تذكرہ خلیفۂ امیرِ اہلِ سنّت
*مولانا سلمان عطاری مدنی
ماہنامہ فیضانِ مدینہ اپریل 2024ء
جانشینِ امیرِ اہلِ سنّت، حضرت مولانا حاجی عبیدرضا عطاری مدنی دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ شیخِ طریقت امیرِ اہلِ سنّت، ولیِ کامل حضرت علامہ مولانا محمد الیاس عطار قادری رضوی دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ کے لختِ جگر، بڑے بیٹے اور سلسلہ قادریہ رضویہ عطاریہ میں آپ کے خلیفہ و جانشین ہیں۔ امیرِ اہلِ سنّت کی تربیت و تعلیم کے نمایاں آثار آپ کی ذات میں نظر آتے ہیں۔ خوفِ خدا، عشقِ رسول، حقوقُ اللہ وحقوقُ العباد کی رعایت اور دیگر بیسیوں اوصاف آپ کی ذات میں پائے جاتے ہیں۔
جانشینِ امیرِ اہلِ سنّت کے تذکرۂ خیر اور ان کے نیک کردار سے سیکھنے کو بہت کچھ ملتا ہے۔آئیے چند واقعات ملاحظہ کیجئے:
ڈرائیونگ اور حسنِ اخلاق:
جانشینِ امیرِ اہلِ سنّت کے ساتھ سفر کرنے والے ایک مدنی عالمِ دین کا بیان ہے کہ ہم شہزادہ حضور کے ساتھ ایک بار سفر پر تھے۔ راستے کا حال کیا بتاؤں کہ بہت عجىب حالات تھے۔ ڈرائىور صاحبان کا طرزِ ڈرائىونگ بالکل مناسب نہ تھا، رستہ نہ دىنا، ہائى اسپىڈ لىن سے نہ ہٹنا اور غلط اوور ٹیکنگ کرنا عام تھا۔ ایسے مىں عموماً ڈرائیور کو غصہ بھى آتا ہے اور کبھی زبان بھى بےقابو ہوجاتی ہے مگر مجال ہے کہ جانشینِ امیرِ اہلِ سنت کے چہرے پر ناگوارى ىا غصے کے اثرات آئے ہوں ىا آپ نے اپنى زبان سے کوئى نامناسب جملہ نکالا ہو۔ کمال اطمینان سے آپ گاڑى کو جانبِ منزل لئے جارہے تھے۔ رستے مىں بارش اورپانى تھا اس دوران مزىد احتىاط کے ساتھ گاڑى ڈرائىو کى ۔
اىک جگہ بارش کا بہت پانى جمع تھا آپ نے دىکھا کہ اىک موٹر سائىکل والا اىک جانب کھڑا ہے اور وہ اپنے آپ کو ىوں سمىٹ رہا ہے جىسے پانى کے چھىنٹوں سے بچنا چاہ رہا ہے، عام طورپر دىکھا ہے کہ لوگ بارش کے کھڑے پانى ىا کىچڑ مىں سے بھى اىسے گاڑى لے کر گزرتے ہىں کہ پانى اور کىچڑ اڑاتے جاتے ہىں اور لوگوں کے کپڑے آلودہ کردىتے ہىں۔
مگر آپ نے اُس موٹر سائىکل والے بھائی کے لیے گاڑی کو بہت ہى آہستہ گزارا تاکہ اس پر پانی کے چھىنٹے نہ گرىں۔
کاش ىہ احساس ہمىں بھى ہوجائے کہ لوگوں کى تشوىش کو دور کىا جائے، آسانىاں دى جائىں اور لوگوں کے لئے مشکلات پىدا نہ کى جائىں۔
وضو اور نماز میں بھی حقوق العباد کا خیال
ایک اسلامی بھائی کا بیان ہے کہ ایک سفر کے دوران ہم نمازِ ظہر کی ادائیگی کے لئے ایک پرائیویٹ آفس میں گئے۔ یہ آفس ٹول پلازہ کے قریب تھا اور اندر دریاں بچھی ہوئی تھیں۔ جانشینِ امیرِاہلِ سنّت کے ساتھ ہم نے آفس کے نَل سے وضو کیا اور نماز ادا کی۔ نماز کے بعد جب ہم باہر نکلے تو ہماری توجہ گئی کہ آفس کے علاوہ الگ سے مسجد اور وضوخانہ بھی موجود ہے۔ جانشینِ امیرِ اہلِ سنّت نے فرمایا: عوام کے لئے مسجد، واش روم اور وضو خانہ بنا ہوا ہے۔ ہم نے اُن کے آفس کا پانى وغىرہ استعمال کرلىا ہے، ضروری ہے کہ ان سے معذرت کرلی جائے۔ چنانچہ میں ایک اسلامی بھائی کو ساتھ لے کر آفس کے انچارج افسر کے پاس پہنچا اور ان کو سارا ماجرا کہہ سناىا۔ وہ سن کر حىران بھى ہوئے کہ اتنى بارىکى تک حق تلفى کى سوچ آج بھى پائى جاتى ہے اور کہنے لگے کہ اىسى کوئى پرىشانى والى بات نہىں لوگ ىہاں پر بھى وضو کرکے نماز ادا کرتے ہىں اور ہمارى طرف سے کوئى رکاوٹ اور پابندى نہىں۔ ہم اُن کو خوشبو کا تحفہ دے کر باہر آئے تو جانشینِ امیرِ اہلِ سنّت نے ہم سے سارى معلومات لىں کہ کىا بات ہوئى اور نتىجہ کىا نکلا۔ سارى بات اطمىنان سے سننے اور ىقىن ہوجانے کے بعد کہ کسى قسم کى کوئى حق تلفى نہىں ہوئى اور ہم کسى حق العبد مىں مبتلا نہىں ہوئے ، آپ نے گاڑى کو جانبِ منزل چلانا شروع کىا۔
ازدواجی زندگی اور جانشینِ امیرِ اہلِ سنّت کی سوچ
جانشینِ امیرِ اہلِ سنّت کا ازدواجى زندگى مىں بھی کردار بہت اعلیٰ ہے۔ اىک انسان کو کس طرح اپنى شرىکِ حىات کے ساتھ خىرخواہى کرنى چاہئے اس کی ایک بہت شاندار مثال آپ کی زندگی میں ملتی ہے۔ آپ کی اہلیہ محترمہ مرحومہ اُمِّ اُسید عطاریہ بیمار تھیں اور انہیں کافی آزمائش تھی۔ ایک بار ایک شخص نے آپ سے سوال کیا کہ آپ کى اہلىہ محترمہ کى بىمارى آپ کے بہت سے معاملات کے لئے رکاوٹ نہىں بنتى؟ اس شخص کا کہنا ہے کہ میری مراد یہ تھی کہ آپ انہیں چھوڑ کیوں نہیں دیتے؟ جانشینِ امیرِ اہلِ سنّت نے فوراً جواب دىا کہ ہاں رکاوٹ تو ہوتى ہے مگر زندگى کا حصہ ہے۔مزید فرمایا کہ فرض کرىں مىں اسى حالت مىں ہوتا جس مىں ىہ ہىں تو مىں کىا چاہتا کہ ىہ مجھے چھوڑ جائیں ىا مىرے ساتھ رہىں۔ پھر حدىثِ پاک کى طرف اشارہ کىا کہ ’’مسلمان وہ ہے جو اپنے لئے پسند کرتاہے دوسرے کے لئے بھى وہ ہى پسند کرے اور جو اپنے لئے ناپسند کرتاہے وہ دوسرے کے لئے بھى ناپسند کرے“تربىت ِ عطار کے شاہکار کا جواب حىران کرنے کے ساتھ ساتھ آپ کے حدىثِ پاک پر دل وجان کے ساتھ عمل کرنے کى مہک سے مشام جاں معطر کررہا تھا۔
جب یہ بات ہوئی تو وہاں مىڈىا کے کچھ لوگ بھی تھے جو آپ کى یہ بات سن کر بڑے حیران ہوئے۔ کىونکہ مذہبى لوگوں کے بارے مىں دشمنانِ اسلام نے یہ غلط اور باطل رائے پھیلا رکھی ہے کہ ىہ لوگ عورتوں کا استحصال کرتے ہىں ىا عورتوں کے ساتھ ان کا انداز اچھا نہىں ہوتا۔ عورت کو پاؤں کى جوتى سمجھتے ہىں وغىرہ۔ بىمار اور بسترنشین خاتونِ خانہ سے جانشینِ امیرِ اہلِ سنّت کی کمال مہربانى، دىنِ اسلام کى تعلىمات اور دعوتِ اسلامی کے دىنى ماحول اور مرشدی عطار کى صحبت فىض اثر کا منہ بولتا ثبوت تھا۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
* مدنی چینل
Comments