عورت طواف کے بعد کے نوافل کہاں پڑھے؟
سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ طواف کے بعد مقامِ ابراہیم کے پاس دو نفل پڑھنا مستحب ہے ، کیا عورتوں کے لئے بھی یہی حکم ہے یا عورتیں یہ دو نفل کسی اور مقام پر ادا کریں؟
بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
اگر مقامِ ابراہیم پر رَش کے سبب مَردوں سے جسم چھونے یا ٹکراؤ اور اِختلاط کا اندیشہ ہو تو طواف کے نوافل کے متعلق عورت کے لئے حکم یہ ہے کہ عورت یہ نوافل مقامِ ابراہیم پر ادا نہ کرے ، بلکہ یہ نوافل ایسی جگہ ادا کرے جہاں مَردوں سے ٹکراؤ اور مَس کا اندیشہ نہ ہو۔ البتہ اگر مقامِ ابراہیم پر مَردوں سے ممنوع اِختلاط کا خدشہ نہ ہو تو عورت کے لئے بھی مستحب یہی ہے کہ مقامِ ابراہیم پر نفل ادا کرے۔ یہی حکم حَجرِ اَسود کا اِستلام کرنے اور کوہِ صفا پر چڑھنے کا ہے۔ (درمختار مع ردالمحتار ، 3 / 630 ، بحرالعمیق ، 2 / 1248)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
شوہر کا اپنی بیوی کو قبر میں اتارنا کیسا؟
سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے دِین اس مسئلہ کے بارے میں کہ بعض لوگوں سے سنا ہے کہ شوہر کا اپنی بیوی کو قبر میں اتارنا جائز نہیں ، کیا واقعی یہ بات دُرست ہے؟ راہنمائی فرما دیں۔
بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
شوہر کا بعدِ انتقال بیوی کو قبر میں اتارنا جائز ہے ، اسی طرح اس کے جنازے کو کندھا دینا اور اسے دیکھنا بھی جائز ہے۔ البتہ بِلا حائل بیوی کے بدن کو چھونا ، ناجائز ہوتا ہے۔
فتاویٰ رضویہ میں ہے : “ شوہر کو بعد انتقالِ زوجہ قبر میں خواہ بیرونِ قبر اس کا منہ یا بدن دیکھنا جائز ہے ، قبر میں اتارنا جائز ہے اور جنازہ تو محض اجنبی تک اٹھاتے ہیں ، ہاں بغیر حائل کے اس کے بدن کو ہاتھ لگانا شوہر کو ناجائز ہوتا ہے۔ “ (فتاویٰ رضویہ ، 9 / 138)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ*…دارالافتاء اہلِ سنّت نورالعرفان ، کھارادر ، کراچی
Comments