(1)قَبْر پر پانی ڈالنا
سوال : قبر پر پانی ڈالنے کی شرعی حیثیت کیا ہے؟
جواب : میّت کو دفنانے کے بعد قبر پر پانی ڈالنا سنّت ہے ، (فتاویٰ رضویہ ، 9 / 373ماخوذاً)اسی طرح قبر کے پودوں وغیرہ کے لئے پانی ڈالنا جائز ہے۔ البتہ عاشورا (یعنی 10 محرمُ الحرام) یا کسی اور دن بےمقصد رسمی طور پر پانی ڈالنا اِسراف (یعنی فضول ضائع کرنا) ہے ، اور پانی یا کسی بھی ایسی چیز کو جس کی کچھ قیمت بنتی ہو خواہ مخواہ ضائع کرنا گناہ ہے۔ (فتاویٰ رضویہ ، 9 / 373ماخوذاً) اگر کوئی یہ سمجھ کر پانی ڈالتا ہے کہ میّت کو ٹھنڈک پہنچے گی یا عذاب کی آگ بُجھ جائے گی تو یہ حماقت ہے۔ (مدنی مذاکرہ ، 6رجب المرجب 1440ھ)
(میّت کے غسل و کفن ، دفن اور نمازِ جنازہ وغیرہ کے مسائل جاننے کے لئے مکتبۃُ المدینہ کی یہ دو کتابیں “ نماز کے احکام “ اور “ تجہیز و تکفین “ پڑھئے)
(2)خوشی کے موقع پر سجدۂ شکر
سوال : کیا ہمارے پیارے نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے سجدۂ شکر ادا فرمایا تھا؟
جواب : جی ہاں! جب سرکارِ مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو یہ خوش خبری سنائی گئی کہ ابو جہل مارا گیا! تو نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے سجدۂ شکر ادا فرمایا تھا۔ (سیرت حلبیہ ، 2 / 236)اَولاد پیدا ہوئی ، یا مال پایا یا گُمی ہوئی چیز مل گئی یا مریض نے شِفا پائی یا مُسا فِر واپس آیا اَلغَرَض کسی نعمت کے حُصول پرسجدۂ شکر کرنا مستحب ہے اس کا طریقہ وُہی ہے جو سجدۂ تلاوت کا ہے۔ (فتاویٰ ہندیہ ، 1 / 136 ، ردالمحتار ، 2 / 720 ، مدنی مذاکرہ ، 4محرمُ الحرام1441ھ)
(3)مسواک میں ہاتھی کے دانت کی ہڈی کا دستہ
سوال : مسواک میں ہاتھی دانت کی ہڈی کا دستہ لگانا کیسا ہے؟
جواب : جائز ہے مگر اس سے بچنا بہتر ہے ، جیساکہ فتاویٰ رضویہ میں ہے : مسواک میں ہاتھی دانت کی ہڈی ہو تو کچھ حرج نہیں ، ہاں اس کا ترک بہتر ہے۔ (فتاویٰ رضویہ ، 4 / 471 ، مدنی مذاکرہ ، 5ربیعُ الآخِر1439ھ)
(4)اذانِ فجر کے بعد نفل نَماز پڑھنا کیسا؟
سوال : کیا اذانِ فجر کے بعد نفل نماز پڑھ سکتے ہیں؟
جواب : صبحِ صادق سے لے کر طلوعِ آفتاب تک دو رکعت سنّتِ فجر کے علاوہ کوئی بھی نفل نماز جائز نہیں۔ (بہارِ شریعت ، 1 / 455 ملخصاً) طلوعِ آفتاب کے 20منٹ بعد نفل نماز پڑھ سکتے ہیں۔ (مدنی مذاکرہ ، 9ربیعُ الآخِر1440ھ)
(5)کسی انسان کو فِرِشْتہ یا شیطان کہنا کیسا؟
سوال : اچھے کام کرنے والے انسان کو فِرشتہ اور کسی کی بُری حرکتوں پر اسے شیطان کہنا کیسا ہے؟
جواب : اگر حقیقی معصوم فرشتے کا تصوُّر نہ ہو تو کسی نیک آدمی کو فرشتہ یا فرشتہ صِفت کہنے میں کوئی حرج نہیں ہے ، البتہ کسی شخص کو شیطان نہ کہا جائے کہ اس کی دِل آزاری ہوگی ، اگرچہ وہ مَعَاذَ اللہ گناہ کرتا ہو جیسے کوئی نَماز نہیں پڑھتا تو اب اس کو یہ نہیں کہا جائے کہ تُو شیطان ہے! نماز نہیں پڑھتا۔ اس طرح کہنے سے اس کا دل دُکھے گا اور اس کے دل میں ضِد ، بُغض اور دشمنی پیدا ہوجائے گی کہ یہ مجھے شیطان کہتا ہے ، اور اس طرح آپس میں لڑائی بھی ہوسکتی ہے لہٰذا کسی کو شیطان نہ کہا جائے۔ (مدنی مذاکرہ ، 26ربیعُ الآخِر1439ھ)
(6)چھوٹے بچّے کے انتقال پر عورت کا غسل دینا کیسا؟
سوال : چارماہ کے بچّے کا انتقال ہوجائے تو کیا عورت اس کو غسل دے سکتی ہے؟
جواب : دے سکتی ہے۔ (فتاویٰ ہندیہ ، 1 / 160 ، مدنی مذاکرہ ، یکم رجب المرجب1440ھ)
(7)بَگلا کھانا کیسا؟
سوال : سفید پرندہ جسے بَگلا کہا جاتا ہے ، کیا اس کا کھانا حلال ہے؟
جواب : جی ہاں! بَگلا کھانا حلال ہے۔ (حیات الحیوان ، 2 / 438 ، 439 ، مدنی مذاکرہ ، 26ربیعُ الآخِر1439ھ)
(حلال و حرام جانوروں کے بارے میں جاننے کے لئے “ بہارِ شریعت ، جلد2 کا پندرھواں (15) “ حصہ پڑھئے)
(8)عمرے کی سعی سے پہلے حلق کروانا کیسا؟
سوال : اگر عمرہ کرنے والے نے طواف کے بعد سعی کئے بغیر حلق کروا کر احرام کھول دیا تو کیا حکم ہے؟
جواب : دَم لازِم آئے گا اور اس پر سعی بھی واجب رہے گی ، اب اس سعی کو احرام کی حالت میں کرنا ضروری نہیں۔ (شرح لباب المناسک ، ص248 ، 504)دَم سے مراد یہ ہے کہ قربانی کی شرائط والا ایک بکرا یا دُنبہ وغیرہ حَرَم کی حُدود میں ذبح کرے یا کسی سے کروائے ، اس کا گوشت نہ خود کھاسکتے ہیں اور نہ ہی کسی مال دار کو کھلا سکتے ہیں بلکہ وہیں شرعی فقیر پر صدقہ کیا جائے گا۔ (سابقہ حوالہ ، ص254 ، 255 ، 270) نیز یہ ایسا جُرم ہے جو معلومات کی کمی کی وجہ سے ہوا ہے تو اس پر توبہ کرنا بھی لازم ہے۔ (مدنی مذاکرہ ، 6ربیعُ الآخِر1439ھ)
(عمرے کا طریقہ اور اس کے مسائل جاننے کے لئے مکتبۃُ المدینہ کی کتاب “ رفیقُ المعتمرین “ پڑھئے)
(9)عورت کے جنازے کو کون کون کندھا دے سکتا ہے؟
سوال : عورت کے جنازے میں یہ اعلان کرنا کہ “ غیر محرم کندھا نہ دیں “ کیسا ہے؟
جواب : یہ اعلان کرنا غلط ہے ، عورت کے جنازے کو ہر مسلمان محرم ہو یا غیر محرم کندھا دے سکتا ہے۔
(مدنی مذاکرہ ، 6 ربیعُ الآخِر1439ھ)
(10)منگل اور بدھ کے دن گائے اور بکرے کا گوشت
سوال : بعض لوگ کہتے ہیں کہ منگل اور بدھ کے دن اس وجہ سے بڑے جانور کا گوشت فروخت نہیں کیا جاتا کہ اس دن قابیل نے حضرت ہابیل رحمۃ اللہ علیہ کو قتل کیا تھا ، اس کی کیا حقیقت ہے؟
جواب : ایسا نہیں ہے یہ سب عوامی باتیں ہیں ، پاکستان میں غالباً گائے اور بکرے کی قِلّت کا مقابلہ کرنے کے لئے ہفتے میں دو دن منگل اور بدھ کو گائے اور بکرے کا گوشت فروخت نہیں کیا جاتا۔ دنیا میں ہر جگہ ایسا نہیں ہے کئی ملکوں میں منگل اور بدھ کے دن بھی گائے اور بکرے کا گوشت فروخت ہوتا ہے۔ پاکستان میں بھی بعض لوگ چُھپ چُھپا کر ان دِنوں میں گائے اور بکرے کا گوشت فروخت کرتے ہوں گے ، کیونکہ ہوٹلوں پر ان دِنوں میں بھی گائے اور بکرے کا گوشت مل جاتا ہے۔ شادی وغیرہ کی تقریبات میں کھانے کا اہتمام کرنے کے لئے گائے اور بکرے ذبح کرتے ہوں گے۔ (مدنی مذاکرہ ، 22رجبُ المرجب1440ھ)
Comments