حضور جانتے ہیں!

اشعار کی تشریح

حضور  صلَّی اللہ  علیہ واٰلہٖ وسلَّم جانتے ہیں !

*مولانا راشد علی عطاری مدنی

ماہنامہ فیضان مدینہ جولائی2022

خدا نے کیا تجھ کو آگاہ سب سے

دو عالَم میں جو کچھ خَفی و جَلی ہے

کروں عرض کیا تجھ سے اے عالِم   السِّر

کہ تجھ پر مری حالتِ دِل کُھلی ہے[1]

الفاظ و معانی :

آگاہ : واقفِ حال ، کسی بات سے باخبر۔   خَفی :  چھپا ہوا ،  پوشیدہ ۔  جَلی : آشکار ، واضح ،  ظاہر۔  عالِم السِّر :  راز جاننے والا۔

امیراہلِ سنّت حضرت علامہ محمد الیاس عطّاؔر قادری  دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ  نے لکھاہے : میرے آقا  اعلیٰ حضرت   رحمۃُ اللہ علیہ ان اشعار میں فرماتے ہیں  :  (1) یار سولَ اللہ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  !  دونوں جہانوں میں جو کچھ خَفی و جَلی( یعنی چھپا اور ظاہر)ہےاُس سے اللہ تَعَا لیٰ نے آپ کو آگاہ کر دیا ہے (2) اےعالِمُ السِّر( یعنی اے چُھپے ہوئے حالات جاننے والے ! ) آپ سے کیا عرض کروں آپ پر تومیرے دل کی ساری حالت ظاہر ہے۔  [2]

ان اشعار میں رسولِ کریم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کے علمِ غیب کا ذکر ہے ، یادرکھئے !   ” ہمارا عقیدہ یہ ہے کہ اللہ عزوجل نے محض اپنے فضل سے اپنے حبیب  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی عظمت و شان بڑھانے کیلئے اپنے محبوبِ اعظم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم   کو ” جَمِیعَ مَا کَانَ وَمَایَکُونُ “ کا علم عطا فرمادیا۔  ” مَا کَانَ وَمَایَکُونُ “ سے مراد یہ ہے کہ جس دن سے دُنیا کی تخلیق ہوئی اس دن سے لے کر قیامت قائم ہونے تک جتنی چیزیں عالَمِ وجود میں آچکی ہیں یا آئیں گی وہ سب ماکان وما یکون ہیں۔  اور ان سب کا علم حضورِ اقدس  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو حاصل ہے۔[3]

سرکار ِ اعظم   صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم   سب جانتے ہیں :

سیِّدِ کائنات  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم   کے علمِ غیب کے ثبوت پر کثیر آیاتِ قرآنی اور احادیث نبوی موجود ہیں  چنانچہ امیرالمؤمنین   سیِّدنا عمر فاروق  رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : قَامَ فِينَا النَّبِىُّ   صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  مَقَامًا ،  فَاَخْبَرَنَا عَنْ بَدْءِ الْخَلْقِ حَتَّى دَخَلَ اَهْلُ الْجَنَّةِ مَنَازِلَهُمْ وَاَهْلُ النَّارِ مَنَازِلَهُمْ ، حَفِظَ ذَلِكَ مَنْ حَفِظَهٗ ،  وَنَسِيَهٗ مَنْ نَسِيَهٗ۔  یعنی   ایک بار سیِّدِ عالَم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے ہم میں (منبر پر) کھڑے ہوکر مخلوق کی ابتدا  سے لے کر جنتیوں کے جنّت اور دوزخیوں کے دوزخ  میں چلے جانےتک کا حال ہم سے بیان فرمادیا ،   یاد رکھا جس نے یاد رکھا اور بُھول گیا جو بُھول گیا۔[4]

بخاری شریف کی مشہور اور مستَند شُروحات ” عمدۃ القاری “  ،  ” فتح  الباری “ اور ” ارشادُالساری “  میں اِس حدیثِ پاک کے تحت     ذکر کیا گیا ہے کہ  اِس قدر مختصر وقت میں اتنی ساری باتوں کا بتادینا آپ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا عظیم معجزہ ہے۔  چنانچہ امام  ابنِ حجر عسقلانی  رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں :  یہ بیان مخلوق کی پیدائش ، دُنیا اور محشر سب کو شامل  ہے اوران سب باتوں کا ایک ہی  مجلس میں بیان کردینا  خلافِ عادت اورعظیم معجزہ ہے۔[5]

اور کوئی غیب کیا تم سے نِہاں ہو بھلا

جب نہ خُدا ہی چھپا تم پہ کروروں درود[6]

حضور  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم   کے علمِ غیب اور دیگر معجزات کے متعلق مزید جاننے کے لئے مکتبۃُ المدینہ کا رسالہ ” سیاہ فام غلام “  کا مطالعہ کیجئے۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

*شعبہ کتب اعلیٰ حضرت ،  المدینۃ العلمیہ ،  کراچی



[1] حدائق بخشش،ص188

[2] نیکی کی دعوت،حصہ اوّل، ص380

[3] فتاویٰ شارحِ بخاری،1/462-463

[4] بخاری،2/375،حدیث:3192

[5] فتح الباری ، 6/359، تحت الحدیث:3192

[6] حدائقِ بخشش،ص264


Share

Articles

Comments


Security Code