دجال کےبارے میں معلومات

قُربِ قِیامت کی دس بڑی علامات میں سے ایک علامت “ دَجّال کا ظاہر ہونا “ بھی ہے ، دجّال کا فتنہ تاریخِ انسانی کی ابتدا سے لے کر انتہا تک کے تمام فتنوں سے بڑا اور خطرناک فتنہ ہے ، جس کی بڑائی اور شدّت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ “ ہر ایک نبی  علیہ الصَّلٰوۃ وَالسَّلام   نے اپنی اپنی اُمّت کو دجّال کے فتنہ سے ڈرایا تھا۔ ([1])

دجّال کا تعارُف اور اس کی اقسام:دجّال کا معنیٰ ہے بہت زیادہ جھوٹا شخص کیونکہ دجّال بھی حق کے ساتھ باطِل کو مِلا کر جھوٹ بولے گا اس لئے اسے دجّال کہا گیا ہے ، یہ اوّلاً خود کو مؤمن ظاہر کرے گا اور لوگوں کو بھلائی کی طرف بلائے گا لیکن پھر نبوّت کا اور آخر کار اُلُوہِیَّت (خدائی)  کا دعویٰ کرے گا ، مشہور ہے کہ اس کی اصل یہود سے ہوگی۔ ([2]) حکیمُ الاُمّت مفتی احمد یار خان نعیمی   رحمۃ اللہ علیہ   فرماتے ہیں : “ دجّال دو قسم کے ہیں : چھوٹے اور بڑے۔ چھوٹے دجّال بہت ہوئے اور ہوں گے ، ہر جھوٹا نبی ، جھوٹا مولوی ، صوفی ، جو لوگوں کو گمراہ کریں وہ دجّال ہیں۔ بڑا دجّال صرف ایک ہے جو دعویٰ خدائی کرے گا۔ “ ([3])

عقیدہ: امام محمد بن احمد قُرطبی   رحمۃ اللہ علیہ   فرماتے ہیں : دجّال اور (قُربِ قِیامت) اس کے ظاہر ہونے پر اعتقاد رکھنا بَرحق اور یہی اہلِ سنّت بِالعموم فقہائے کرام اور مُحدِّثینِ عِظام   کامسلک ہے۔ ([4])

 دجّال کا حلیہ:مختلف احادیث میں دجّال کا حُلیہ بتایا گیا ہے ان تمام کو سامنے رکھنے سے دجّال کا جو حلیہ سامنے آتا ہے وہ یہ ہے کہ دجّال ایک جوان مرد ہوگا ، دراز قد اور ایک آنکھ سے کانا ہوگا اور کانی آنکھ ایسی ہوگی جیسے پھولا ہوا انگور ہو جبکہ اس کی ایک آنکھ خون آلود ہوگی ، اس کا سینہ چوڑا اور ذرا سا اندر کی طرف دھنسا ہوا ہوگا ، دجّال کی پیشانی چوڑی ہوگی اور دونوں آنکھوں کے درمیان ك ف ر یعنی کافر لکھا ہوا ہوگا جسے ہر مسلمان پڑھ سکے گا چاہے اسے پڑھنا آتا ہو یا نہ آتا ہو اور اس کے بال گھنگھریالے ہوں گے۔ ([5])

دجّال کا خُروج:دجّال کے نکلنے سے پہلے دنیا کی بہت بُری حالت ہوگی جیساکہ احادیثِ مبارَکہ کے مضامین سے پتا چلتا ہے کہ اس کے نکلنے سے تین سال پہلے ہی دنیا میں عام قحط پھیل جائے گا ، پہلے سال آسمان ایک تِہائی بارش اور زمین ایک تِہائی پیداوار روک لے گی ، دوسرے سال آسمان دو تِہائی بارش اور زمین دو تِہائی پیداوار جبکہ تیسرے سال آسمان ساری بارش اور زمین ساری پیداوار روک لے گی ، حتّٰی کہ آسمان شیشے کا اور زمین تانبے کی ہو جائے گی ، (اس خشک سالی کے سبب) تمام چوپائے ہلاک ہوجائیں گے ، فتنے اور قتل و غارت گری عام ہوجائے گی ، آدمی ایک دوسرے کو قتل اور جِلا وطن کر رہے ہوں گے تب دجّال مشرق کی سَمت ایک اَصبہان یا خُراسان نامی شہر سے نکلے گا۔ غِذائی قحط کے علاوہ عِلمی و روحانی قحط بھی برپا ہوگا ، دین کے سلسلے میں لوگوں میں ضُعف پیدا ہو چکا ہوگا عُلَما اور دیندار لوگوں کی قِلَّت ہوگی۔ ([6])

زمین پر قیام کی مدت اورچکر:دجّال زمین پر چالیس دن رہے گا جن میں سے ایک دن ایک سال کے برابر ، ایک دن ایک ماہ کے برابر اور ایک دن ایک ہفتے کے برابر جبکہ باقی ایام سال کے عام دنوں کی طرح ہوں گے۔ ([7])اس مدت میں دجّال اپنے گدھے پر سُوار ہو کر ساری دنیا کا چکر لگائے گا ، گدھے کا جُثَّہ (جسم) اتنا بڑا ہوگا کہ دونوں کانوں کا درمیانی فاصلہ چالیس ہاتھ کے برابر ہوگا اور اس کے گدھے کی رفتار کا یہ عالَم ہوگا کہ ایک قدم اُٹھائے گا تو ایک میل کی مَسافت طے کرے گا اور رُوئے زمین کا کوئی میدانی ، صحرائی اور پہاڑی علاقہ ایسا باقی نہیں بچے گا کہ جہاں وہ نہ جائے ، البتہ مکّۂ مُکرّمہ اور مدینۂ طیّبہ پہ فرشتوں کا پہرہ ہونے کی وجہ سے ان میں داخل نہ ہو سکے گا بلکہ (مدینہ کے باہر) دَلْدَلی زمین میں پڑاؤ کرے گا اور مدینہ پاک میں زلزلے کے تین جھٹکے آئیں گے جس کی وجہ سے ہر کافر اور مُنافق مدینہ سے بھاگ نکلے گا اور دجّال سے جاملے گا۔ اس روز مدینہ پاک ہر منافق اور فاسِق مرد و عورت سے خالِص و پاک ہوجائے گا اسی لئے اس دن کا نام یومُ الخلاَّص بھی ہے اور بعض روایات کے مطابق بیتُ المقدس اور کوہِ طُور پر بھی نہیں جا سکے گا۔ ([8])

دجّال کے شُعبدے اور ان کی حقیقت:دجّال طرح طرح کے شُعبدوں کے ذریعے لوگوں کا ایمان برباد کرنے کی کوشش کرے گا ، حدیثِ مبارَکہ میں ہے کہ دجّال کے ساتھ روٹیوں کے پہاڑ ہوں گے ، دجّال کے پیروکاروں کے علاوہ باقی لوگ سخت تکلیف میں ہوں گے ، اس کے ساتھ دو نہریں ہوں گی جن میں سے ایک کو جنّت اور دوسری کو دوزخ کہے گا۔ درحقیقت جسے وہ جنّت کا نام دے گا وہ دوزخ اور جسے وہ دوزخ     کا نام دے گا وہ جنّت ہوگی ، اس کے کہنے پر آسمان سے بارش بَرسے گی اور لوگوں کے سامنے وہ ایک شخص کو قتل کرکے پھر زندہ کردے گا۔ ([9])

دجّال کی موت:دجّال کے فتنوں کی وجہ سے اہلِ ایمان سخت پریشانی اور تنگی کے عالَم میں بھاگ کر “ دخان “ نامی ایک پہاڑ میں پناہ لئے ہوں گے لیکن دجّال ان کا پیچھا کرکے پہاڑ کا گھیرا کرلے گا ، اہلِ ایمان سخت بھوک اور تکلیف میں مبتلا ہوں گے تب اللہ پاک حضرت سیّدُنا عیسیٰ   علیہ السَّلام   کو نازِل فرمائے گا ، حضرت سیّدُنا عیسیٰ   علیہ السَّلام   کو دیکھتے ہی دجّال ایسے گُھلے گا جیسے پانی میں نَمک گھلتا ہے اور آپ   علیہ السَّلام   دجّال کو مقامِ لُدّ پر قتل کریں اور اس کے پیروکاروں میں سے کسی ایک کو بھی زندہ نہ چھوڑیں گے۔ ([10])

تلفّظ درست کیجئے

غلط الفاظ                                      صحیح الفاظ

اَطاعَت                                                                                                                             اِطاعَت

اِطْلاع / اَطْلاع                                                                                           اِطِّلاع

اَعْتَبار / اِعْتَبار / اِعْتْبار                                      اِعْتِبار

اِعْتَدال / اِعْتْدال / اَعْتَدال                  اِعْتِدال

اَعْتَراض / اِعْتَراض / اِعْتْراض               اِعْتِراض

(اردو لغت ، جلد1 )  

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ*ماہنامہ فیضانِ مدینہ ، کراچی



([1] )    ترمذی : 4 / 101 ، حدیث : 2241

([2] )    فتح الباری ، 14 / 78 ، التذکرۃ لقرطبی ، ص 607 ، مراٰۃ المناجیح ، 7 / 276

([3] )    مراٰۃ المناجیح ، 7 / 276

([4] )    التذکرۃ لقرطبی ، ص 612

([5] )    بخاری ، 4 / 450 ، حدیث : 7128 ، مسلم ، ص1199 ، حديث : 7364 ، 7367 ، التذکرۃ لقرطبی ، ص 640

([6] )    ترمذی ، 4 / 102 ، حدیث : 2244 ، مسند امام احمد ، 10 / 435 ، حدیث : 27639 ، التذکرۃ لقرطبی ، ص 610 ، 615

([7] )    مسلم ، ص1200 ، حدیث : 7373

([8])   مسلم ، ص1206 ، حدیث : 7390 ، مستدرک للحاکم ، 5 / 753 ، حدیث : 8675 ، التذکرۃ لقرطبی ، ص614 ، 615 ، 616

([9] )    مسند امام احمد ، 5 / 156 ، حدیث : 14959

([10] )    مسند امام احمد ، 5 / 156 ، حدیث : 14959 ، مسلم ، ص1200 ، حدیث : 7373


Share

Articles

Comments


Security Code