جہاں مجلس رابطہ بالعلماء والمشائخ کے ذمہ دار مولانا محمد مبشر عطّاری مدنی ہمارے منتظر تھے، انہوں نے ہمیں ریسیو کیا، سامان فیضانِ مدینہ گوجرانوالہ میں رکھا اور فوراً کھانے کے لئے لے گئے، کھانے اور اسپیشل چائے کے بعد تقریباً رات 2بجے فیضانِ مدینہ گوجرانوالہ میں بستر پر لیٹے، نیند کب آئی اور فجر کا وقت کب آگیا، کچھ معلوم نہ ہوا !بس آنکھ کھولنے اور بند کرنے کا ہی وقت گزرا۔
5نومبر2021ء صبح نمازِ فجر، ناشتہ اور واجبی تیاری کے بعد جامعۃُ المدینہ کے آفس میں حاضری ہوئی جہاں مولانا محمد شہباز عطّاری مدنی اور دیگر اساتذۂ کرام سے ملاقات کا شرف ملا، مولانا شہباز صاحب ماشآءَ اللہ بہت علمی، ذہین، محنتی اور قابل قدر بلکہ اہلِ علم کی قدر کرنے والے بھی ہیں۔
کم و بیش 9بجے مقالہ نگاری کے سیشن کا آغاز ہوا، مولانا شہباز صاحب نے طلبۂ کرام کو ترغیب دلانے، متوجہ رہنے اور محنت کرنے کے حوالے سے گفتگو میں کافی ساتھ دیا۔
سیشن سے فراغت کے بعد مجلس رابطہ بالعلماء والمشائخ کے ذمہ دار مولانا مبشر عطّاری مدنی کے ساتھ گوجرانوالہ کے دینی ادارے ادارۃ المصطفیٰ میں جانا ہوا جہاں شیخُ الحدیث مفتی فہیم مصطفائی صاحب سے ملاقات کا شرف ملا، مفتی صاحب کو ماہنامہ فیضانِ مدینہ اور اس میں جاری تحریری مقابلے کا تعارف پیش کیا اور ادارۃ المصطفیٰ کے طلبہ کو اس میں شریک ہونے کی ترغیب دلانے کی گزارش کی۔
اَلحمدُ لِلّٰہ ہماری مجلس رابطہ بالعلماء والمشائخ کے ذمہ داران کے تقریباً ہر شہر و علاقے میں ہی علمائے اہل سنّت کے ساتھ اچھے اور دوستانہ تعلقات ہیں، باہمی محبت و چاہت ہے جس کے نتیجے میں اَلحمدُ لِلّٰہ جہاں جہاں بھی جانا ہوا، خوشی، ملنساری، خاطرتواضع اور خوشگوار ماحول میں گفتگو ہوئی۔
اَلحمدُ لِلّٰہ ! یہ سب ہمارے پیر ومرشِد شیخ طریقت امیرِ اہلِ سنّت حضرت علامہ مولانا محمد الیاس عطّاؔر قادری دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ کی تربیت و نصائح کا فیضان ہے کہ آپ ہمیشہ علمائے اہلِ سنّت اور سنی اداروں اور مدارس و جامعات کی عزت و توقیر کرنے، ان کے ساتھ تعاون رکھنے اور محبت کرنے کا درس دیتے ہیں۔
ادارۃُ المصطفیٰ سے رخصت ہونے کے بعد ہمارا گجرات کا سفر تھا لیکن کچھ وجوہات کی بنا پر کینسل ہوگیا۔ اگلے دن 6نومبر2021ء بروز ہفتہ اسلام آباد جامعۃُ المدینہ میں مقالہ نگاری کا تربیتی سیشن تھا۔ اس لئے نگرانِ محترم مولانا افضل عطّاری مدنی کی رائے پر طے پایا کہ گوجرانوالہ سے منڈی بہاؤالدین کے قریبی شہر پھالیہ اور وہاں سے قادرآباد جایا جائے اور وہیں رات گزارنے کے بعد صبح اسلام آباد کے لئے روانہ ہوں گے۔
قادرآباد میں المدینۃُ العلمیہ کراچی کی لائبریری کے روحِ رواں مولانا تصورحسین عطّاری مدنی کے برادرِ اکبر مولانا ظہیر عباس عطّاری مدنی جو کہ مجلس رابطہ بالعلماء والمشائخ کے اسلام آباد ریجن کے ذمہ دار بھی ہیں، ہمارے منتظر تھے، موصوف کافی منکسرُ المزاج اور محبت والے ہیں اور مہمان نوازی کے اعتبار سے موصوف نے ہمارے سابقہ سارے سفر کے ریکارڈ توڑ ڈالے۔ اللہ کریم انہیں وہ سب برکتیں اور انعامات عطا فرمائے جو احادیث مبارکہ میں مہمان نوازی پر وارِد ہیں۔
خیر رات قادرآباد میں قیام ہوا اور صبح 5:15 بجے قادرآباد سے اسلام آباد کا سفر شروع ہوا۔ اسلام آباد میں مولانا محمد افضل عطّاری مدنی کے رابطے میں محمد مبین عطّاری بھائی تھے، ایک فون کیا اور وہ ہمیں ریسیو کرنے بس اسٹاپ پہنچ گئے۔ مبین بھائی دعوتِ اسلامی کے جامعۃُ المدینہ سے اولین دور تقریباً 1999یا 2000ء میں وابستہ ہوئے تھے، میرے لئے یہ ایک دلچسپی کا پہلو تھا کیونکہ میں جامعۃُ المدینہ کی سلور جوبلی کے موقع پر ماہنامہ فیضانِ مدینہ کا خصوصی شمارہ جامعۃُ المدینہ نمبر پریس روانہ کرکے سفر پر نکلا تھا۔
جامعۃ المدینہ نمبر ایک تاریخی دستاویز ہے جس میں جامعۃ ُ المدینہ کے قیام سے اب تک کے بہت سارے تاریخی احوال کا ذکر ہے، جامعۃُ المدینہ کے نظامِ تعلیم اور ایک جامعہ سے 1125 جامعاتُ المدینہ بننے تک کے سفر کے کئی احوال جمع ہیں۔ شیخِ طریقت، امیراہلِ سنّت حضرت علامہ محمد الیاس عطّاؔر قادری دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ نے اس کا نام ”فیضانِ علم و عمل“ رکھا ہے۔
فیضانِ مدینہ اسلام آباد میں 6نومبر2021بروز ہفتہ تقریباً 12 بجے مقالہ نگاری کا سیشن ہوا، اَلحمدُ لِلّٰہ پنجاب کے بڑے جامعاتُ المدینہ میں سے آخری سیشن جامعۃُ المدینہ اسلام آباد ہی میں تھا جو کہ بخیر مکمل ہوا۔ مقالہ نگاری کی تربیت پر مشتمل پنجاب کے جامعاتُ المدینہ کا یہ جدول کئی علمائے کرام سے ملاقات اور دینی اداروں کے وزٹ کے ساتھ اسلام آباد میں مکمل ہوا۔ بعدِ نمازِ عصر اسلام آباد سے واپسی کا سفر شروع ہوا۔
مولانا افضل عطّاری مدنی ملتان کو روانہ ہوئے، مولانا ظہیر عباس عطّاری مدنی کچھ تنظیمی کاموں کے لئے اسلام آباد ہی میں ٹھہرے اور فقیر نے فیصل آباد کی بس پکڑی اور رات تقریباً 10بجے گھر پہنچا۔
7اور 8نومبر گھر پر گزارنے کے بعد 9 نومبر کو ننکانہ اور منڈی واربرٹن کے جامعاتُ المدینہ میں حاضری ہوئی، طلبۂ کرام کو ماہنامہ فیضانِ مدینہ اور دیگر کتب کا مطالعہ کرنے، تحریری مقابلہ میں حصہ لینے اور اپنی تعلیم پر بھرپور توجہ دینے کے حوالے سے کچھ گزارشات کیں۔
منڈی واربرٹن میں اپنے استاذِ محترم قاری محمد آصف محمود عطّاری کی بارگاہ میں بھی حاضری دی، پھر ان کے ساتھ ہی جامعۃُ المدینہ امینیہ رضویہ واربرٹن کا جدول ہوا۔ نمازِ عصرمنڈی واربرٹن کے بائی پاس پر تعمیر ہونے والی ضلع ننکانہ کی خوبصورت ترین مسجد ”فیضانِ غوث الاعظم“ میں ادا کی۔
بعد نمازِعصر چوک اعظم لیّہ سے تعلق رکھنے والے کچھ احباب سے ملاقات ہوئی جو کہ دعوتِ اسلامی کی اس مسجد کی خوبصورتی اور حسنِ تعمیر سے مرعوب ہو کر آئے تھے۔ دو بھائی گل محمد اور علی محمد تھے۔ انہوں نے مسجد کی تعمیر کے روحِ رواں اور رکنِ شوریٰ حاجی محمد اظہر عطّاری کے برادر اکبر حاجی نصر اقبال عطّاری سے ملاقات کی اور کہا کہ ہم اپنے علاقے میں مین روڈ پر دعوتِ اسلامی کو پلاٹ دیں گے، بس ہمیں بھی ایسی ہی مسجد بنا کردیں۔ اللہ کریم ان کی نیت کو قبول فرمائے ۔
دورانِ گفتگو اسلامک ریسرچ سینٹر المدینۃُ العلمیہ میں قرآنیات، حدیث، فقہ اور دیگر بیسیوں پہلوؤں سے ہونے والے تحریری و تحقیقی کام کا تذکرہ بھی ہوا، جس پر گل محمد صاحب کی خوشی دیدنی تھی۔اَلحمدُ لِلّٰہ رَبِّ العَالَمِیْن
پنجاب کے جامعاتُ المدینہ کے سفر کے بعد کراچی واپسی تھی اور ابھی جامعۃُ المدینہ فیضانِ مدینہ کراچی، جامعۃُ المدینہ فیضانِ غوث الاعظم ولیکا سائٹ کراچی اور جامعۃُ المدینہ فیضانِ مدینہ حیدرآباد کا جدول باقی تھا۔
کراچی پہنچنے کے بعد سابقہ معمول کی مصروفیات عود کرآئیں جس کے باعث کچھ دن تک جدول کا بقیہ حصہ نمٹانے کا موقع نہ ملا، بالآخر کوشش کرکے 18نومبر2021ء بروز جمعرات فیضانِ مدینہ کراچی، 20نومبر جامعۃُ المدینہ فیضان غوث الاعظم کا جدول بنایا۔
کراچی کے جامعاتُ المدینہ میں استاذُ الحدیث، مُتَخَصِّص فی التفسیر حضرت مولانا احمد رضا شامی عطّاری مدنی دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ کی سرپرستی بھی رہی، فیضانِ مدینہ اور فیضانِ غوث الاعظم دونوں جامعات میں استاذِ محترم ساتھ تشریف فرما ہوئے اور میری جانب سے مقالہ نگاری کے ضروری نکات اور لازمی گفتگو کے بعد استاذِ محترم نے بھی طلبہ کو ملفوظات سے نوازا۔
حیدرآباد فیضانِ مدینہ کا جدول پیر22نومبر کو طے پایا ، اس لئے 21نومبر اتوار کی رات ہی کو فیضانِ مدینہ حیدرآباد پہنچ گیا تاکہ صبح پہلے وقت فریش طبیعت کے ساتھ مقالہ نگاری کا سیشن ہوسکے۔
پنجاب کی طرح کراچی اور حیدرآباد کے اساتذۂ کرام، ناظمینِ عظام اور طلبہ نے دلچسپی کا مظاہرہ کرنے کے ساتھ ساتھ حوصلہ افزائی کا انداز اپنایا۔
یوں29اکتوبر کو شروع ہونے والا ”جامعۃُ المدینہ اور تربیت برائے مقالہ نگاری“ سفر 22نومبر پیرشریف اختتام کو پہنچا۔
اس سارے سفر کے دوران اور سفر کے بعد طلبہ سے رابطے میں رہنے سے چند اہم باتیں طلبۂ کرام سے شیئر کرنا ضروری سمجھتاہوں:
محترم طلبۂ کرام!
یقیناً آپ کی تعلیمی زندگی بہت مصروف ہے لیکن یاد رکھئے کہ کامیاب وہی ڈرائیور ہوتاہے جورَش، اسپیڈ اور دیگر ہر طرح کی آزمائش میں خود کو حاضر دماغ رکھتا ہے۔
دورانِ تعلیم عربی عبارت کی درستی، صرف و نحو کی پختگی اور ان کے اِجراء کا پریکٹیکل ، اصولِ تفسیر، فقہ، حدیث وغیرہ میں مَہارت کی کوشش یہ سب کچھ ہی ضروری ہے لیکن ان سب کے ساتھ ساتھ تحریر وتصنیف کا شَغَف و شوق بھی بہت ضروری ہے۔
درسِ نظامی کے اختتام پر تحقیقی مقالہ لکھنا ہوتا ہے، یہ مقالہ کوئی کھیل نہیں کہ آخری دو ماہ یا ایک ماہ میں خود بخود ہی ہوجائے گا، اس کے لئے آپ کو کم از کم درجۂ رابعہ یا خامسہ ہی سے تحریری تربیت کا آغاز کردینا چاہئے۔
ایک کتاب، رسالہ، مقالہ اور مضمون کیسے لکھا جاتاہے یہ باقاعدہ سیکھنا چاہئے۔
تحریر و تصنیف کی تربیت کا ایک اہم ذریعہ اَلحمدُ لِلّٰہ آپ کا اپنا ”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“بھی ہے۔
ماہنامہ فیضانِ مدینہ میں آپ طلبۂ کرام کی تربیت کے لئے تحریری مقابلہ جاری ہے جس میں ہر ماہ تین عنوانات پر مضامین لکھنے کی دعوت دی جاتی ہے، منتخب تین طلبہ کے مضامین ماہنامہ فیضانِ مدینہ میں شامل ہوکر دنیا بھر میں 6زبانوں میں شائع ہوتے ہیں جبکہ بقیہ موصول شدہ تمام کے تمام مضامین دعوتِ اسلامی کی ویب سائٹ کے ذریعے ساری دنیا میں پہنچتے ہیں۔
یادرکھئے! یہ بھی دین کی ایک خدمت ہے۔
تحریری مقابلہ کے بارے میں تفصیلی معلومات کے لئے اس نمبر پر رابطہ کیجئے: 923012619734+
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
* فارغ التحصیل جامعۃُ المدینہ، نائب مدیر ماہنامہ فیضانِ مدینہ کراچی
Comments