شعبانُ المعظم اسلامی سال کا آٹھواں مہینا ہے۔ اس میں جن صحابۂ کرام ، اَولیائے عظام اور علمائے اسلام کا وِصال یا عُرس ہے ، ان میں سے 49کا مختصر ذکر “ ماہنامہ فیضانِ مدینہ “ شعبانُ المعظم 1438ھ تا1440ھ کے شماروں میں کیا گیا تھا مزید 13 کا تعارف ملاحظہ فرمائیے : صَحابَۂ کرام علیہمُ الرِّضوان: (1)بَدرِی صَحابی حضرت سیِّدُنا سَلِیط بن قیس خَزْرَجی انصاری رضی اللہ عنہ بنوعدی بن نَجار کے چشم و چراغ ، بَدْرْ سمیت تمام غَزوات اور جنگوں میں شرکت کرنے والے ، نِڈر اور شجاعت کے پیکر تھے ، آپ سے ایک حدیث بھی مروی ہے ، آپ نے جنگ جِسرابوعبید (جسے جنگ قُسُّ النَّاطِف اور جنگِ مروَحَہ بھی کہتے ہیں ، یہ مقام کُوفہ کے قریب دریائے فرات کے پاس ہے) میں شعبان 13ھ میں شہادت پائی۔ ([1]) (2)حضرت سیّدُنا ابوعبيد بن مسعود ثَقفی رضی اللہ عنہ اَجَلّہ صحابہ میں سے ہیں ، امیرُالمؤمنین حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ابتدائے خلافت میں جب جنگِ عراق کے لئے مسلمانوں کو اُبھارا تو یہ فوراً تیار ہوگئے ، بہادری اورشجاعت کی وجہ سے انہیں امیر ِلشکر بنایا گیا ، اس لشکر نے جنگِ نمارق اور جنگ کَسْکر میں فتح حاصل کی اور جنگِ جِسْرابوعبید میں شعبان 13ھ میں شہید ہوئے۔ ([2])اولیائےکرامرحمہم اللہ السَّلام: (3)قُدوۃُ المشائخ حضرت ابو سلیمان عبدالرحمٰن دارانی رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت 140ھ میں دَارَیّا (ریف ، دمشق) شام میں ہوئی اور یہیں 27شعبان215ھ کو وصال فرمایا ، مزار مبارک مشہور ہے۔ آپ محدِّثِ جلیل ، زاہدِ زمانہ ، عابدِ شام ، امامُ الصّوفیہ اور محبوبُ الاولیاءتھے۔ ([3]) (4)غوثِ اعظم کے شہزادۂ اصغر حضرت سیّد ابوزکریا یحییٰ گیلانی رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت 550ھ میں بغداد شریف میں ہوئی اور شعبان600ھ میں بغداد شریف میں وصال فرمایا ، مزار مبارک حَلبہ میں ہے۔ آپ گیارہ سال تک حضور غوثِ پاک اور پھر دیگر عُلَما و فُقَہا سے مستفیض ہوئے ، تکمیلِ علم و معرفت کے بعد مصر تشریف لے گئے ، زندگی کا ایک حصہ وہاں گزارا۔ کثیر لوگوں نے آپ سے استفادہ کیا ، زندگی کے آخری ایّام میں بغداد شریف آگئے۔ آپ بہت بڑے فقیہ اور محدث تھے۔ ([4])(5)شیخ سیلان حضرت شیخ صلاحُ الدّین غازی چشتی رحمۃ اللہ علیہ ولیِ کامل ، خلیفۂ خواجہ نظامُ الدین اولیا اور جذبۂ تبلیغِ اسلام سے سَرشار تھے۔ پونے (مہاراشٹر) ہند میں رہائش اختیار فرمائی اور یہیں شعبان 759ھ میں وصال فرمایا ، روضۂ مبارکہ معروف ہے۔ ([5]) (6)جَدِّ امجد آلِ سقاف ، مقدمِ ثانی حضرت امام سید عبد الرحمٰن سقاف شافعی رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت 739ھ میں تِریَم (حضر موت) یمن میں ہوئی اوریہیں 23 شعبان819ھ کو وصال فرمایا ، مزار زنبل قبرستان میں ہے۔ آپ حافظِ قراٰن ، عالمِ دین ، استاذُالعلماء ، بانیِ مسجدِ سقاف ، مشہور شیخِ طریقت ، صاحبِ کرامات اورمَرْجَعِ عوام و خاص تھے۔ ([6]) (7) امام سیّد احمد بن زین حبشی حضرمی شافعی رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت 1069 ھ میں غُرْفَہ (حضرموت) یمن میں ہوئی اور وصال حَوطہ احمد بن زین (حضرموت) یمن میں 19شعبان 1144ھ کو فرمایا ، مزار یہیں مرجع عوام و خواص ہے۔ آپ امامِ وقت ، فقیہِ شافعی ، مشہور شیخِ طریقت ، دو درجن کے قریب مساجد و مدارس کے بانی ، 18 کتب کے مصنف اور کئی جیّد عُلَما کے استاذ و شیخ ہیں۔ آپ کی کتاب “ اَلرِّسَالَۃُ الْجَامِعَۃُ وَ التَّذْكِرَۃُ النَّافِعَةُ “ مشہور ہے۔ ([7]) (8)خورشیدِمَکلی ، حضرت نقشبندی حضرت مخدوم ابوالقاسم نورُ الحق ٹھٹھوی رحمۃ اللہ علیہ عالمِ دین ، مرید و خلیفہ خواجہ سیفُ الدین سَرہَندی اور مُسْتَجابُ الدّعوات تھے ، آپ کا وصال 7شعبان 1138ھ کو ہوا ، مزار مبارک مَکلی قبرستان میں ہے۔ ([8]) علمائے اسلام رحمہم اللہ السَّلام: (9)صاحبِ طبقاتِ صوفیہ حضرت امام ابو عبد الرحمٰن محمد بن حسین سُلمی شافعی رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت 325ھ میں ایک نَجیبُ الطَّرَفَین(نیک خاندان) میں ایران کے شہر نیشاپور میں ہوئی اور یہیں 3شعبان412ھ کو وصال فرمایا۔ آپ حافظُ الحدیث ، محدثِ وقت ، صُوفیِ کبیر ، علوم ِ شریعت و طریقت کے جامع اور کثیرُالتَّصانیف ہیں۔ ([9]) (10) صاحبِ اسدالغابہ حضرت علّامہ عزُّالدّین علی بن محمد ابنِ اَثِیرجزری رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت 555ھ میں جزیرہ ابنِ عمر (صوبہ شیرناک) تُرکی میں ہوئی اور وصال شعبان 630ھ کو مَوصِل (عراق)میں فرمایا ، تدفین محلہ باب سِنجار میں ہوئی ، آپ حافظ ِقراٰن ، علومِ جدیدہ وقدیمہ میں ماہر ، عظیم محدث ، ماہرِاَنساب اوربہترین تاریخ دان تھے ، آپ کی تصانیف میں سے “ اُسْدُالْغَابَۃ “ اور “ اَلْکَامِلْ فِی التَّارِیْخ “ کو عالمی شہرت ملی۔ ([10]) (11) حُجّۃُ العرب علامہ جمالُ الدین ا بن مالک محمدبن عبداللہ طائی جَیَّانی شافعی رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت 600ھ میں جَیّان (اندلوسیا) اسپین میں ہوئی اور وصال دمشق میں 12شعبان 672ھ کو ہوا ، آپ علومِ اسلامیہ بالخصوص نحومیں امام ، عابد و زاہد ، خوفِ خدا و عشقِ رسول کے پیکر اور رقیقُ القلب (نرم دل) تھے ، زندگی بھر علمِ عربی کے ادب ، شعراورنظم کی تعلیم و تدریس اور تصنیف میں مصروف رہے ، 16کتب میں سے “ اَلْفِیہ ابن مالک “ کو عالمگیر شہرت حاصل ہوئی۔ ([11]) (12)امامُ العلوم حضرت شیخ عمر بن عبد الوھاب عرضی قادری رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت 950ھ میں حَلب شام میں ہوئی اور یہیں 15 شعبان 1024ھ کو وصال فرمایا ، آپ علوم وفنون کے جامع ، فقیہِ شوافع ، محدثِ کبیر ، واعظِ دلپذیر ، مصنفِ کتبِ کثیرہ اور استاذُالعلماء تھے۔ تین جلدوں پر مشتمل شِفَا شریف کی شرح بنام “ فَتْحُ الْغَفَّار بِمَا اكْرَمَ اللهُ بَهٖ نَبِيَّهُ الْمُخْتَار “ آپ کی ہی تصنیف ہے۔ ([12]) (13)فقیہِ ملّت حضرت علامہ مفتی امام الدین رتوی رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت رتہ شریف (تحصیل کلرکہار ، ضلع چکوال) پنجاب میں ہوئی اور یہیں 29شعبان 1337ھ کو وصال فرمایا ، جامع مسجدرتہ شریف کے پہلو میں مزارشریف زیارت گاہِ خلائق ہے۔ آپ جیّدعالمِ دین ، مفتیِ علاقہ ، علومِ معقول ومنقول کے جامع ، استاذُ العلماء ، شیخِ طریقت اوربانیِ آستانہ عالیہ قادریہ نقشبندیہ رتہ شریف ہیں۔ ([13])
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ*…رکنِ شوریٰ و نگران مجلس المدینۃ العلمیہ ، کراچی
Comments