حضرت نعمان بن بشیر انصاری رضی اللہُ عنہما

کم سن صحابۂ کرام

حضرت نعمان بن بشیر انصاری رضی اللہُ عنہما

*مولانا اویس یامین عطاری مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ اپریل 2024ء

قارئینِ کرام! حضرت نعمان بن بشیررضی اللہُ عنہما کو بھی کم سِنی میں صحابیِ رسول ہونے کا شرف حاصل ہوا۔ آپ حضرت بشیر اورحضرت عَمرَہ کے بیٹے ہیں، سِن2ہجری میں مدینۂ منورہ میں پیدا ہوئے، ہجرت کے بعد انصار صحابہ کے یہاں سب سے پہلے آپ رضی اللہُ عنہ کی ولادت ہوئی۔([1])

ولادت کے بعد کرم نوازی: آپ رضی اللہُ عنہ  کی والدہ محترمہ آپ کو لے کر نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی بارگاہ میں حاضر ہوئیں، رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے آپ رضی اللہُ عنہ  کو گھٹی دی اور یہ بشارت سنائی: یہ (بچہ) قابلِ تعریف زندگی گزارے گا، شہید ہوگا اور جنّت میں داخل ہوگا۔([2])

بچپن کا واقعہ:آپ رضی اللہُ عنہ اپنے بچپن کا ایک یاد گار واقعہ بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے مجھے دو خوشے عطا کئے اور اشارہ کرکے فرمایا: اسے تم کھا لینا اور اسے اپنی والدہ کو دے دینا، میں نے دونوں خوشے کھالئے۔ بعد میں رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے مجھ سے دریافت فرمایا تو میں نے عرض کی: وہ میں نے کھالئے، یہ سُن کر رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے مجھے (شفقت سے) کان سے پکڑ لیا۔([3])

روایاتِ احادیث:آپ رضی اللہُ عنہ سے 114 احادیثِ مبارکہ مروی ہیں،([4]) چنانچہ ایک روایت میں آپ رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں کہ نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: دعا عبادت ہے، پھر آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے قراٰنِ کریم کی یہ آیتِ مبارکہ تلاوت فرمائی:

(وَقَالَ رَبُّكُمُ ادْعُوْنِیْۤ اَسْتَجِبْ لَكُمْؕ -اِنَّ الَّذِیْنَ یَسْتَكْبِرُوْنَ عَنْ عِبَادَتِیْ سَیَدْخُلُوْنَ جَهَنَّمَ دٰخِرِیْنَ۠(۶۰))

(ترجمۂ کنزُالایمان: اور تمہارے رب نے فرمایا مجھ سے دعا کرو میں قبول کروں گا بے شک وہ جو میری عبادت سے اونچے کھنچتے (تکبر کرتے) ہیں عنقریب جہنم میں جائیں گے ذلیل ہوکر۔)([5])

صِراطُ الجِنان میں ہے کہ امام فخر الدین رازی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں:یہ بات ضروری طور پر معلوم ہے کہ قیامت کے دن انسان کو اللہ تعالیٰ کی عبادت سے ہی نفع پہنچے گا اس لئے اللہ تعالیٰ کی عبادت میں  مشغول ہونا انتہائی اہم کام ہے اور چونکہ عبادات کی اَقسام میں دُعا ایک بہترین قِسم ہے اس لئے یہاں  بندوں  کو دعا مانگنے کا حکم ارشاد فرمایا گیا۔([6])

وصال: حضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے  وصالِ ظاہری کے وقت آپ رضی اللہُ عنہ 8سال 7ماہ کے تھے۔([7]) آپ رضی اللہُ عنہ نے حِمص شام میں 64ہجری کے آخر یا 65ہجری کے شروع میں شہادت پائی۔([8])

اللہ پاک کی ان پر رحمت ہو اور ان کے صدقے ہماری بےحساب مغفرت ہو۔اٰمِیْن بِجَاہِ خاتمِ النّبیّٖن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* فارغُ التحصیل جامعۃُ المدینہ، شعبہ ماہنامہ فیضانِ مدینہ کراچی



([1])البدایۃ والنہایہ، 5/760

([2])البدایۃ والنہایہ، 5/760

([3])الاستیعاب، 4/61- معجم اوسط، 1/515، حدیث: 1899

([4])سیر اعلام النبلاء، 4/494

([5])ترمذی، 5/166، حدیث:3258- پ24، المؤمن: 60

([6])صراط الجنان، 8/-تفسیرکبیر، المؤمن، تحت الآیۃ: 60، 9/527

([7])معرفۃ الصحابہ لابی نعیم، 4/320

([8])سیر اعلام النبلاء، 4/495-تاریخ ابن عساکر، 62/127


Share