بُرائی کا چرچا کرنے سے بچئے

بُرائی کا چَرچا کرنے سے بچئے!

از:شیخِ طریقت، امیرِ اَہلِ سنّت حضرت علّامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطّارؔ قادری رضوی دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ

ماہنامہ فیضانِ مدینہ اپریل 2024ء

    آج کل حالات ایسے ہوچکے ہیں کہ آئے دن بڑی بڑی بُرائیوں کے سینکڑوں واقعات ہوتے ہوں گے، لیکن کبھی ایسا ہوتا ہے کہ  کوئی بات اُٹھ جاتی اور مشہور ہوجاتی ہے، اِیشو (Issue) بن جاتا ہے اور لوگ اُس پر کَلام کرنا شروع کردیتے ہیں۔ جب کوئی خودکشی کرتا ہے تو ہمارے ہاں یہ Trend(یعنی رَواج) ہے کہ خُودکشی کرنے والے کا نام اور عَلاقہ وغیرہ سب اَخبارات میں چھپ جاتا ، ٹی وی چینلز پر آجاتا اور سوشل میڈیا پر وائرل ہوجاتا ہے۔ حالانکہ اس طرح کسی کے عیب کو اُچھالنے کی شرعاً اجازت نہیں ہے، مُردے کی غیبت تو زندہ کی غیبت سے زیادہ سخت ہے، کیونکہ زندہ شخص سے مُعاف کروانا ممکن ہے جبکہ مُردہ سے مُعاف کروانا ممکن نہیں۔(فیض القدیر،1/562،تحت الحدیث:852) اسی طرح کسی کے ساتھ بُرا فعل ہوگیا تو اسے بھی میڈیا پر سرِ عام تبصروں کا موضوع بنایا جاتاہے۔ میں یہ سوچتا ہوں کہ جس بے چاری کے ساتھ بُرا کام ہوا، ایک صدمہ تو اُسے اِ س ظلم کا ہوگا ہی جو مَرتے دَم تک اس کے ساتھ رہے گا، مَزید صدمہ دَر صدمہ شاید یہ ہوتا ہوگا کہ اُس کے ساتھ ہونے والے ظلم کی شہرت بہت ہوتی ہے، جس کو دیکھو اُس پر تبصرہ کررہا ہوتا ہے اور نام لے لے کر کہتا ہے کہ فُلاں گاؤں یا فُلاں علاقے میں اُس بے چاری کے ساتھ یُوں ہوا۔ اُس بے چاری کو Highlight (یعنی نُمایاں) کرکے مَزید ”بے چاری“بنا دیا جاتا ہے۔ کوئی اپنے طور پر قانُون دان توکوئی سِیاست دان بن جاتا ہے، اور کوئی جج توکوئی پولیس اَفسر بن بیٹھتا ہے۔ سب اپنے اپنے طور پرمشورے داغ رہے ہوتے ہیں۔ جس بے چاری کے ساتھ مُعامَلہ ہوتا ہوگا بے چارے اُس کے خاندان والے لوگوں کو جوابات دے دے کر تھک جاتے اور پریشان ہوجاتے ہوں گے۔ درندے نے جو آبرو ریزی کی اُس کا صدمہ تو ہوتا ہی ہوگا، مَزید خاندان کی اس اعتبار سے بدنامی کا صدمہ الگ تکلیف دہ ثابِت ہوتا ہوگا۔

    اَخبارات اور میڈیا والے بھی جو اِس طرح کرتے ہیں وہ غَلَط کرتے ہیں۔ اگر آپ کسی خوفِ خُدا والے عالِمِ دین سے بات کریں گے تو وہ اِنْ شَآءَ اللہ میری تائید کرے گاکہ بات تو صحیح ہے۔ آپ بتائیے کہ جس نے خُودکشی کی ہے، کیا اُس کا خاندان خُوشی سے جُھوم رہا ہوگا کہ میرے بیٹے نے خُودکشی کی ہے، یا میرے بھائی نے خُودکشی کی ہے ؟ اُن کی تو حالتیں خراب ہوں گی۔ پھر جب نام لے لے کر اِس بات کا چرچا ہوتا ہوگا تو اُن پر کیا گُزرتی ہوگی!لوگ آآکر پُوچھتے ہوں گےکہ کیا ہوگیا تھا؟ کیوں خُودکشی کی تھی؟ وغیرہ وغیرہ۔” زِیادَتی“ کے جو واقِعات ہوچکے یا ہورہے ہیں اُن کی جتنی مذمّت کی جائے اُتنی کم ہے، لیکن بعض لوگ اِن واقِعات کو اُچھال کر بھی لُطف اُٹھا تے ہوں گےاور بعض لوگ تفریحاً  بھی اس طرح کی باتیں کرتے ہوں گے۔ اللہ کریم ہمیں اپنا خوف عطا کرے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

 (نوٹ:یہ مضمون 24محرم الحرام1442ھ بمطابق12ستمبر2020ء کو ہونے والے مدنی مذاکرے سے تیار کرنے کے بعد امیرِ اہلِ سنّت دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ سے نوک پلک درست کروا کے پیش کیا گیا ہے۔)


Share