آؤ بچّو! حدیثِ رسول سنتے ہیں
پیدل کی سواری
* مولانا محمد جاوید عطاری مدنی
ماہنامہ فیضانِ مدینہ جون2022ء
اللہ پاک کے آخری نبی حضرت محمدِمصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : اِسْتَكْثِرُوْا مِنَ النِّعَالِ فَاِنَّ الرَّجُلَ لَا يَزَالُ رَاكِبًا مَا انْتَعَلَ یعنی جوتے بکثرت استعمال کرو كيونکہ بندہ جب تک جوتے پہن کر رکھتا ہے سوار كی طرح ہوتا ہے۔ [1]
پیارے بچّو! جوتے / چپل پہننا اچّھی عادت ہے اور ہمارے پیارے نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی سنّت ہے ، جوتے پہننے کے بہت سارے فائدے ہیں : جوتے پہننے سے ہمارے پاؤں گندے نہیں ہوتے ، ہمارے پاؤں کانٹے وغیرہ لگنے سے محفوظ رہتے ہیں ، سردیوں میں پاؤں کی حفاظت کرنے اور گرمیوں میں دُھوپ میں چلنے کے لئے جوتے کافی مددگار ہوتے ہیں ۔
اس حدیثِ پاک کے دوسرے حصے میں بتایا گیا ہے کہ جوتے پہننے والا سوار شخص کی طرح ہے یعنی جس طرح سوار کم تھکتا ہے ، اسی طرح جوتے / چپل پہننے والا بھی کم تھکتا ہے۔
کچھ بچّے بغیر چپلیں پہنے باہر گلی میں نکل جاتے ہیں جو کہ اچّھی عادت نہیں ہے اس طرح پاؤں گندے ہو سکتےہیں ، کوئی پتھر یا کانٹا وغیرہ لگنے سے پاؤں زخمی بھی ہو سکتے ہیں لہٰذاگھر میں اور باہر اکثر جوتے پہن کر رکھیں ہاں جب بیٹھیں تو جوتے اتار لیں کہ یہ ہمارے پیارے نبی کی سنّت ہے۔ [2]
جب جب جوتے پہنیں بِسْمِ اللہ شریف پڑھ کر ، جھاڑ کر ، پہلے سیدھا پاؤں سیدھے جوتے / چپل میں پھر اُلٹا پاؤں اُلٹے جوتے میں ڈالیں اور جب اُتاریں تو پہلے اُلٹا پھر سیدھا جوتا اتاریں کہ یہ سنّت ہے ، سنّت پر عمل کرنے میں بڑی ہی برکت ہے۔ حضرت علامہ ابنِ جَوزی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں : جو شخص ہمیشہ جُوتاپہنتے وقت سیدھے پاؤں سے اور اُتارتے وقت اُلٹے پاؤں سے شروع کرے وہ تلّی[3] کی بیماری سے محفوظ ر ہے گا۔ [4]
بعض بچّے گھروں میں کھیل کود کرتے ہوئے کھلونے اور چپلیں وغیرہ اُچھالتے ہیں اور ایک دوسرے کو مارتے ہیں۔ یہ اچھے بچّوں کا کام نہیں ، اس طرح کئی جوتے اُلٹے بھی ہو جاتے ہوں گے جبکہ اُلٹے جوتے کے متعلق حکم ہے کہ جو دیکھے وہ سیدھا کر دے ورنہ تنگ دستی کا اندیشہ ہے۔ کیونکہ جوتاالٹا دیکھ کر اس کو سیدھا نہ کرنا تنگ دستی کے اسباب میں سے ہے اور اگر رات بھر جوتا الٹا پڑا رہا تو شیطان اس پر آکر بیٹھتا ہے ، اُلٹا جوتا شیطان کا تخت ہے۔ [5]کسی بھی رنگ کے جوتے / چپل پہننا جائز ہے لیکن اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں : کالا جُوتا غم اور پیلا جوتا خوشی لاتا ہے۔ [6]
اللہ پاک ہمیں جوتے / چپل پہننے کے فوائد و آداب پڑھ کر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
* فارغ التحصیل جامعۃُ المدینہ ، ماہنامہ فیضانِ مدینہ ، کراچی
[1] مسلم ، ص894 ، حدیث : 5494
[2] ابو داؤد ، 4 / 95 ، حدیث : 4138ماخوذاً
[3] تلی پیٹ میں الٹی طرف ، معدے کی پشت پر ، بیضوی شکل کا ایک بہت بڑا غُدُودجس کا تعلق دورانِ خون (خون کی سرکولیشن) اور نظامِ ہضم سے ہے۔ (فیروزاللغات ، ص406)
[4] حیاۃ الحیوان ، 2 / 289
[5] سنی بہشتی زیور ، 601 ، 602ملخصاً
[6] حیات اعلیٰ حضرت ، 3 / 97ماخوذاً
Comments