نبی زندہ ہیں!(دوسری اور آخری قسط)

اشعار کی تشریح

نبی زندہ ہیں! ( دوسری اور آخری قسط )

*مولانا راشد علی عطاری مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ فروری 2023

 ( 3 ) رُوح تو سب کی ہے زندہ ان کا

جسمِ پُر نور بھی روحانی ہے

الفاظ معانی جسمِ پُرنور : نور والا جسم ، نورانی بدن۔ روحانی : پاک صاف ، مقدَّس۔

شرح   مَوت رُوح کے مَرجانے کا نہیں ، بلکہ اس کےجسم سے جُدا ہوجانے اور عالَمِ دُنیاسے عالَمِ برزخ کی طرف منتقل ہو جانے کا نام ہے ،   [1] لہٰذا مَوت کے بعد بھی رُوح تو سب کی زندہ ہی رہتی ہے ؛ لیکن انبیاء ومرسلین کی شان اَوروں ( دیگر لوگوں ) سےجُدا اور نرالی ہے کہ ان کا نُورانی جسمِ اقدس بھی رُوحانی اور زندہ ہوتاہے۔    

حکیم الْامّت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں : ” رُوح سب کی نور ہے۔حضور صلَّی اللہ علیہ وسلَّم کا جسمِ اطہر بھی نور ہے۔ حضور کی اَولاد مطہرات بھی نور ہے۔ اس لئے حضرت عثمان کا لقب ذو النُّورَین ہے یعنی دو نور والے اس لئے کہ آپ کے نکاح میں حضور کی دو صاحبزادیاں حضرت رُقیہ و ( اُمِّ ) کُلثوم آگے پیچھے آئیں۔ “ ( تفسیر نعیمی ، 6 / 301 )

 ( 4 ) اوروں کی رُوح ہو کتنی ہی لَطیف

اُن کے اَجسام کی کَب ثانی ہے

الفاظ معانی لَطیف : کثیف کی ضد ، نفیس ، پاکیزہ۔ ثانی : نظیر ، مانند ، ہم پلہ۔

شرح نبیوں اور رسولوں کے علاوہ دوسرے لوگوں کی رُوحیں اگرچہ کتنی ہی لطیف ( پاکیزہ ) ہوں ، مگر لطافت و طہارت اور پاکیزگی میں اِن نُفوسِ قُدسیہ کے مبارک نُورانی جسموں کی طرح بھلا کیسے ہوسکتی ہیں ؟ ہرگز نہیں ہرگز نہیں؛ کیونکہ خُدائے لطیف و خبیر عَزَّوَجَلَّ نے اپنے ان پیارے بندوں ( نبیوں اور رسولوں ) کے مقدَّس جسموں کوبھی ایسی کمال درجے کی لطافت اور پاکیزگی عطا فرمائی ہے جس کی نظیر اور مثال لانے سے زمانہ عاجزہے۔

چنانچہ اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان  رحمۃُ اللہِ علیہ نورِ مجسَّم ، رسولِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی لطافت کا بیان یوں فرماتے ہیں : ” وہ ( رسولِ انور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ) بشر ہیں مگر عالَمِ علوی سے لاکھ درجہ اَشرف اورجسمِ انسانی رکھتے ہیں مگر اَرواح وملائکہ سے ہزارجگہ اَلطف ( رُوحوں اور فرشتوں سے کئی درجہ لطیف تَر ہیں ) ۔ “ ( فتاویٰ رضویہ ، 30 / 710 )

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* فارغ التحصیل جامعۃُ المدینہ



[1] موت کے معنی روح کا جسم سے جدا ہو جانا ہیں ، نہ یہ کہ روح مر جاتی ہو ، جو روح کو فنا مانے ، بد مذہب ہے۔ ( بہار شریعت ، 1 / 104 )


Share

Articles

Comments


Security Code