پیارے بچّو! شعبانُ المعظّم اسلامی سال کا آٹھواں مہینا ہے ، اس مہینے کی 15ویں رات کو “ شبِ بَراءَت “ کہا جاتا ہے کیوں کہ “ یہ مُبارَک شب (یعنی رات) جہنَّم کی بھڑکتی آگ سے بَرَاءَت (یعنی چھٹکارا) پانے کی رات ہے۔ “
لیکن بچّو کتنے افسوس کی بات ہے کہ ایسی اہم رات میں کچھ نادان مسلمان اللہ پاک کی عبادت کرنے کے بجائے پٹاخے پھوڑ کر اللہ پاک کی نافرمانی کرتے ہیں۔ آپ کو معلوم ہے کہ آتش بازی (Fireworks) نمرود بادشاہ کی ایجاد (Invention) ہے نمرود کافر اور ظالم بادشاہ تھا جس نے اللہ پاک کے نبی حضرت ابراہیم علیہ السَّلام کو آگ میں ڈال دیا تھا۔
ہمارے امیرِ اہل سنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ آتش بازی کےنقصانات بیان کرتے ہیں : آتش بازی کا نمرود کی ایجاد ہونا ایک تو یہی آفت (مصیبت) ، پھر یہ کہ عبادت کرنے والے مسلمان اس سے پریشان (Disturb) ہوتے ہیں ، اس میں پیسے ضائع ہوتے ہیں ، اس سے آگ لگنے کا خطرہ ہوتا ہے ، اس کی وجہ سے کپڑے جل جاتے ہیں ، کبھی بدن کبھی گھر میں آگ لگ جاتی ہے اور کبھی تو فیکٹریوں میں دھماکے ہوجاتے ہیں! شب ِبَراءَت پر کی جانے والی آتش بازی شرعی اور قانونی جرم ، حرام اور جہنّم میں لے جانے والا کام ہے۔
(مدنی مذاکرہ 10شعبان المعظم 1438ھ)
پیارے بچّو!اس مبارک دن اور رات کو آتش بازی کرنے کے بجائے اپنے پیارے اللہ پاک کی عبادت میں گزار کر اچّھے مسلمان ہونے کا ثبوت دیجئے۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ*…ماہنامہ فیضانِ مدینہ ، کراچی
Comments