ایک اسلامی بھائی کا بیان ہے کہ ایک روزمیرا بیٹا شعبان رضا جوکہ ہمارے گھر کی رونق تھا ، میرے سامنے کھیل میں مگن تھا ، کچھ ہی دیر بعد میں کام میں مصروف ہوگیا اچانک مجھے خیال آیا کہ شعبان رضا کہاں ہے؟ شعبان کی والدہ کو آواز دی اور پوچھا شعبان رضا کہاں ہے؟ وہ بولیں : مجھے معلوم نہیں! دیکھئے کہیں نیچے نہ اُتر گیا ہو ، نیچے والد صاحب کے گھر پہ معلوم کیا تو پتا چلا کہ شعبان وہاں بھی نہیں ہے ، ہم پریشانی کے عالم میں شعبان کو تلاش کررہے تھے کہ اسی دوران میرے ذہن میں خیال آیا کہ واش روم میں بھی دیکھ لیا جائے چنانچہ جب میں واش روم میں گیا تو کیا دیکھتا ہوں کہ پانی سے بھری بالٹی میں میرا شعبان رضا منہ کے بل گِرا ہوا ہے! ہم بچے کو اسپتال لے کر پہنچے جہاں ڈاکٹر نے بتایا کہ بچّہ انتقال کرچکا ہے ، اِنَّا لِلہِ وَاِنَّآ اِلَیْہِ رٰجِعُوْن۔
معزَّز والدین! عالمی ادارۂ صحت(World Health Organization) کی جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں گھریلو حادثات کے باعث سالانہ تقریباً 34 لاکھ بچّے زخمی ہوتے ہیں جن میں سے کم و بیش 6لاکھ 30ہزار بچّے موت کا شکار ہوجاتے ہیں۔ ان اموات اور حادثات کی اگرچہ مختلف وجوہات ہیں لیکن دیکھا جائے تو اس میں کہیں نہ کہیں سرپرست حضرات کی غفلت کا عمل دخل بھی ہوتا ہے! اگر آپ چاہتے ہیں کہ بچّے گھریلو حادثات سے محفوظ رہیں تو ان کی پہنچ میں کوئی بھی ایسی چیز نہ رہنے دیں جو بچّوں کی نازک زندگیوں کے لئے نقصان کا باعث ہو ، اس سلسلے میں بتائی گئی حفاظتی تدابیر پر عمل کرنا فائدہ مند ہوگا اِنْ شَآءَ اللہ ۔
* تیزاب (Acid) ، پیٹرول ، مٹی کا تیل اور اس طرح کی دیگر نقصان دہ اور خطرناک مائع (Liquid) اشیاء میں سوائے “بچّوں کی پہنچ سے دور رکھنے “ کے کسی اور حفاظتی تدبیر کی طرف نہ جائیں کیونکہ ان کی بوتل پر اگرچہ آپ بڑا بڑا لکھ کر لگابھی دیں گے تو بچے کو کیا پتا کہ یہ کیا لکھا ہے؟* دیوار کی نچلی سطح پر اگر ضرورت نہیں تو بجلی کے ساکٹ نہ لگوائیں اور اگر لگے ہوئے ہیں تو ان کو یا تو کسی چیز سے پیک کردیں یا پھر ان ساکٹ تک بجلی کی فراہمی مُنقَطع کردیں * گھر میں موجود ٹینک کے ڈھکن کو کھلا مت چھوڑیں بلکہ اس میں لاک لگائیں نیز جب کبھی کھولنے کی ضرورت پیش آئے توجب تک کھلا ہے وہاں کوئی نگرانی کرنے والا لازمی ہو * بعض اوقات بجلی کے بورڈ یا پھر کچھ کھلے تار لٹکتے ہوئے نظر آتے ہیں ، انہیں بےحال چھوڑ کر حادثات کو دعوت دینے کے بجائے کوشش کرکے فوری طور پر ٹھیک کرائیں * استری کرنے کے بعد جب تک وہ ٹھنڈی نہ ہو جائے اسے کسی اونچی جگہ بچوں کی پہنچ سے دور رکھیں* گھریلو استعمال کی چھری ، چاقو اور کانٹے وغیرہ کچن میں ریک کے اس حصے میں رکھیں جہاں تک بچّوں کی رسائی نہ ہو* مائیں چھوٹے بچّوں کو اکیلا سوتے ہوئے چھوڑ کر کام کاج میں مصروف ہوجانے سے گُریز کریں یا وقتاً ًفوقتاً دیکھتی رہیں بالخصوص بیڈ وغیرہ پر لٹائیں تو سائیڈ میں تکیہ وغیرہ کی رکاوٹ ضرور رکھیں * باتھ روم کا دروازہ بند رکھیں کیونکہ عموماً وہاں پانی سے بھری بالٹیاں اور ٹب موجود ہوتے ہیں ، چھوٹے بچے اپنے آپ کو اس میں گراکر نقصان پہنچاسکتے ہیں * جن گھروں میں چھوٹے بچّے ہوں وہاں ٹیبل یا کسی اور فرنیچر پر کپڑا رکھ کر اس پر وزنی سامان اور کانچ کے شو پیس وغیرہ رکھنا بچوں کے حادثے کا خود موقع فراہم کرنے والی بات ہے ، کیونکہ بچّے اس کپڑے کو کھینچ کر اپنے اوپر سامان گراسکتے ہیں۔
محترم والدین! یہاں نمونے (یعنی Sample) کے طور پر چند ایک اشیاء کو بیان کیا گیا ہے اس کے علاوہ بھی بہت سی ایسی چیزیں ہیں جن کا بچوں کی پہنچ میں ہونا ان کے لئے نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے ، لہٰذا اپنے اِرد گِرد کے ماحول کا جائزہ لے کر ان اشیاءکی معلومات حاصل کریں اور انہیں “بچّوں کی پہنچ سے دور رکھیں۔ “
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ*…ماہنامہ فیضانِ مدینہ ، کراچی
Comments