نوکرانی کا بیٹا

نئی نوکرانی کیسا کام کر رہی ہے؟ ننّھے میاں گھر والوں کے ساتھ رات کا کھانا کھا رہے تھے جب دادی نے ان کی امّی سے پوچھا۔ پہلے والی سے تو اچّھا ہی کام کررہی ہے ، امی نے جواب دیا۔ نئی نوکرانی کا سُن کر ننھے میاں فوراً بول پڑے : لیکن میں نے تو نئی نوکرانی نہیں دیکھی۔

وہ صبح کے وقت آتی ہے جب آپ اسکول جا چکے ہوتے ہیں اور آپ کے آنے سے پہلے ہی صفائی کرکے چلی جاتی ہے ، اور ہاں! کھیلنے کے بعد اپنے کھلونے سمیٹ کر ان کی جگہ پر رکھا کریں ، امّی نے ننّھے میاں کو سمجھاتے ہوئے کہا۔

اتوار کے دن ننھے میاں فجر کے بعد سوئے تو9 بجے آنکھ کھلی ، جلدی سے دانت صاف کر کے ہاتھ منہ دھو کر باہر نکلے تو لاؤنج(Lounge) میں رکھے صوفے پہ ان کا کلاس فیلو بیٹھا تھا ، دانش! تم یہاں کیسے؟ ننھے میاں نے حیرانی سے پوچھا۔

دانش بولا : اپنی امی جان کے ساتھ آیا ہوں۔

اچّھا! کہاں ہیں وہ؟ ننھے میاں نے دوبارہ پوچھا۔

وہ اوپر چھت کی صفائی کر رہی ہیں ، دانش نے اطمینان سے جواب دیا۔

تو ہماری نئی نوکرانی تمہاری امّی ہیں؟ ننھے میاں بولے۔

ہاں ، دانش نے جواب دیا۔

امّی جان! آپ کو معلوم ہے؟ ہماری نئی نوکرانی کا بیٹا میرا کلاس فیلو ہے ، ننھے میاں نے کچن میں پہنچ کر اسٹول پر بیٹھتے ہوئے کہا۔

امّی بولیں : یہ تو بہت اچّھا ہوگیا ، چھٹی کا دن ہے ، دونوں دوست مل کر کھیلنا ، بیٹھو میں ابھی اپنے بیٹے کو گرم گرم پراٹھا دیتی ہوں۔

نوکرانی کا بیٹا میرا دوست کیسے ہو سکتا ہے؟ ویسے بھی کلاس میں کچھ دن پہلے سب کے سامنے اس نے میری انسلٹ کی تھی اور اپنے پاس بیٹھنے نہیں دیا تھا ، ابھی جاکر اُسے مزہ چکھاتا ہوں۔

رُکو! کوئی بدتمیزی مت کرنا ، امّی منع کرتی رہ گئیں لیکن ننھے میاں اپنی بات سُنا کر باہر نکل چکے تھے۔

دانش ، اٹھو شاباش! تمہاری جگہ صوفے پر نہیں ہے تم ہماری نوکرانی کے بیٹے ہو ، اُدھر نیچے زمین پر بیٹھو ، نیا صوفہ گندہ کردیا ہے۔

ننھے میاں کا غصّہ دیکھ کر دانش فوراً اٹھ گیا اور کونے میں چپ چاپ جا کھڑا ہوا۔

ننھے میاں یہ کیا طریقہ ہے بات کرنے کا؟ ننھے میاں ابھی کچھ اور بھی بولنا چاہتے تھے کہ پیچھے سے دادی کی آواز سنائی دی ، اور یہ بچّہ کون ہے؟

اتنے میں نوکرانی بھی وہاں پہنچ گئی تھی اور جلدی سے کہنے لگی : اماں جی ! میرا بیٹا ہے ، آج اسکول کی چھٹی تھی تو ساتھ لے آئی ، آپ کو بُرا لگا ہے تو معافی چاہتی ہوں ، آئندہ ساتھ نہیں لاؤں گی۔

یہ سنتے ہی ننھے میاں پھر غصے سے بولے : اسے ابھی واپس گھر بھیج دومیں اسے…………

دادی نے ننھے میاں کی بات پوری نہ ہونے دی اوراسے خاموش کرواتے ہوئے اپنے پاس صوفے پر بٹھالیا ، پھر دانش کو بھی پاس بلالیا اور کہنے لگیں : ننھے میاں! نوکر بھی ہماری ہی طرح کے انسان ہوتے ہیں ، ان سے بھی تمیز سے پیش آنا چاہئے۔

لیکن دادی! دانش نے اسکول میں میری انسلٹ(بے عزتی) کی تھی ، ننھے میاں تیزی سے بولے۔

اچّھا یہ بتائیے کہ آپ دونوں میں سے کس نے امام زینُ العابدین   رحمۃ اللہ علیہ    کا نام سُنا ہے؟ دونوں میں سے کسی نے جواب نہ دیا تو دادی کہنے لگیں : میں بتاتی ہوں ، حضرت زینُ العابدین ہمارے نبی   صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم    کے نواسے حضرت حسین  رضی اللہ عنہ   کے بیٹے ہیں ، ایک بار حضرت زینُ العابدین نے وضو کرنا تھا تو ان کی کنیز (یعنی خادمہ) ایک برتن میں پانی لے کر آگئی ، خادِمہ پانی ڈال رہی تھی اور امام زینُ العابدین وضو کررہے تھے ، اچانک برتن خادمہ کے ہاتھ سے پِھسلا اور امام زینُ العابدین کے چہرے سے ٹکراگیا ، جس کی وجہ سے آپ کا چہرہ زخمی ہوگیا۔ حضرت زینُ العابدین نے خادمہ کی طرف دیکھا تو وہ بولی : نیک لوگ غصّہ کو برداشت کرتے ہیں۔ انہوں نےکہا : میں نے اپنا غصّہ برداشت کیا۔ خادِمہ بولی : نیک لوگ معاف کرتے ہیں۔ فرمایا : اللّٰہ پاک تجھے معاف فرمائے۔ خادمہ نے پھر کہا : اللّٰہ پاک احسان کرنے والوں کو پسند کرتا ہے ، آپ نے فرمایا : میں نے تمہیں اللّٰہ کے لئے آزاد کیا۔   (تاریخ ابن عساکر ، 41 / 387)

اب ننھے میاں مجھے بتاؤ ، اچھا انسان کون ہے جو بُرائی کے بدلے بھی بھلائی کرے یا جو برائی کا بدلہ برائی سے دے؟

دادی! اچّھا انسان برائی کا بدلہ بھلائی سے دیتا ہے ، میں نے دانش کو معاف کیا اور دانش سے اپنی بدتمیزی کی معافی بھی مانگتا ہوں تاکہ اچّھا انسان بن جاؤں ، آؤ دانش ہم دونوں مل کر کھیلتے ہیں ، ننھے میاں نے دانش کی طرف ہاتھ بڑھاتے ہوئے کہا۔ ننھےمیاں آپ بھی اسکول والی بات پر مجھے معاف کردیں ، دانش نے اس کا ہاتھ پکڑتے ہوئے کہا۔

کچن کے دروازے میں کھڑی امی جان بھی یہ سب دیکھ کر مُسکرا رہی تھیں جلدی سے بولیں : ننھے میاں! کھیلنے سےپہلے ناشتہ کرلو۔

امّی جان!اب آپ صرف میرے لئے نہیں ، ہم دونوں دوستوں کے لئے ناشتہ لے کر آئیے ، ننھے میاں نے مسکراتے ہوئے جواب دیا اور دانش کے قریب بیٹھ گئے۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ*ماہنامہ  فیضانِ مدینہ ، کراچی

 


Share

Articles

Comments


Security Code