دوسروں کے غموں میں شریک ہوا کریں

دوسروں کے غموں میں شریک ہوا کریں

ماہنامہ فیضانِ مدینہ مئی 2023

از : شیخِ طریقت ، امیرِ اَہلِ سنّت حضرت علّامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطّاؔر قادری رضوی  دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ

    فرمانِ مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم : ”جو کسی غمزدہ شخص سے تعزیت کر ے گا اللہ پاک اُسے تقویٰ کا لباس پہنائے گا اور رُوحوں کے درمِیان اس کی رُوح پر رَحمت فرمائے گا اور جو کسی مصیبت زدہ سے تعزیت کرے گا اللہ پاک اُسے جنّت کے جوڑوں میں سے دو ایسے جوڑے پہنائے گا جن کی قیمت  ( ساری )  دنیا بھی نہیں ہوسکتی۔“ ( معجم اوسط ، 6 / 429 ، حدیث : 9292- غیبت کی تباہ کاریاں ، ص168 )  اگر کسی مسلمان بھائی کے ہاں مَیِّت ہو جائے یا کوئی پریشانی آجائے تو غم خواری کرتے ہوئے اس سے ضَرور تعزیت کرنی چاہئے کہ ایسے موقع پر اگر دوست یا عزیز تعزیت و غم خواری نہ کریں تو دِل ٹوٹ سکتا بلکہ بعض اوقات دِل ٹوٹتے ٹوٹتے بندہ ہی ٹوٹ کر سنتوں بھرے دینی ماحول سے دُور ہو سکتا ہے ۔ دعوتِ اسلامی کے شروع کے دنوں کی بات ہے کہ ایک اسلامی بھائی حج کے لئے روانہ ہونے والے تھے کہ اچانک اُن کے والِدصاحِب کا اِنتقال ہو گیا ۔ انہوں نے حج کی فلائٹ ( Flight )  مَنسُوخ  ( Cancel )  کروا دی اور وہ حج پر نہ جا سکے۔ ان کے علاقے کے اسلامی بھائیوں کو یہ سب معلوم تھا اس کے باوجود کسی نے ان کے والِد صاحب کے جنازے میں شِرکت اور تعزیت نہ کی ، جس کی وجہ سے ان کے دِل کو ٹھیس پہنچی اور انہوں نے آئندہ دعوتِ اسلامی کا دینی کام نہ کرنے کا ذہن بنالیا۔ کسی نے مجھے اُن کے بارے میں اِطّلاع دی تو میں نے اُن سے فون پر تعزیت کی۔ انہوں نے بڑی دَردمَندی کے ساتھ ذِمَّہ داران کی شِکایَت کی۔ میں نے انہیں سمجھایا اور ان کا ذہن بنایا۔ اَلحمدُ لِلّٰہ ! وہ ایک سمجھدار مبلغ تھے لہٰذا انہوں نے دوبارہ دینی کام کرنے کی حامی بھر لی ۔ میں نے اُن سے کہا کہ میں آپ کے گھر بھی آؤں گا تو اُنہوں نے منع کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی مَصروفیات بَہُت زیادہ ہیں آپ زَحمت نہ فرمائیں ۔مگر ان کے منع کرنے کے باوجود اَلحمدُ لِلّٰہ ! میں نے ان کے گھر جا کر بھی ایصالِ ثواب وغیرہ کیا ، جس سے وہ اسلامی بھائی بہت خوش ہوئے اور دعوتِ اسلامی کے دینی ماحول سے دُور ہونے سے بچ گئے۔اے عاشقانِ رسول ! اللہ پاک کی رضا کے لئے ایک دوسرے کے دُکھ دَرد میں شریک ہونے کی عادت بنائیے کہ اس سے لوگوں کے دِلوں میں محبتیں بڑھیں گی اور یوں دعوتِ اسلامی کے دینی کام میں مزید ترقی ہوگی ، اِنْ شَآءَ اللہ الکریم۔ اللہ ربُّ العزّت ہمیں ثواب کی نیت سے اپنے مسلمان بھائیوں کے دُکھ درد میں شریک ہونے کی توفیق عطافرمائے۔

اٰمِیْن بِجَاہِ خاتَمِ النَّبیّٖن  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

 ( نوٹ : یہ مضمون مدنی مذاکرہ کی مدد سے تیار کرنے کے بعد امیرِ اہلِ سنّت دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ سے نوک پلک درست کروا کے پیش کیا گیا ہے۔ )


Share