عشق رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا تقاضا
اُمِّ میلاد عطّاریہ
ماہنامہ شعبان المعظم1441ھ
ایک مسلمان کے ایمان کی پُختگی مَحبّتِ رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم میں چُھپی ہوتی ہے اور اسی مَحبّت پر ہی ایمان کا دار و مدار ہے جیساکہ حدیثِ پاک میں ہے : تم میں سے کوئی اس وقت تک (کامل) مؤمن نہیں ہوسکتا جب تک میں اس کے نزدیک اس کے والد ، اولاد اور تمام لوگوں سے زیادہ محبوب نہ ہوجاؤں۔ ([i]) مَحبّت اپنے اندر بہت سے تقاضوں کو لئے ہوتی ہے جن میں سے ایک بڑا تقاضا یہ ہے کہ جس سے مَحبّت کی جائے اس کی پیروی کی جائے ، اس کی ہرادا کو اپنایا جائے اور اس کے ہر حکم پر سرِ تسلیم خَم کیا جائے۔ چنانچہ حُضور نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ایک دن وضو کیا تو صحابۂ کرام علیہمُ الرِّضوان آپ کے وضو کے دھووَن شریف کو اپنے اوپر مَلنے لگے ، نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ تم کو اس پر کیا چیز اُبھارتی ہے ؟ وہ بولے اللہ اور رسول کی مَحبّت تو نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : جسے یہ پسند ہو کہ اللہ رسول سے مَحبّت کرے یا اس سے اللہ رسول مَحبّت کریں تو وہ جب بات کرے تو سچی کرے ، جب اس کے پاس امانت رکھوائی جائے تو امانت ادا کرے اور اپنے پڑوسی سے اچھا پڑوس نبھائے۔ ([ii])
اس حدیثِ پاک کی شرح کرنے والے علمائے کرام کے فرامین کا خلاصہ یہ ہے کہ “ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے وضو کے دھوون کو تَبَرکاً اپنے جسم پر مَلنا بہت اچھا عمل ہے مگر صرف یہی مَحبّتِ رسول کے دعوے کی دلیل نہیں کہ یہ چیزیں نفس پر دشوار نہیں یہ کام تو عام لوگ بھی کرلیتے ہیں ، بلکہ اس کے ساتھ ساتھ اللہ و رسول کی اطاعت اور فرماں برداری کرنا بھی ضروری ہے کہ وہ ہی نفس پر دشوار ہے۔ “ ([iii])
پیاری اسلامی بہنو! ایسا نہیں ہو سکتا کہ کوئی شخص اپنے محبوب کے پسندیدہ کاموں سے منہ پھیر کر اس کو ناراض کرنے والے کاموں میں مشغول ہوجائے! مَحبّتِ رسول تو نام ہی اس چیز کا ہے جو مزید نیکیاں کرنے پر اُبھارے ، جو گناہوں سے دور رکھے ، سنّتوں پر عمل کرنے والا بنادے ، محبتِ رسول تو کہتے ہی اسے ہیں جو نمازوں کا عاشق بنادے ، روزوں کا پابند بنادے ، بے پردگی سے نجات دلادے ، اولاد کی دینی تربیت کرنے پر ابھارے ، سُنی سنائی باتیں آگے کرنے سے روکے رکھے اور ہر طرح کے غیر اسلامی طور طریقوں (Un-Islamic Fashions) سے باز رکھے۔ لہٰذا ہمیں چاہئے کہ حضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے دئیے گئے احکامات کی پیروی کرتے ہوئے اپنے آپ کو اس مَحبّتِ رسول سے آراستہ کرلیں کہ جو اپنی آگ سے گناہوں اور کوتاہیوں کی جھاڑیوں کو یَک دَم جَلاکر راکھ کردے۔
اے عشق تِرے صَدقے جلنے سے چُھٹے سَستے
جو آگ بجھا دے گی وہ آگ لگائی ہے ([iv])
پیاری اسلامی بہنو! رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی مَحبّت پانے اور اس کے تقاضوں پر عمل کرنے کے لئے دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول سے وابستہ ہو جائیے۔
Comments