نمازِ عشا کی اہمیت و فضیلت کے متعلق5 فرامینِ مصطفےٰ
بنتِ سید نثار احمد
(درجۂ ثالثہ ، جامعۃُ المدینہ گُلزار ِعطّار ، کراچی)
نماز اللہ پاک کی طرف سے تحفۂ معراج ہے اور قراٰن و حدیث سے اس کی اہمیت و فضیلت صاف واضح ہوتی ہے ، بالعموم تمام نمازوں کی اور بالخصوص نماز ِعشا کی اپنی جگہ اہمیت ہے اور اس کے بےشمار فضائل و برکات ہیں۔
عشا کا لغوی معنی : عشا کے لغوی معنی رات کی ابتدائی تاریکی کے ہیں ، چونکہ یہ نماز اندھیرا ہو جانے کے بعد ادا کی جاتی ہے ، اس لئے اس نماز کو نمازِ عشا کہا جاتا ہے۔ (فیضان نماز ، ص 114) سب سے پہلے نمازِ عشا : سب سے پہلے پیارے آقا ، مکی مدنی مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے نمازِ عشا ادا فرمائی۔ (شرح معانی الآثار ، 1 / 226) نمازِ عشاچونکہ پورے دن کے اختتام پر رات میں ادا کی جاتی ہےاس لئے تھکن و سستی کے سبب اکثر لوگ اس سے غفلت برتتے ہیں اور نمازِ عشاکی ادائیگی سے قبل ہی یا تو سو جاتے ہیں یا پھر دنیاوی مشغولیت مثلاً شاپنگ سینٹرز میں جانے اور سیروتفریح کے سبب اسے ضائع کر دیتے ہیں لہٰذا باقی نمازوں کی طرح اس کی ادائیگی کا بھی خوب خوب التزام کرنے کی کوشش کی جائے ، نمازِ عشا کی اہمیت و فضیلت اور وعیدات احادیثِ مبارکہ کی روشنی میں پیشِ خدمت ہے :
(1)حضرت انس رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے سرکارِ مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : جس نے چالیس دن فجرو عشاباجماعت پڑھی اس کو اللہ پاک دو آزادیاں عطا فرمائے گاایک نار(یعنی آگ) سے ، دوسری نفاق(یعنی منافقت) سے۔ (تاریخ بغداد ، 7 / 98)
(2)حضرت عثمانِ غنی رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ا رشاد فرمایا : جونمازِعشا جماعت سے پڑھے گویااُس نے آدھی رات قیام کیا اور جو فجر جماعت سے پڑھے گویا اس نے پوری رات قیام کیا۔ (مسلم ، ص258 ، حدیث : 1491)
(3)امیرُالمؤمنین حضرت عمر فاروقِ اعظم رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے : سرکارِدو عالم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے : جو چالیس راتیں مسجد میں باجماعت نمازِ عشا پڑھے ، کہ پہلی رکعت فوت نہ ہو ، اللہ پاک اس کے لئے دوزخ سے آزادی لکھ دیتا ہے۔ (ابن ماجہ ، 1 / 437 ، حدیث : 797)
(4)تابعی بزرگ حضرت سعید بن مسیَّب رحمۃُ اللہِ علیہ سے مروی ہے کہ سرورِدوجہاں صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا ارشاد مبارک ہے : ہمارے اور منافقین کے درمیان علامت ( یعنی پہچان) عشا کی نماز میں حاضر ہونا ہے ، کیونکہ منافقین ان نمازوں میں آنے کی طاقت نہیں رکھتے۔ (مؤطا امام مالک ، 1 / 133 ، حدیث : 298)
(5) حضرت ابوہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے ، تاجدارِ مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان ہے : سب نمازوں میں زیادہ گراں یعنی بوجھ والی منافقوں پر نماز عشا اور فجر ہے اور جو ان میں فضیلت ہے اگر جانتے تو ضرور ضرور حاضر ہوتے ، اگرچہ سرین(یعنی بیٹھنے میں بدن کا جو حصہ زمین پر لگتا ہے اس) کے بل گھسٹتے ہوئے ، یعنی جیسے بھی ممکن ہوتا آتے ۔ (ابن ماجہ ، 1 / 437 ، حدیث : 797)
بے شک نماز میں دنیا و آخرت کی بھلائی ہے ، ہمیں چاہئے کہ ہر نماز کو اس کے مقررہ وقت میں ادا کرنے کے ساتھ ساتھ نمازِ عشا کو بھی کامل و اکمل ادا کرنے کا اہتمام کریں ، با لیقین اسی میں ہماری نجات اور کامیابی و کامرانی پنہاں ہے۔
Comments