دارُالافتاء اہلِ سنّت
* مفتی محمد ہاشم خان عطاری مدنی
ماہنامہ فیضانِ مدینہ جون2022ء
(1)جمعرات کو گھروں میں دیے جلانا کیسا؟
سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ بعض لوگ جمعرات کوگھروں میں دیے جلاتے ہیں ، جبکہ اس کی حاجت و ضرورت نہیں ہوتی محض اس وجہ سے جلائے جاتے ہیں کہ بزرگوں کی آمد ہو گی ، وغیرہ وغیرہ ، شرعی راہنمائی فرمائیں کہ ان کی کیا حیثیت ہے ؟ سائل : محمد عدنان ( لاہور )
بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
دیے جلانے پر بزرگوں کے آنے کا نظریہ محض باطل و بے اصل ہے۔ لہٰذا اس وجہ سے دیا جلانا ایک غرضِ باطل کے لیے دیا جلانا ہے جو کہ بدعت اور اسراف و ناجائز ہے۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
(2)باکسنگ وغیرہ کھیلنا کیسا؟
سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے کرام ان مسائل کے بارے میں کہ وہ کھیل جن میں چہرے پر مارا جاتا ہے جیسے باکسنگ وہ جائز ہیں یا نہیں؟
بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
عام طورپرجس طرح باکسنگ وغیرہ چہرے پر مارنے والے کھیل ، کھیلےجاتےہیں ، وہ چند وجوہ سے ناجائز وحرام ہیں :
اوّلاً اس لئے کہ ان کھیلوں میں بلاوجہ شرعی چہرے پر مارا جاتا ہے اور بلاوجہِ شرعی انسان کے چہرے پر مارنا حرام ہے۔ بلکہ حاکم جب شرعی حد لگائے یا شرعی سزا دے تو اسے اجازت نہیں کہ چہرے پر مارے ، بلکہ وضو میں منہ پر پانی ڈالتے ہوئے زور سے پانی مارنا منع ہے۔ جب شرعی حد اور شرعی سزا دیتے وقت چہرے پر مارنے اور وضو کرتے وقت زور سے پانی مارنے کی اجازت نہیں تو بےہودہ قسم کے کھیل جن میں چہرے پر مارنا اس کھیل کا لازمی جُز ہے اس کی اجازت کیسے ہوسکتی ہے۔
ثانیاً اس لئے کہ ان کھیلوں میں عمومی طور پر اعضائے ستر کُھلے ہوتے ہیں اور اعضائے ستر بےضرورت تنہائی میں کھولنا ناجائز وحرام ہے تو لوگوں کے سامنے اعضائے ستر کھولنا کتنا سخت جرم ہوگا ، پھر لوگوں کے سامنے تو استنجا کی غرض سے بھی ستر کھولنا ناجائز وحرام ہے اور ان کھیلوں میں تو ستر کھولنا صرف لہو ولعب کے لئے ہوتا ہے تو ایسی صورت میں ستر کھولنا کیونکر جائز ہوگا بلکہ لوگوں کے سامنے اور نماز میں ستر چھپانا بالاجماع فرض ہے۔
ثالثاً اس لئے کہ یہ لہو ولعب ہے کہ نہ اس میں دین کا کوئی نفع ہے نہ دنیا کا کوئی جائز فائدہ اور ہر لہو ولعب کم از کم مکروہ وممنوع ، پھر لہو ولعب اگر ایسا ہے جس میں کوئی ناجائز فعل بھی شامل ہے جیسے چہرے پر مارنے والے کھیل تو وہ ناجائز وحرام ہے۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
(3)مردہ شخص کے منہ سے سونےکا مصنوعی دانت نکالا جائے یا نہیں؟
سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر کسی شخص نے اپنے منہ میں سونے کا مصنوعی دانت فکس لگوایا ہوا ہو اور اس کا انتقال ہوجائے تو وہ دانت نکالناہوگا یا ویسے ہی اس کو دفن کیا جائےگا؟اور نکالے بغیر دفن کرنے میں مال کا ضائع کرنا تو نہیں پایا جائے گا ؟واضح رہے کہ وہ دانت آسانی سے نہیں نکل سکتا بلکہ اس کو آپریٹ ، چیر پھاڑوغیرہ کے ذریعے ہی نکالنا ممکن ہوتا ہے۔ سائل : احمد ہادی (گڑھی شاہو لاہور)
بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَاب
میت کے منہ میں سونے کامصنوعی دانت جو اس طرح فکس ہو کہ آپریشن ، چیر پھاڑیا میت کو اذیت وتکلیف دیے بغیر نکالنا ممکن نہ ہوتو اسے نہیں نکالیں گے بلکہ اس کے ساتھ ہی میت کو دفن کیا جائے گاکیونکہ عِنْدَ الشَّرع مسلمان کی عزت وحرمت زندہ ومردہ برابرہےاورمسلمان میت کے ساتھ کوئی ایسا عمل کرناجس سے اسے اذیت و تکلیف ہو جائز نہیں ہے حتی کہ احادیثِ طیبات میں مردے کی ہڈی توڑنا اور اسے تکلیف پہنچانا ، اس کی زندگی میں اس کی ہڈی توڑنے اور تکلیف پہنچانے کی طرح قرار دیا گیا ہے اور فکس دانت کو نکالنے کے لیے آپریٹ یاچیرپھاڑ کرنے میں بھی تکلیف وبے حرمتی ہے لہٰذا اسے بھی نکالنے کی اجازت نہیں ہوگی۔
باقی جہاں تک معاملہ مال کے ضیاع کا ہے تو بیشک ہماری شریعتِ مطہرہ نے مال کی حفاظت وصیانت کی بہت زیادہ تاکید کی ہے اور اسے بلا وجہ ضائع کرنا ناجائز قرار دیا ہے تاہم یہاں بلا وجہ ضائع کرنا نہیں پایا جارہا بلکہ ایک مسلمان میت کو ایذا و تکلیف سے بچانے کے لیے ایسا کیا جار ہا ہے اور اس میں بھی شک نہیں کہ بندہ مومن کی حرمت ، مال کی حفاظت وصیانت سے کہیں بڑھ کر ہے جب تک ظلم وتَعَدِّی کے ساتھ اس کو زائل نہ کرے اس وقت تک اسی کالحاظ ہوگااوریہاں سونے کادانت لگانے میں ظلم وتعدی نہیں ہےچنانچہ فقہاءِ کرام فرماتے ہیں کہ اگر کسی شخص کے پیٹ میں کسی دوسرے شخص کا کوئی مال بغیر ظلم وتعدی چلا گیا اور پھر وہ مرگیاتو اس کا پیٹ چاک کر کے نہیں نکالا جائے گا بلکہ اگر ظلم وتعدی کے طور پر بھی نگل گیا لیکن پیچھے اتنا مال چھوڑ گیا ہے جس سے تاوان ادا کیا جاسکتا ہے تو پھر بھی اس کا پیٹ چاک کر کے نہیں نکالا جائے گا جبکہ مذکورہ صورت میں تو وہ سونے کادانت کسی کا نہیں بلکہ اس نے اپنے مال سے لگوایا تھاتو اسے نکالنے کے لیے اسے کیونکر تکلیف دی جاسکتی ہے؟لہٰذا اس کی حرمت کا لحاظ کرتے ہوئے ، آپریٹ یا تکلیف دے کر سونے کا دانت نکالنے کی اجازت نہیں ۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
* شیخ الحدیث و مفتی دارالافتاء اہل سنت ، لاہور
Comments